Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ملازمین کے اہل خانہ سالانہ فیملی فیس سے مستثنیٰ نہیں

گھریلو ڈرائیو ر ہوں ، غیر ملک کی خاتو ن سے شادی کی ،اپنے اقامے میں کس طرح شامل کروں،بچے کااقامہ ابھی تک نہیں بنوایا ، کیا جرمانہ ادا کرنا ہو گا 
 
قارئین کرام اس  ہفتے موصول ہونے والے بعض اہم سوالات اور انکے جوابات آپکی خدمت پیش کئے جارہے ہیں۔ اس سے قبل متعدد اقساط میں مملکت کے اداروں کا تعارف اور قانون محنت کے بعض اہم نکات کو بیان کیا جاچکا ہے جن سے سعودی عرب میں مقیم تارکین کو سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سابقہ اقساط میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن  اور اس ادارے کی ذیلی خدمات کا ذکر کیا جاچکا تھا جن میں ابشر اور مقیم خدمات اہم ہیں جن سے ہر ایک کا واسطہ پڑتا ہے ۔ 
 
  •  مملکت میں گزشتہ 5 برس سے مقیم ہوں ۔  ایک گھر میں فیملی ڈرائیور کے طور پر کام کرتا ہوں  ، ایک غیر ملک کی  خاتون سے شادی کی ہے جو اسی خاندان میں ملازمت کرتی ہے  اقامہ  خادمہ کاہے ۔ میرا  سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی اہلیہ کو اپنے اقامے میں منتقل کر سکتا ہوں ؟ اس کیلئے کیا کرنا ہو گا ۔ دوسری بات یہ معلوم کرنی ہے کہ گزشتہ برس سے جو فیملی ٹیکس عائد کیا گیا ہے کیا وہ میری اہلیہ اور بچوں پر بھی لاگو ہو گا ۔ ایک بچہ ہے مگر اسکا اندراج کسی کے اقامے میں نہیں ہوا ۔ اس صورت میں کیا کروں؟ بچے کا اقامہ بنوانا ہے جس کے لئے کفیل کہتا ہے کہ سالانہ فیس اور اقامہ نہ بنوانے کا جرمانہ ادا کرناہو گا۔ کیا اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل کر نا ضروری ہے ۔  گھریلو ڈرائیور کے طو رپر کا م کرتا ہو ں اس صور ت میں فیملی فیس عائد ہوتی ہے ؟
  غلام فرید ۔ جد ہ 
 
  • آپ کے سوال کے متعدد حصے ہیں ایک اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل کرنا اور دوسرا بچے کا اقامہ بنوانا اور فیملی فیس کی ادائیگی ۔ آپکی اہلیہ کا تعلق دوسرے ملک سے ہے اس لئے معاملہ اگرچہ  قدرے پیچیدہ ہے تاہم ناممکن نہیں ۔ اگر آپکے کفیل کو اس بارے میں اعتراض نہیں ہے کہ آپکی اہلیہ خادمہ کے اقامے پر ہی رہے تو اس صورت میں آپ اہل خانہ پر عائد ہونے والی ماہانہ فیس سے بچ سکتے ہیں کیونکہ فیس کا نفاذ بیوی اور بچوں پر ہو تا ہے جو کہ ماہانہ بنیاد پر وصول کی جاتی ہے اس صورت میں اگر آپ اب اہلیہ کا اقامہ اپنے نام منتقل کرائیں گے تو آپکو اقامے کی مدت کے حساب سے فیس کے چارٹ کے مطابق ماہانہ 200 سے  300 ریال ادا کرنا ہو گا ۔ یہ فیس اقامے کی مدت کے مطابق مگر عیسوی سال کے حساب سے وصول کی جاتی ہے اس لئے اس امر کا خیال رکھیں کہ آپکا اقامہ کب تجدید ہوتا ہے دوسرا نکتہ اس میں یہ ہے کہ آپکو تنازل کی فیس جو کہ 2ہزار ریال ہے وہ ادا کرنا ہو گی ۔ جبکہ موجودہ صورت میں جو کہ آپکی اہلیہ کی ہے یعنی خادمہ تو اس صور ت میں آپکے ذمہ کوئی فیس نہیں ہو تی کیونکہ گھریلو خادمہ مملکت کے قانون کے مطابق ورک ویزے پر مملکت آتی ہیں اس لئے ان کا شمار اہل خانہ کے زمرے میں نہیں کیا جاتا ۔ اب آتے ہیں سوال کے دوسرے جزوی حصہ کی جانب آپ نے دریافت کیا ہے کہ اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل کرنے کیلئے کیا طریقہ ہے ؟ ا س کیلئے سب سے پہلے آپکی اہلیہ کا جس ملک سے تعلق ہے اس کی قونصلیٹ سے این او سی حاصل کرنا ہو گا جو مصدقہ ہو ۔ اگر نکاح مقامی عدالت میں ہو ا ہے تو نکاح نامہ کی فوٹو کاپی  جوازات میں جمع کرانی ہو گی جہاں مقررہ فیس 2 ہزار ریال ادا کرنے کے بعد آپکی اہلیہ کا اقامہ آپکے نام منتقل ہو جائے گا ۔ دوسری صورت میں اگر نکاح مقامی عدالت میں نہیں ہوا بلکہ سفار تخانے میں ہوا ہے تو این او سی اور نکاح نامے کا ترجمہ کروا کر اسے سفارت خانے اور اسکے بعد وزارت خارجہ سے تصدیق کروانے کے بعد جوازات کے شعبہ " افراد " سے رجوع کیا جائے ۔ دونوں صورتوں میں کفیل کی جانب سے این او سی یعنی تنازل کرانے کی اجازت لازمی ہوگی ۔ یہ لازمی نہیں کہ اہلیہ کو اپنے اقامہ میں شامل کرایا جائے اگر وہ کفیل کے پاس کام کررہی ہے تو اس کا اقامہ اسی طرح رہ سکتا ہے تاہم یہ آپکے کفیل پر منحصر ہے کہ وہ اسکی اجازت دیتا ہے یا نہیں ۔اگر اسے کوئی اعتراض نہ ہو تو اس صورت میں صرف بچے کا ہی اقامہ بنوایا جاسکتا ہے ۔ سوال کا دوسرا اہم حصہ جس میں بچے کے قانونی اسٹیٹس کو درست کرنے کے بارے میں پوچھا گیا ہے یہ معاملہ انتہائی ا ہم کیونکہ مملکت کے قانون کے مطابق اگر کوئی تارک وطن غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم ہو تو اس پر قانون شکنی کی شق عائد کی جاتی ہے جس پر جرمانہ ، قید اور ملک بدری کی سزا دی جاتی ہے ۔ آپ کے کیس میں اگرچہ آ پ دونوں اقامہ ہولڈر تھے اس کے باوجود آپ نے بچے کا اقامہ حاصل نہ کیا یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ۔" ادارہ  احوال المدنیہ " میں سسٹم کا فی آسان کر دیا گیا ہے " شہادۃ میلاد " بنوانے کیلئے   آن لائن خدمات بھی مہیا کی گئی ہیں ۔ ادارہ میں جانے سے قبل آ پ آن لائن وقت بک کر سکتے ہیں اور مقررہ وقت پرادارے میں جاکر تمام دستاویزات جمع کروانے کے بعد آپ بچے کی پیدائش کا اندراج کراسکتے ہیں ۔ پیدائش کا سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کے بعد اقامہ میں اضافہ کی کارروائی آن لائن مکمل کی جاسکتی ہے۔ قانون کے مطابق آپ نے بچے کی پیدائش کے بعد سے اب تک اسکا پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی حاصل نہیں کیا اور اقامہ بھی نہیں بنوایا اس صورت میں جرمانہ ادا کرنا لازمی ہے ۔ جہاں تک سوال ہے کہ فیملی ڈرائیور کے اقامہ اور اس پر فیملی فیس کا تو یہ وضاحت متعد د بار اردونیوز میں کی جاچکی ہے کہ فیملی ڈرائیور اور گھریلو ملازمین کے اہل خانہ بھی اس فیس سے مستثنی نہیں ۔ انہیں بھی اپنے اہل خانہ کی ماہانہ فیس ادا کرنا ہو گی ۔ جیسا کہ پہلے بیان کیاجاچکا ہے کہ اگر آپ اپنے اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل کراتے ہیں تو آپکو اس مد میں فیملی فیس ادا کرنا ہو گی اگر اہلیہ سابقہ اقامہ پر رہتی ہے اور بچے کو اہلیہ کے اقامے میں ہی درج کرانے کی صورت میں صرف بچے کی فیملی فیس ادا کرنا ہو گی ۔ آپ کے کفیل کا کہنا درست ہے کہ بچے کا اقامہ بنوانے کیلئے فیملی فیس اور جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ 
 

شیئر: