Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرض نماز کی مشروعیت جماعت کے ساتھ

 فرض نماز جماعت کے بغیر ادا کرنے پر فرض تو ذمہ سے ساقط ہوجائیگا مگرمعمولی عذر کی بناء پر جماعت کا ترک کرنایقینا گناہ ہے
***ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی۔ ریاض***
قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ مرد حضرات کو حتی الامکان فرض نماز جماعت ہی کے ساتھ ادا کرنی چاہئے کیونکہ فرض نماز کی مشروعیت جماعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ فرض نماز جماعت کے بغیر ادا کرنے پر فرض تو ذمہ سے ساقط ہوجائے گا مگر معمولی معمولی عذر کی بناء پر جماعت کا ترک کرنایقینا گناہ ہے لیکن ہندوستان کے موجودہ تناظر میں علماء ودانشوارانِ قوم کو چاہئے کہ وہ فی الحال اس موضوع پر سڑکوں پر آنے کے بجائے ہندوستانی قوانین کا سہارا لے کر قانونی جنگ لڑیں ورنہ ہم شرپسند عناصر کے مقاصد کوپورا کرنے والے بنیں گے اور یہی بی جے پی کا اصل ایجنڈا ہے کہ مسجد ومندر کے مسائل کو اٹھاکر ہندؤوں کے ووٹ حاصل کرکے چھتیس گڑھ، راجستھان، مدھیہ پردیش اور پھر مرکزی حکومت پر دوبارہ قبضہ کیا جائے، ہاں البتہ ہمیں ایسی کوششیں ضرور کرنی چاہئیں کہ ہمارے محلہ کی مسجدیں آباد ہوں اور مسلمان خاص کر نوجوان جمعہ کی طرح تمام نمازوں کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے والے بنیں کیونکہ فرض نماز ہمیں جماعت کے ساتھ مسجد میں جاکر ہی ادا کرنی چاہئے۔ اس موضوع پر چند آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کا ترجمہ پیش کررہا ہوں جس سے کم از کم ہمارے نوجوانوں کو شریعت اسلامہ میں فرض نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کی اہمیت وتاکید معلوم ہو۔ 
آیات قرآنیہ: 
"جس دن پنڈلی کھول دی جائیگی اور سجدہ کیلئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے، نگاہیں نیچی ہوں گی اور ان پر ذلت وخواری طاری ہوگی حالانکہ یہ سجدہ کیلئے (اس وقت بھی) بلائے جاتے تھے جبکہ صحیح سالم یعنی صحت مند تھے۔" ( القلم43,42)۔
حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میدانِ قیامت میں اپنی ساق (پنڈلی) ظاہر فرمائے گا جس کو دیکھ کر مؤمنین سجدہ میں گر پڑیں گے مگر کچھ لوگ سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی کمر نہ مڑیگی بلکہ تختہ (کی طرح سخت) ہوکر رہ جائیگی۔ یہ کون لوگ ہیں؟ توحضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ قسم کھاکر فرماتے ہیں کہ یہ آیت صرف ان لوگوں کیلئے نازل ہوئی ہے جو جماعت کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتے ۔
حضرت سعید بن مسیبؒ (ایک بہت بڑے تابعی) فرماتے ہیں: حی علی الصلاۃ ، حی علی الفلاح کو سنتے تھے مگر صحیح سالم، تندرست ہونے کے باوجود مسجد میں جاکر نماز ادا نہیں کرتے تھے۔
غور فرمائیں کہ نمازیں نہ پڑھنے والوں یا جماعت سے ادا نہ کرنے والوں کو قیامت کے دن کتنی سخت رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا کہ ساری انسانیت اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ میں ہوگی مگر بے نمازیوں کی کمریں تختے کے مانند کردی جائیں گی اور وہ سجدہ نہیںکرسکیں گے۔اللہ تعالیٰ! ہم سب کی اس انجام بد سے حفاظت فرمائے۔ آمین۔
اسی طرح فرمان الٰہی ہے:
" اور نمازوں کو قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔" ( البقرہ) ۔
قرآن کریم میں جگہ جگہ نماز قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ نماز کو قائم کرنے سے مراد فرض نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ 
احادیث نبویہ: 
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: 
"مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے کئی مرتبہ ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں اور ساتھ ہی نماز کیلئے اذان کہنے کا حکم دوں پھر کسی آدمی کو نماز کیلئے لوگوں کا امام مقرر کردوں اور خود ان لوگوں کے گھروں کو جاکر آگ لگادوں جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے۔" (بخاری)۔
یعنی گھر یا دوکان میں اکیلے ہی نماز پڑھ لیتے ہیں۔
جو حضرات شرعی عذر کے بغیر فرض نماز مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اُن کے گھروں کے سلسلہ میں اُس ذات کی جس کی اتباع کے ہم دعویدار ہیں اور جس کو ہماری ہر تکلیف نہایت گراں گزرتی ہو، جو ہمیشہ ہمارے فائدے کی خواہش رکھتا ہو اور ہم پر نہایت شفیق اور مہربان ہو، یہ خواہش ہے کہ ان کو آگ لگا دی جائے۔
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: 
"جو شخص اذان کی آواز سنے اور بلا کسی عذر کے مسجد کو نہ جائے (بلکہ وہیں پڑھ لے) تو وہ نماز قبول نہیں ہوتی۔"
صحابہ نے عرض کیا کہ عذر سے کیا مراد ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: 
"مرض یا خوف۔" (ابوداؤد، ابن ماجہ) ۔
حضرت ابو ہریرہ  ؓ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا صحابی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے، کہنے لگے : یا رسول اللہ! میرے پاس کوئی آدمی نہیں جو مجھے مسجد میں لائے۔ یہ کہہ کر انھوں نے نماز گھر پر پڑھنے کی رخصت چاہی۔ رسول اکرم نے انہیں رخصت دیدی لیکن جب وہ واپس ہونے لگے تو انہیں پھر بلایا اور پوچھا: کیا تم اذان سنتے ہو؟ ا نہوں نے عرض کیا:ہاں یا رسول اللہ! آپ نے ارشاد فرمایا: تو پھر مسجد میں آکر ہی نماز پڑھا کرو (مسلم)۔
غور فرمائیںکہ جب اس شخص کو جو نابینا ہے، مسجد تک پہنچانے والا بھی کوئی نہیں اور گھر بھی مسجد سے دور ہے، نیز گھر سے مسجد تک کا راستہ بھی ہموار نہیں (جیسا کہ دوسری احادیث میں مذکور ہے)، نبی اکرم نے گھر میں فرض نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی تو بینا اور تندرست کو بغیر شرعی عذر کے کیونکر گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:
" جس گاؤں یا جنگل میں3آدمی ہوں اور وہاں باجماعت نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلّط ہوجاتا ہے اس لئے جماعت کو ضروری سمجھو۔ بھیڑیا اکیلی بکری کو کھا جاتا ہے، اور آدمیوں کا بھیڑیا شیطان ہے۔ "(ابوداؤد، نسائی، مسند احمد، حاکم)۔
رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: 
"جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے اجر و ثواب میں 27 درجـہ زیادہ ہے۔" (مسلم) ۔
اقوال صحابہ: 
حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ چاہے کہ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مسلمان بن کر حاضر ہو وہ نمازوں کو ایسی جگہ ادا کرنے کا اہتمام کرے جہاں اذان ہوتی ہے(یعنی مسجد میں) اِس لئے کہ حق تعالیٰ شانہ نے تمہارے نبی کیلئے ایسی سنتیں جاری فرمائی ہیںجو سراسر ہدایت ہیں، اُنہی میں سے یہ جماعت کی نمازیں بھی ہیں۔ اگر تم لوگ اپنے گھروں میں نماز پڑھنے لگوگے جیسا کہ فلاں شخص پڑھتا ہے تو تم نبی کی سنت کو چھوڑ نے والے ہوگے اور یہ سمجھ لو کہ اگر تم نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہوجاؤگے۔ تو اپنا حال یہ دیکھتے تھے کہ جو شخص کھلّم کھلّا منافق ہوتا وہ تو جماعت سے رہ جاتا (ورنہ رسول کے زمانے میں عام منافقوں کو بھی جماعت چھوڑنے کی ہمت نہ ہوتی تھی) یا کوئی سخت بیمار، ورنہ جو شخص 2آدمیوں کے سہارے سے گھسـیٹتاہوا جا سکتا تھا  وہ بھی صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا (مسلم)۔
حضرت علی  ؓ  فرماتے ہیں:مسجد کے پڑوسی کی نماز مسجد کے علاوہ نہیں ہوتی۔ پوچھا گیا کہ مسجد کا پڑوسی کون ہے؟ تو حضرت علی ؓ نے فرمایا: جو شخص اذان کی آواز سنے وہ مسجد کا پڑوسی ہے(مسند احمد) ۔
حضرت ابو ہریرہ  ؓ  فرماتے ہیں کہ جو شخص اذان کی آواز سنے اور جماعت میں حاضر نہ ہو اس کے کان پگھلے ہوئے سیسہ سے بھر دیئے جائیں،یہ بہتر ہے (مسند احمد) ۔
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓسے کسی نے پوچھا کہ ایک شخص دن بھر روزہ رکھتا ہے اور رات بھر نفلیںپڑھتا ہے مگر جمعہ اور جماعت میں شریک نہیں ہوتا (اس کے متعلق کیا حکم ہے؟) ۔حضرت عبد اللہ بن عباس ؓنے فرمایا: یہ شخص جہنمی ہے(گو مسلمان ہونے کی وجـہ سے سزا بھگت کر جہنم سے نکل جائے) (ترمذی)۔   
اللہ تعالیٰ ہم سب کو پانچوں فرض نمازیںجماعت کے ساتھ ادا کرنے والا بنائے۔ آمین،ثم آمین۔ 
 

شیئر: