Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلائنڈ ویمنز کرکٹ ٹیم کا عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنیکا عزم

  لاہور:پاکستان کی بصارت سے محروم مینز کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر اپنی اہلیت کا لوہا تو منوا چکی ہے اور اب بصارت سے محروم خواتین بھی کرکٹ کے میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔حال ہی میں پاکستان میں بینائی سے محروم لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم بنائی گئی ہے۔نابینا کھلاڑی کرکٹ کےلئے مخصوص آواز پیدا کرنے والی گیند استعمال کرتے ہیں اورکھلاڑی اسی آواز کو سن کر گیند کو ہٹ لگاتے یا فیلڈنگ کرتے ہیں۔ بصارت سے محروم کرکٹ ٹیم میں مکمل طور پر نابینا ، جزوی نابینا اور کسی حد تک دیکھنے کی صلاحیت کے حامل کھلاڑی شامل ہوتے ہیں۔ بصارت سے محروم خواتین کرکٹ ٹیم کی کوچ شاہدہ شاہین کہتی ہیں کہ کھلاڑی جب ایک سطح پر پہنچتے ہیں تو وہ مکمل تبدیل ہو جاتے ہیں۔بچیاں جو شروع میں آتی ہیں تو وہ دوسروں کے سامنے تھوڑا گھبراتی ہیں لیکن بعد میں ان میں اعتماد آتا ہے جس سے باڈی لینگوئج ہی تبدیل ہو جاتی ہے۔بصارت سے محروم پاکستان کی  مینز قومی ٹیم کئی بین الاقوامی اعزاز حاصل کر چکی ہے لیکن خواتین کی ٹیم کا ابھی آغاز ہے۔ نوجوان کھلاڑی مہوش رفیق نے کہا کہ باقاعدہ طور پر کرکٹ نہیں کھیلی لیکن کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔میں سوچتی تھی کہ اگر مینز بلائنڈ ٹیم ہو سکتی ہے تو خواتین کی ٹیم بھی ہونی چاہئے۔ مہوش رفیق کا کہنا تھا کہ وہ ایتھلیٹ ہیں اور ریس کے علاوہ لانگ جمپ مقابلوں میں حصہ لیتی رہی ہیں۔ عالمی سطح پر ان مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ ایک اور نوجوان کھلاڑی نمرہ رفیق کہتی ہیں کہ جس طرح بصارت کے حامل افراد کی ٹیم کھیل سکتی ہے اسی طرح بصارت سے محروم افراد بھی کسی سے کم نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت بصارت سے محروم ٹیم کو بھی اتنی ہی سہولیات فراہم کرے جتنی قومی کرکٹ ٹیم کو مہیا کی جاتی ہیں۔ بصارت سے محروم کرکٹ کی نگراں تنظیم ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل 1998ء سے اب تک 4 عالمی مقابلے منعقد کرواچکی ہے۔ اس کے مکمل رکن ممالک میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، ہند، نیپال، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور پاکستان شامل ہیں۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں

شیئر: