Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہندوستانی فلمیں ہماری انڈسٹری کے لیے ضروری ہیں؟ فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی دارالحکومت میں چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1985ءکی سیاست اب ملک سے ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف اپنے اپنے آخری انتخابات لڑ چکے ہیں، اب ان کی سیاست کا اختتام ہوگیا۔ پچھلی حکومتوں کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور رقوم کی غیر قانونی منتقلی (منی لانڈرنگ) تھے۔ جس کے خلاف پی ٹی آئی کی حکومت نے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ سے بھی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں کہ پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت کو برقرار رکھنے سے ملک کو نقصان پہنچا۔ یہ ایک تباہ کن پالیسی تھی جسے اب درست کیا جا رہا ہے۔ موجودہ ٹیکس دینے والوں پر حکومت مزید کوئی بوجھ نہیں ڈال رہی، ٹیکس نیٹ میں صرف ان لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے جو اس سے باہر تھے۔ فواد چوہدری کے مطابق دنیا میں پاکستان کا امیج اب بہتر طور پر جا رہا ہے، امریکا سمیت دیگر ممالک سے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ کئی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری پر غور کررہے ہیں۔ہندوستانی فلموں سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم غیر ملکی فلم سازوں کو لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ ملے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کو پاﺅں پرکھڑا کرنا میرا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 187سینما اسکرینز ہیں جو 1100 ہونی چاہییں۔ فلم انڈسٹری میں جدت کے ساتھ نئے سنیما گھر بنائیں گے۔ میں ہند سمیت تمام ملکوں کے نشریاتی مواد پر پابندی کے خلاف ہوں۔ مقامی اور بین الاقوامی فلمی صنعت دونوں کو ساتھ لے کرچل رہے ہیں۔ ہندوستانی فلموں کی نمائش بند نہیں کرسکتے۔ دوسرے ممالک کی فلمیں بند ہونے سے ہماری انڈسٹری بیٹھ جائے گی۔
 
 

شیئر: