Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند نے جنگ کی تو دیکھ لیں گے،فوجی ترجمان

راولپنڈی...آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسی حد عبور نہ کرے کہ پھر ریاست کو اپنی رِٹ قائم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے پڑیں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔وقت قریب ہے کہ مکمل امن کی طرف چلیں گے۔ اگلے سال پاک افغان بارڈر پر خاردار تار لگانے کا کام مکمل ہوجائے گا۔جس سے صورتحال میں مزید بہتری آئےگی۔لاپتہ افراد سے معلق 2 جگہوں پر شکایات موصول ہوئیں۔مجموعی طورپر 7 ہزار کیسز آئے۔تقریباً 4 ہزار کیسز حل ہوچکے۔کرتارپور راہداری صرف ون وے ہوگی۔ہندسے سکھ یاتری آئیں گے اور واپس چلے جائیں گے۔کرتارپور راستے پر خاردار تاریں لگائی جائیں گی۔ ہند ہمیں ایسے ہی برداشت کرے جیسے ہیں۔ ریاست ہیں ہندوستانی آرمی چیف ہمیں نہ بتائیں ہمیں کیسے بننا ہے؟ہم ڈٹ کے کھڑے ہیں۔اگر ہند جارحیت کرے گا تو اس کا جواب دیں گے۔انہوں نے جنگ بھی کرکے دیکھ لی۔جنگ کرنے آئیں گے تو دیکھ لیں گے ۔افغانستان میں جنگ میں اتنی کامیابی نہیں ہوئی جتنی پاکستان نے حاصل کی ۔امریکہ خواہش کر رہا ہے کہ کسی طرح سے مذاکرات ہوجائیں ۔جتنا کردار ادا کرسکتے ہیں کریں گے ¾کوئی شک نہیں کہ کسی اور کی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے ۔ جمعرات کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آرہی ہے وقت قریب ہے کہ ہم مکمل امن کی طرف چلیں گے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی ہوئی ہے۔ فراری ہتھیار ڈال رہے ہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہت بہتر ہوئی ہے جس کا کریڈٹ پاکستان رینجرز سندھ کو جاتا ہے ۔پی ٹی ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ والوں کے صرف 3 مطالبات تھے۔ چیک پوسٹس میں کمی، مائنز کی کلیئرنس اور لاپتہ افراد کی بازیابی، یہ وہ مطالبات ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہے اور وہ کررہی ہے۔ اگر پی ٹی ایم والے ڈیڈ لائن کراس کریں گے تو ہم انہیں چارج کریں گے ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا ہوا ہے کیونکہ وہ دکھے ہوئے ہیں ان کے علاقے میں پندرہ سال جنگ ہوئی جس کا شکار ان کے بہت سے لوگ ہوئے۔ ان کے مسئلے سے ریاست یا فوج نے آنکھیں نہیں پھیریں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پی ٹی ایم والے اس لائن کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ان کے ساتھ وہی ہوگا جو ریاست اپنی اپنی رٹ برقرار رکھنے کےلئے کرتی ہے اور ہم کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا اب افغان طالبان پر وہ اثر و رسوخ نہیں۔جیسا پہلے تھا تاہم کچھ روابط استعمال کرتے ہوئے پاکستان امر یکہ کی مدد کرےگا ۔ہم جتنا کردار ادا کرسکتے ہیں کریں گے۔ 

شیئر: