Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیشنل واٹر کمپنی سنو.... صبر کی بھی کوئی حد ہوتی ہے

مرزوق بن تنباک ۔ مکہ
ایسا لگتا ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی عوام کے صبر سے لطف اٹھا رہی ہے۔ طویل عرصے سے انکے اعصاب پر سوار ہے اور یہ دیکھ رہی ہے کہ یہ کتنا صبر کرسکتے ہیں۔غالباً نیشنل واٹر کمپنی کو یہ امید ہوگئی ہے کہ عوام زیادہ سے زیادہ وقت تک صبر کرسکتے ہیں۔ وہ جو عذر بیان کررہی ہے اور وہ جو اپنی غلطیوں کے من گھڑت جواز پیش کررہی ہے عوام ان سب کو قبول کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی تک وہ عوامی کہاوت اب تک نہیں پہنچی جس میں کہا جاتا ہے کہ صبر کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ 
کمپنی کو معلوم ہونا چاہئے کہ عوم اپنی جیب اور اپنی زیر کفالت افراد کی روزی روٹی کے انتظامات کے سلسلے میں ایک حد تک ہی صبر کرسکتے ہیں۔کمپنی کے اہلکار غالباً© لوگوں کے صبر کی بابت پوری طرح سے مطمئن ہوچکے ہیں اسی لئے وہ ایس ایم ایس بھیج کر مطمئن ہوجاتے ہیں کہ انہیں جو کرنا تھا کردیا۔ اب باقی کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔
ایک مقامی شہری عبدالعزیز العقیل نے وزیر الفضلی کے نام ایک ٹویٹ کیا جس میں اس نے تحریر کیا کہ ”لاچار افراد کو بچاﺅ، نیشنل واٹر کمپنی کے ظلم سے زندہ اور مردہ انسان کراہ رہے ہیں“۔العقیل نے آگے چل کر تحریر کیا کہ اس کے متوفی والد کے مکان کے پانی کا ایک ماہ کا بل 2مرتبہ جاری ہوا۔ دونوں مرتبہ بل مختلف تھا۔ پہلا بل مہینے کے شروع میں آیا۔ اس میں 2433ریال تحریر تھے۔ دوسرا بل مہینے کے آخر میں آیا اس میں 2261ریال تحریر تھے۔ یہ بل اس کے باوجود آیا جبکہ والد کا گھر 1424 ھ سے بند پڑا ہوا ہے۔ مقامی شہری نے اپنے دعوے کے ثبوت میں دونوں بلز کی فوٹو کاپی بھی جاری کردی۔
میں عوام کی شکایات پر نظر رکھتا ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ جب سے یہ کمپنی قائم ہوئی ہے تب سے بل ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ میں نے ایک ٹویٹ پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا تھا کہ نیشنل واٹر کمپنی کو اپنا کھیل بند کردینا ہوگا۔ اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اسکی جانب سے جاری کئے جانے والے متضاد بل ناقابل قبول ہیں۔ متاثرین کو اس کے خلاف عدالتوںسے رجوع کرنا چاہئے اور لوگوں کی ضروریات سے ناجائز فائدہ اٹھانے پر کمپنی کے عہدیداروں کا محاسبہ ہوناچاہئے۔ میرے اس بیان کے جاری ہوتے ہی سیکڑوں قارئین نے شکایات کی بھرمار کردی۔ ہر ایک نے اپنے تجربات بیان کئے۔اب تک میرے پاس 600تبصرے آچکے ہیں۔ ان سب کا لب لباب یہ ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی نے کسی بھی صارف کے استفسار کا تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ شکایات جیسے جیسے بڑھتی گئیں ویسے ویسے بل میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ کمپنی نے ویب سائٹ پر سوالات کے جواب ڈیزائن کررکھے ہیں۔ ہر سائل کے جواب میں یکساں جواب جاری کردیئے جاتے ہیں۔ 
ایک اور انوکھی بات یہ ہے کہ عہدیدار صارفین کو نظراندازکررہے ہیں۔ اسکی نسبت ویب سائٹ صارفین کی پذیرائی کررہی ہے۔
صارفین کا کہناہے کہ کمپنی روبوٹ کا طرز اختیار کئے ہوئے ہے۔ جو بھی شکوہ بھیجتا ہے اس کا جواب یہ آتا ہے بل اداکرو اور اعتراض ریکارڈ کرادو۔ کیا کوئی انسان یہ بات قبول کرسکتا ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی اہلکاروں اور عہدیداروں کے بغیر چل رہی ہو۔ جو شخص بھی کمپنی سے رجوع کرتا ہے اسے صرف ایک ملازم ہاتھ آتا ہے او روہ اسے سوال کے جواب کیلئے ویب سائٹ کا پتہ بتا دیتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: