Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشکلات میں گھرا ہوا مفاہمت کا ماہر۔۔۔زرداری

***احمد آزاد ۔ فیصل آباد***
سیاسی اکھاڑے میںصورتحال دلچسپ ہوتی جارہی ہے۔جہاں مسلم لیگ ن کے رہنماعدالتوںکے چکر لگارہے ہیں اور پیر کو بڑے میاں کے متعلق فیصلہ آنے کوہے ۔ان کے خلاف ریفرنسز آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں ۔آخری مراحل میں کیا فیصلہ آتا ہے اورذرائع اس بارے جوبھی کہہ رہے ہیں اس کو ایک طرف رکھئے کہ عدالتی کارروائی میں دخل نہ دینا ہی بہتر ہوتا ہے ۔چھوٹے میاںبھی آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں نیب کے دائرے میں ہیں ۔خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق بھی قانون کے شکنجے میں آچکے ہیں ۔پرویزاشرف ،بابر اعوان،رانا ثناء اللہ ،مریم اورنگزیب،شرجیل میمن،عبدالکریم سومرو،نثار کھوڑو،سردارقیصر عباس اور پیرصابر شاہ بھی نیب کے ریڈار پر ہیں اور ان سے ہٹ کر کئی ایک سیاسی رہنماہیں جن کے خلاف نیب و دیگر ادارے متحرک ہیں ۔ان سب سے ہٹ کر ایک بڑانام اور سیاسی باوا آصف علی زرداری بھی اس وقت ایک بار پھر خبروں،تجزیوں اور اداریوںمیں موجود ہے۔مفاہمت اور نپے تلے لہجے کے مالک سمجھے جانے والے آصف علی زرداری دسمبر کا سورج طلوع ہوتے ہی بدلے بدلے سے دکھائی دئیے ۔
ماضی میں بھی آصف علی زرداری مختلف حوالوں سے خبروں میں آتے رہے ہیں لیکن اس بار ان کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا۔اومنی گروپ کے سربراہ انورمجید اس وقت منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیس بھگت رہے ہیں ۔آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی اس حوالے سے خبروں کی زینت بن چکی ہیں اورجعلی اکائونٹس کے حوالے سے ایف آئی اے میں بھی بہن بھائی پیش ہوچکے ہیں۔یہ اسی گھیرے کااثر ہے کہ آصف علی زرداری کی زبان میں کڑواہٹ کی زیادتی ہورہی ہے ۔حیدر آباد میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے وسط مدتی انتخابات کا اشارہ بھی دیا ہے ۔ اس سے قبل بھی اسی طرح کے الفاظ بول کر سابق صدر خودساختہ جلاوطنی کاٹ چکے ہیں اور پھر مفاہمت کرکے واپسی ممکن ہوئی تھی ۔یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں سامنے آرہا ہے جب جعلی اکائونٹس کیس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے قائم کی گئی جے آئی ٹی (مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی) کی جانب سے رپورٹ کو حتمی شکل دے کر سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئی ہے۔جب یہ تحریر لکھی جارہی تھی تو منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے بینکنگ کورٹ کراچی میں زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 7جنوری تک توسیع ہوچکی ہے ۔ زرداری اس بار سنجیدگی ومتفکر چہرہ لیے ہوئے بینکنگ کورٹ میں آئے لیکن واپسی پر وہی مسکراہٹ چہرے پر موجود تھی جو ان کا خاصہ تھی بہرحال ایک بات ضرور تھی کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اس پیشی پر گرفتاری کی تشویش کو لے کر منصوبہ بندی کرچکی تھی اور جیالے بھی تیار تھے لیکن کورٹ نے تھوڑا سا وقت اور دے دیا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے بعد ہی کچھ فیصلہ کیا جائے گا ۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی جانب سے سندھ اسمبلی کے رکن خرم شیر زمان نے الیکشن کمیشن میں نااہلی کے لیے ریفرنس جمع کروادیا ہے ۔نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں ایک اپارٹمنٹ ہے جس کا ذکر انتخابی گوشواروں میں زرداری نے نہیں کیا ۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کیا ہے اس پر اس وقت بات کرنا مناسب نہیں ہے تاہم اس کیس کا پس منظر دیکھتے ہوئے محسوس کیا جاسکتا ہے کہ اس میں کیا کچھ ہوسکتا ہے ۔2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے زرداری، فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روپے بتائی گئی تھی۔اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی تھی۔200ارب روپے کے قریب رقم کی منتقلی میں ملوث مختلف لوگ ،اداروں کے اعلیٰ عہدیدار ،بینکرزاور ٹھیکے دار ملوث سمجھے جاتے ہیں ۔ زرداری کے قریبی ساتھیوں پر اس حوالے سے تفتیشی دائرہ کار بڑھایاجاسکتا ہے ۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بحریہ آئیکون ٹاور فلاحی پلاٹ پر بنایا جارہا ہے اور افسران نے جعل سازی کے ذریعے اس جگہ کو منتقل کیا ۔ اس سمری کو منظور کرنے والوں میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ شامل ہیں۔ اس وقت زرداری پر نااہلی ،مبینہ منی لانڈرنگ اور جے آئی ٹی کی رپورٹ جیسی مختلف تلواریںلٹک رہی ہیں۔معاملات اس وقت یہ ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی شدید ترین مشکلات کا شکار ہیں ۔تحریک انصاف اس وقت کُھل کر کھیلنے کی پوزیشن میں ہے لیکن دیگر کئی مسائل ایسے ہیں کہ وہ اس معاملے پر کُلی توجہ نہیں دے پارہی ۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ملک کی ساری قیادت یکجان ہے ۔موجودہ حکومت اگر کرپشن،منی لانڈرنگ جیسے مسائل پر قابو پالیتی ہے تو یہ اس کا اس قوم پر احسان ہوگا۔موجودہ حکومت کو جہاں مالی و انتظامی مسائل کا سامنا ہے وہیں اپنے سے پہلے کی حکومتوں میں ہوئی مالی بے ضابطگیوںنے مشکلات میں ڈالا ہوا ہے ۔موجودہ حکومت اگرچہ حوصلہ مند،جرأت سے بھرپور ہے لیکن سیاسی پہلوانوں جیسی تجربہ کار نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹی سی بات پر بھی شور ڈلوا لیتی ہے ۔اب تک کیے گئے تحریک انصاف کے اقدامات سے اگرچہ مجموعی طور پر اتفاق ممکن نہیں لیکن یہ بات بالکل عیاں ہوچکی ہے کہ پچھلی چند ایک حکومتوں سے بہتر حکومت آئی ہے جس کی قیادت مخلص ہے اور ملک کیلئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتی ہے۔ ناتجربہ کاری،کرپشن میں جکڑی اپوزیشن کی چیخیں اور دیگر معاملات کی وجہ سے  موجودہ حکومت کو سنبھلنے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے ۔
 

شیئر: