Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی افریقہ نے بتادیا خراب وکٹوں پر کس طرح کھیلا جاتا ہے

پاکستانی بلے بازوں کو باونسر سے بچنا بھی نہیں آتا، تجزیہ
کراچی ( صلاح الدین حیدر ) ڈی کوک اور ہاشم آملہ نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں پاکستان کیلئے شکست کی بنیاد رکھ دی ہے۔ دونوں نے آج جس طرح بیٹنگ کی اور چوتھی وکٹ کیلئے 102 رنز کی پارٹنر شپ بناکر مہمان ٹیم کو دکھا یاکہ خراب وکٹ پر بھی کس طرح ٹیم کو سہارا دیا جاتا ہے۔ تیسرے دن کا کھیل ختم ہونے تک پاکستان نے 381 رنز کا پہاڑ جیسا اسکور کرنے کی تگ و دو میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کو اب بھی میچ بنانے کیلئے 228 رنز درکار ہے اور اس کی آدھی سے زیادہ بیٹنگ لائن موجود ہے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے ڈی کوک نے نہ صرف سنچری بنائی بلکہ آٹھویں وکٹ کیلئے فلینڈر کے ساتھ 79 رنز کی دوسری اچھی پارٹنرشپ بنائی۔ مہمان ٹیم نے کھیل کے آغاز سے لنچ اور پھر چائے کے وقفے تک کھیل کر پاکستانی بولروں کیلئے مشکلات پیدا کردیں پھر بھی فہیم اشرف اور لیگ اسپنر شاداب نے بالترتیب 42 اور 41 رنز دے کر 3,3 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد عامر نے 56 رنز کے عوض 2 اور محمد عباس اور حسن علی نے باقی 2 وکٹیں آپس میں بانٹ لیں لیکن دونوں نے کافی زیادہ رنز دے دیئے۔ عباس نے 18 اوورز میں 73 اور حسن علی نے 17 اوور میں 83 رنز دیئے۔ ڈی کوک کی 129 رنز کی اننگز میں 18 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا اور انہوں نے یہ رنز صرف 138 گیندوں پر بنائے۔ پاکستانی بولرز نے کل بہترین بولنگ کا مظاہرہ کر کے حریف ٹیم کے 4 بہترین بیٹسمین صرف 45 رنز پر آئوٹ کر کے پاکستان کو دوبارہ کھیل میں واپس لے آئے تھے لیکن ہاشم آملہ اور ڈی کوک نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز پہلے سے کہیں بہتر انداز میں کیا۔ امام الحق اور شان مسعود نے 19.4 اوور میں 67 رنز کا اسٹینڈ دیا لیکن صرف 3 رنز کے اضافے سے دونوں بیٹسمین ڈیل اسٹین کا شکار ہوگئے۔ اظہر علی ایک مرتبہ پھر ناکام رہے اور صرف 15 رنز کے بعد وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔ پاکستانی بیٹسمین کو بائونسر سے بچنا بھی نہیں آتا۔ اسد شفیق پہلی اننگز میں بائونسر سے بچ نہ سکے اور آئوٹ ہوگئے۔ اور اس مرتبہ اظہر علی نے بجائے جھکنے کے بیٹ اوپر کردیا اور کیچ آئوٹ ہوگئے جو کسی بھی کرکٹر کے لئے باعث شرم ہوگا۔ جس طرح اوپننگ بیٹسمینوں نے اور بعد میں اسد شفیق اور بابر نے اسٹروک کھیلے اس سے ظاہر ہے کہ اگر بیٹسمین دماغ کا استعمال کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ اچھا اسکور نہ کرسکیں۔ کھیل کے خاتمے پر اسد شفیق نے 48 اور بابر اعظم نے 17 رنز بنائے۔
 

شیئر: