Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام میں رہبانیت نہیں

ظہور ِاسلام سے قبل بہت سے مذاہب میں جنسی جذبات کو فتنہ و فساد اور ہر قسم کی برائیوں کا سر چشمہ تصور کیا جاتا تھا ۔ان میں یہ خیال عام تھا کہ ازدواجی تعلقا ت کیساتھ کوئی شخص امن وامان اور چین وسکون کی زندگی نہیںگزار سکتااور نہ ہی روحانی ترقی وکمال حاصل کرسکتاہے ۔گویا کہ ازدواجی تعلقات کو روحانی ترقی و کمال کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ تصور کیا جاتا تھااس لئے جو اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا وہ رہبانیت اور تجردکی زندگی کو ترجیح دیتا اور خاندان اور معاشرہ کو خیر باد کہہ کر جنگلوں اور پہاڑ وںکے غاروں میں چلاجاتا اورروحانی ترقی و کمال اور امن وامان کی تلاش میں برسوں بڑے بڑے مجاہدے میں مشغول رہتا تھا۔یہ باطل خیالات اور تصورات نہ صرف قبل ا ز اسلام غیر متمدن قوموں میں پائے جاتے تھے بلکہ موجودہ ترقی یافتہ دورمیںبھی بعض مذاہب کے پیروکاروں میں اس قسم کے افکار و نظریات موجود ہیں ۔ 
اگر ہم اسلام کے اعتدال پسندانہ نظریات کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ اسلام نے جنسی جذبات کی تسکین کیلئے بھی کتنا متوازن نظریہ پیش کیاہے جس سے اخلاقی اقدار بھی مجروح نہیں ہوتے اور انسان کے فطری تقاضے بھی پورے ہوجاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی ہے ،اس کواشرف و افضل بنا یا ہے ،اسے ہر قسم کے شراور برائی سے بچنے اور تما م خیر و فلاح کے طریقے اختیارکرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اسلام کا دعویٰ ہے کہ زناایک سنگین معصیت ہے اس لئے اس نے اس گھنائونے جرم تک پہنچنے کے سارے ممکنہ طریقوں کو بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے ببانگ ِدہل اعلان کیا:
’’تم زنا کے قریب مت پھٹکواس لئے کہ وہ بے حیائی کا کام اور بری راہ ہے۔‘‘ ( بنی اسرائیل32)۔
رہبانیت اور تجردکیخلاف الہٰی حکم ہے:
’’رہبانیت جس کو انہوں نے خود ایجاد کرلیاہے حالانکہ ہم نے ان پر رہبانیت نہیں بلکہ اللہ کی رضا جوئی فرض کی تھی لیکن انہوں نے اپنے ایجاد کردہ دین کی بھی رعایت نہیں کی جیسی کہ اس کی رعایت کرنی چاہئے۔‘‘( الحدید27)۔
ارشاد رسول ہے:
’’ اسلام میں رہبانیت کی کوئی جگہ نہیں۔ ‘‘
حضرت سمرؓ سے روایت ہے۔ نبی کریم نے شادی نہ کرنے اورتجرد کی زندگی گزارنے سے منع فرمایاہے۔
 

شیئر: