Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت محنت کی اصل ذمہ داری کیا ہے؟

عبدالعزیز السند ۔ الریاض
میں اپنے اس مضمون کی ابتدا جن کلمات سے کررہا ہوں غالباً© مجھے وہ باتیں مضمون کے آخر میں لانی چاہئے تھیں۔ میں چاہتا ہوں کہ وزارت محنت اور نجی اداروں کا تعلق فطری ہو۔ وزارت محنت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نجی اداروں کےساتھ اعتماد کا رشتہ استوار کرے۔ زرعی ،صنعتی یا مختلف قسم کی خدمات پیش کرنے والے نجی ادارے کہیں بھی اور کسی بھی وقت اپنی پیداواری صلاحیت اور استعداد بڑھانے کے ضرورت مند ہوتے ہیں۔ کسی بھی نجی ادارے کےلئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنے شعبے کی کارکردگی کا اہل ہو۔ پیداواری صلاحیت موثر ہو۔ یہ بات سب لوگ جانتے ہیں کہ افرادی قوت ، بزنس مینجمنٹ ، زمین اور سرمایہ 4پیداواری بنیادی عناصر ہیں۔ ان سب میں ہم آہنگی ضروری ہے۔ ان سب کا باصلاحیت اور فعال ہونا ضروری ہے۔ اگر ان چاروںعناصر میں سے کوئی ایک نظام سے خارج ہوگیا یا کمزور پڑگیا تو دیگر عناصر پر اسکے منفی اثرات پڑیں گے۔ بالاخر پیداواری عمل متاثر ہوگا۔ 
سعودی عرب میں افرادی قوت سے تعلق رکھنے والے محکمہ شماریات نے 2018ءکی دوسری سہ ماہی سے متعلق جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا ہے کہ سعودی لیبر مارکیٹ میں کارکنان کی مجموعی تعداد ایک کروڑ41لاکھ62ہزار641ہے۔ ان میں سعودی 60لاکھ86 ہزار786 ہیں جبکہ غیر ملکیوں کی تعداد 80لاکھ75ہزار855ہے۔کارکنان میں مردوں کی تعداد ایک کروڑ18لاکھ86ہزار555اور خواتین کی تعداد 22لاکھ76ہزار86ہے۔
میرا ماننا یہ ہے کہ اگر غیر ملکیوں کی جگہ سعودیوں کو براہ راست اچانک اور فی الفور تعینات کردیا گیا تو ایسی صورت میں سعودی اقتصاد کو فائدہ کم نقصان زیادہ ہوگا۔ علاوہ ازیں ہر پیشے سے منسوب کارکنان پر فیس مقرر کرنے سے متعلقہ صنعت کو نقصان پہنچے گا۔ وزار ت محنت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب اور موزوں افرادی قوت فراہم کرکے نجی کمپنیوں و اداروں کو اپنے امور نمٹانے کا اہل بنائے۔سعودی اور غیر ملکی دونوں ملازمین اہل ہونگے تب ہی نجی ادارے بہتر پیداوار دے سکیں گے۔ وزارت محنت کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ ملازمت کی پالیسیو ںکو بہتر بنائے۔ انہیں جدید خطوط پر استوار کرے۔ افرادی قوت کی درآمد اور غیر ملکی کارکنان سے ملازمت کے معاہدوں کی کارروائی میں آسانیاں پیدا کرے۔ ملازمین کے تنازعات  انصاف کے ساتھ تیزی سے موثر شکل میں نمٹانے پر توجہ مرکوز کرے۔ اداروں پر نظررکھے ۔ چھاپہ مہم سے زیادہ اہم اداروں پر نظر رکھنا اور ان پر نگرانی کرنا ہے۔ نگرانی کے طور طریقے الگ ہیں اور تفتیش کے الگ۔ ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ اچھوتے پن اور زیادہ موثر شکل میں کیا جانا چاہئے۔ اس سے سعودی عرب میں ملازمت کا پرکشش ماحول برپا ہوگا۔ غیر ملکی باصلاحیت افراد کی درآمد میں تعاون ملے گا۔ باصلاحیت سعودی متعلقہ ادارے سے الفت کار شتہ قائم کریں گے۔ اِدھر اُدھر نہیں بھاگیں گے۔ جہاں تک سعودائزیشن کا معاملہ ہے تو مجھے اس حوالے سے پورا یقین ہے کہ وزارت تجارت و سرمایہ کاری نئی ملازمتیں اور آسامیاں پیدا کرسکتی ہیں۔ وزارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کارو ںکو اپنے یہاں لانے کیلئے کام کا اچھا ماحول برپا کرے۔ سعودی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت دے۔ درآمد و برآمد کا ماحول اچھا بنائے۔ بین الاقوامی تجارتی معاہدے اور پالیسیاں سعودائزیشن پر براہ راست او ر بالواسطہ اثرانداز ہوتی ہیں۔ وزارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سعودائزیشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے مذاکرات بھی کرے اور اس حوالے سے پالیسی سازی میں بھرپور حصہ بھی لے۔
دوسری جانب وزارت کیلئے یہ بہتر ہوگا کہ وہ ڈیجیٹل کے باعث پیدا ہونے والی ملازمتوں سے عوام کو آگاہ کرتی رہیں۔ سرکاری اداروں میں بہت ساری ملازمتیں نکلتی ہیں۔ بہت سارے منصوبوں اور اسامیوں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن بوجوہ مقامی شہریوں کوانکا علم نہیں ہوپاتا۔ اگر مختلف منصوبوں اور پروگراموں کی جانب سے ملازمتوں کا اعلان مناسب طریقے سے ہوتا رہے تو کم از کم 10فیصد بے روزگاری کا خاتمہ ہوجائے۔ میں تجویز کرونگا کہ وزارت مختلف منصوبوں اور پروگراموں میں نئی اسامیوں کی بابت اپنا کردارادا کرے۔ میں پرامید ہوں کہ وزارت محنت نجی اداروں کے ساتھ اعتماد کا شراکتی تعلق استوار کریگی۔کامیابی وزارت کو بھی ملے گی ا ور نجی اداروں کو بھی کہ ملازمت کا ماحول بہتر ہونے پر نجی اداروں کی پیداوار بڑھے گی۔ کارکنان کا معیار ِمعیشت بہتر ہوگا اور وزارت محنت کی اہم ذمہ داری ہے کہ سعودیوں کو ملازمت دلائے، یہ بھی منطقی انجام کو پہنچے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: