Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانون اور اداروں کی ریاست

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
سعودی عرب نے یہ بات ثابت کردی کہ وہ قانون اور ادارو ںکی ریاست ہے۔سعودی عرب معاشرے کی سلامتی اور اس کی ترقی کے لئے مقررہ قواعد و ضوابط کے مطابق کام کررہا ہے۔ سعودی عرب انتظامی او رپیداواری اداروں میں اصلاحات لانے کے مشن پر گامزن ہے۔ سعودی عرب ترقی یافتہ ممالک میں آنے والی تبدیلی کی ہمرکابی اور ترقی یافتہ اقتصادی ممالک کے سامنے اپنے روشندان کھولے ہوئے ہے۔سعودی عرب اپنے یہاں موثر اداروں کا جال بچھائے ہوئے ہے۔ قانون کی بالاد ستی، ترقی یافتہ عدالتی نظام کی حکمرانی، جدید قوانین کا راج ، بدعنوانی کے انسداد کیلئے موثر تدابیر ، مالیاتی پالیسیاں معتبر اور شفاف بنانے کا اہتمام ،سعودی عرب کی پہچان بنا ہوا ہے۔
انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا قانونی ضمانت کی اہم ترین شکل ہے۔سعودی عرب حقوق اور بنیادی آزادیوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے قانونی ڈھانچہ تشکیل دیئے ہوئے ہے۔ فوجداری قانون کے ضوابط راسخ کئے ہوئے ہے۔ ہر فرد اپنے دائرے میں انکا پابند ہے۔ سعودی عرب نے مختلف مسائل سے نمٹنے کیلئے اعتبار اور شفافیت کا راستہ اپنایا ہے۔ ان مسائل میں سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ سرفہرست ہے۔ مختلف فریقوں نے خاشقجی قتل کیس کو اس کے حقیقی دھارے سے ہٹانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ الٹے سیدھے الزامات لگا کر سعودی عرب کے امن و استحکام او راسکے بین الاقوامی رتبے کو زک پہنچانے کی سر توڑ کوششیں کیں۔ کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے خاشقجی قتل کیس کے ملزمان پر مقدمے کی شروعات کا اعلان کرکے ایسے لوگوں کو جو سعودی عدالتوں کے عدل کو شک کے دائرے میں لانا چارہے تھے مایوس کیا۔ پبلک پراسیکیورٹر نے 11ملزمان کو عدالت کے حوالے کردیا۔ ان میں سے 5کو قتل میں ملوث ہونے پر موت کی سزا کا مطالبہ کیا ہوا ہے جبکہ دیگر کو شرعی ضوابط کے مطابق سزا دینے کی سفارش بھی کررکھی ہے۔ خاشقجی قتل کیس کے مقدمے کی سماعت کا آغاز ثابت کررہا ہے کہ سعودی عرب قانون اور اداروں کی ریاست ہے۔ یہاں امن و استحکام اور خوشحالی کا راج ہے۔ اسے برقرار رکھا جائیگا اور ہر فرد کے حقوق کو تحفظ ملے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر: