Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نو مسلم خواتین کی دلجوئی کرکے حق پسندو ں کے پاسبان بنیں، فرحانہ بہجت

جدہ۔۔۔ مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی اکیڈمی نے ہر برس کی طرح امسال بھی جدہ میں نومسلم خواتین کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔17نومسلم بہنیں شریک ہوئیں۔ ان کا تعلق فلپائن ، برطانیہ اور ہندوستان سے تھا۔ اس موقع پر اکیڈمی کی نائب صدر فرحانہ بہجت نے 3پیغام دیئے۔ پہلا پیغام نومسلم خواتین کو دیتے ہوئے کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور تلاش حق کے جذبے سے سرشار ہوکر اسلام میں داخل ہوئی ہیںلہذا حقیقی اسلام کی نمائندہ صحابی خواتین ہی کو مشعل راہ سمجھیں۔ قرآن و سنت سے ماخوذ تعلیمات کو مینارہ¿ نور بنائیں۔ عصر حاضر کی مسلم خواتین کے کردار و گفتار کو اسلام نہ شمار کریں۔ دوسرا پیغام انہوں نے مسلم معاشرے کو یہ کہہ کر دیا کہ نومسلم خواتین اپنے خاندان اور اپنے معاشرے کو پس پشت ڈال کر اسلام میں داخل ہوئی ہیں لہذا انہیں حقیقی اسلامی اخوت کا عملی احساس دلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہیں مسلم معاشرے میں باپ، ماں، بہن، بھائی ،ہر ایک کے رشتے کی حرارت کا احساس دلانا ہوگا۔ تیسرا پیغام انہوں نے نومسلم خواتین تقریب کی سرپرستی اور ان کے اعزاز میں تحائف پیش کرنے والے اداروں اور شخصیات کو یہ کہہ کردیا کہ ایک طرح سے آپ لوگوںنے امت کی جانب سے فرض کفایہ انجام دیا ہے۔ اس پر آپ ہم سب کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں۔ نومسلم خواتین نے قبول حق کے محرکات کا تذکرہ کیا۔ ڈاکٹر ایمان نے جن کا تعلق فلپائن سے ہے، بتایا کہ وہ کیتھولک تھیں۔ کٹر عیسائی تھیں۔ آسٹریلیا کے سفر کے دوران مسلم فیملی کیساتھ ملنے جلنے پر اسلامی اخلاق سے آشنا ہوئیں۔ قرآن کا مطالعہ کیا۔ پتہ چلا کہ اسلام ہی دین حق ہے۔برطانیہ کی عائشہ نے بتایا کہ اسکے والدین لندن سے ہیں۔ وہ لادین تھی۔ والدین بھی مذہب سے نفرت کرتے تھے۔ وہ شروع میں سائنس کو ہر سوال کا مرکزمانتی تھی۔ مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے مطالعے نے اسے اسلام کا اسیر بنادیا۔ اسے ایک عرصے کیلئے بودھ مت بھی پسند آیا تھا۔ اسلام قبول کرنے والی خواتین میں سری لنکا کی میری بھی ہے جس کا اسلامی نام مریم ہے۔ نومسلم خواتین نے قبول اسلام کے بہت سارے محرکات بیان کئے۔ نمایاں ترین یہ تھا کہ اسلام کا عقیدہ¿ توحید انتہائی موثر ہے۔ اس سے متاثر ہوکر وہ اسلام میں داخل ہوئیں۔ انہو ںنے یہ بھی بتایاکہ اسلام کے خلاف تشہیری مہم خصوصاً خواتین کو دین سے برگشتہ کرنے کی کوششوں کا انہوں نے یہ اثر لیا کہ وہ اسلام کے مطالعے پر آمادہ ہوگئیں۔ اسی مطالعے نے انہیں دین حق کا خادم بنادیا۔ فلپائن کی خواتین سعودی خواتین کے کردار اور انکے اعلیٰ اخلاق سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوئیں۔ تقریب کی مہمان خصوصی فاطمہ جوائے تھیں جبکہ عائشہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ تقریب کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا۔ آخر میں متعدد شخصیات اور اداروں کی جانب سے جمع کردہ تحائف نومسلم خواتین کو پیش کئے گئے۔ انہیں اعزاز بھی دیا گیا۔ فرحانہ بہجت نے نومسلم خواتین کو اعزاز پیش کئے۔ آخر میں لائٹ ریفریشمنٹ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

شیئر: