Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پبلک ٹرانسپورٹ کو مفت کیوں نہ کردیا جائے؟

سلیمان بن عبداللہ الرویشد ۔ الریاض
لکسمبرگ مغربی یورپ کی ایک ریاست ہے۔ یہ جرمنی، فرانس اور بیلجیئم کے درمیان واقع ہے۔ یہ رقبے اور آبادی کے لحاظ سے بوڑھے براعظم کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ اسکارقبہ ریاض شہر کے رقبے کے لگ بھگ ہوگا۔ لکسمبرگ کا دارالحکومت لکسمبرگ سٹی ہے جو ملک کاسب سے بڑا شہر ہے جس کا رقبہ سعودی دارالحکومت ریاض کے چند محلوں کے رقبے سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اسکی آبادی ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اس سے زیادہ نہیں ہوگی۔
دارالحکومت لکسمبرگ سٹی میں آبادی کم ہونے کے باوجود ٹریفک کا مسئلہ دن بدن بڑھتا چلا جارہا ہے۔ ٹریفک اژدھا م کی وجہ آبادی نہیں بلکہ روزانہ 4لاکھ افراد لکسمبرگ آتے اور جاتے ہیں۔ 2 لاکھ سے زیادہ پڑوسی ممالک کے شہری لکسمبرگ کا سفرکرتے ہیں۔ اس تناظر میں لکسمبرگ کے حکام اپنے یہاں پبلک ٹرانسپورٹ مفت کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ عمل درآمد 2020ءتک متوقع ہے۔ اس منصوبے کے تحت وہاں کے لوگ ٹرینوں اور بسوں سے مفت سفر کرسکیں گے۔ لکسمبرگ کے حکام یہ منصوبہ ریاستی سطح پر ماحولیاتی آلودگی سے بچاﺅ کےلئے بھی بنا رہے ہیں۔ ٹرینوں اور بسوں سے مفت سفر کی سہولت نہ صرف یہ کہ لکسمبرگ کے شہریوں کو حاصل ہوگی، وہاں مقیم غیر ملکیوں اور وہاں کام کرنے والوں کو بھی نصیب ہوگی۔
ریاض شہر سعود ی عرب کا دارالحکومت ہے۔ یہ پرانا تاریخی شہر ہے۔ یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے۔ اسکے تحت بسیں اورمیٹرو ٹرین ریاض میں عام ہوجائیںگی۔ ریاض میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں چلنے لگی ہیں۔ اس سے قبل یہاں (خط البلدہ) کے نام سے پرانی ازکار رفتہ منی بسیں چلا کرتی تھیں۔ اب ان سے چھٹکارا حاصل کرلیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ریاض میں ٹرانسپورٹ کی نت نئی شکلیں متعارف کرانے کی خاطر کیاگیا تھا۔ آئندہ ایام میں ریاض ٹرین دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ حاصل کرلے گی۔ یہاں بسوں کا نیٹ ورک بھی ہوگا لہذا بسیں اور ٹرینیں نجی گاڑیوں کے حد سے زیادہ استعمال کو قابو کرنے میں معاون بنیں گی۔ 10 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں ریاض کی سڑکوں پر چل رہی ہیں۔ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا حجم نئے ٹریفک نظام کے بعد محدود ہوگا۔ ایندھن کا استعمال کم ہوگا اور فضائی آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں سے بڑی حد تک نجات مل جائیگی۔ 
سوال یہ ہے کہ ریاض کے باشندے پبلک ٹرانسپورٹ کو سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کیلئے پرکشش بنانے کے حوالے سے کیا توقعات وابستہ کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں میں مقبول بنانے کیلئے انہیں متعدد ترغیبات دینا ہونگی۔ ان میں نمایاں ترین ترغیب یہی ہوسکتی ہے کہ میٹرو ٹرین اور بسوںسے سفر کو مفت کیا جائے۔ میری مراد یہ نہیں کہ ہر کس و ناکس کیلئے ریاض میٹرو اور بسوں کا سفر مفت کردیا جائے۔ میرا مقصود یہ ہے کہ طلباءکو پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں اور ٹرینوں سے مفت سفر کا موقع دیا جائے ۔ یہ شہر کی آبادی کا 50فیصد سے زیادہ ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ نئی نسل میں پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کا کلچر عام ہو۔ انہیں پبلک بسوں اور میٹرو سے سفر کرنا اچھا لگے۔ وہ نجی گاڑیوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں۔ یہ بڑا ہدف ہے جسے حاصل کرنے کیلئے ہمیں انہیں مفت سفر کی سہولت فراہم کرنا ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: