Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا ، فضیلت ، اہمیت اور آداب

تقدیر الہٰی کو سوائے دعا کے کوئی چیز بدل نہیں سکتی اور سوائے نیکی کے کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرسکتی
 
 قاری محمد اقبال عبد العزیز۔ریاض

دعا کی فضیلت، اہمیت اور مشروعیت وترغیب کے بارے میں سب سے پہلے ہم اللہ رب العزت کی مقدس کتاب میں وارد ہونے والی آیات کریمہ کا ذکر کریں گے ۔پھراس سلسلہ میں سنت مطہرہ سے صحیح احادیث بیان کریںگے اوربعد میں اس تعلق سے چند ضعیف روایات کا ذکر کریں گے تاکہ قارئین کرام صحیح چیز کو اختیار کرسکیں اور غیر صحیح سے اجتناب اُن کے لیے آسان رہے۔
    دعا کی فضیلت و ترغیب میںوارد آیات کریمہ:
    ٭ میں اپنے بندوں سے بے حدقریب ہوں:
    "جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں توکہہ دیجیے میں قریب ہی ہوں،ہر پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں۔"(البقرۃ 186)۔
    ٭ اللہ سے اس کا فضل مانگو:
    "اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو یقینااللہ ہر چیزکا علم رکھتا ہے۔"(النساء32)۔
    ٭ اللہ کو اخلاص کے ساتھ پکارو:
    "اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو، تمہیں اللہ نے جیسے شروع میں پیدا فرمایا، اسی طرح تم دوبارہ پیدا کیے جاؤ گے۔"(الأعراف29)۔
    ٭ چپکے چپکے اسی سے دعائیں مانگو:
     "اپنے رب سے گڑگڑاتے ہوئے اورچپکے چپکے دعا مانگو ،بے شک وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔"(الأعراف55)۔
    ٭ اسے خوف ورجا کی حالت میں پکارو:
    "اسی کو پکارو اُس سے ڈرتے ہوئے بھی اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے بھی، یقینا اللہ کی رحمت نیکوکاروں کے قریب تر ہے۔"(الأعراف56)
    ٭ اللہ  کے خوبصورت ناموںسے پکارو:
     "اسے اﷲ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر ، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔"(الإسراء110)۔
    ٭ مجبور وبے نوا کی فریادیں اُس کے سوا کون سنتا ہے؟
     "بے کس کی پکار کو جب وہ اس کو پکارے ، کون قبول کرکے سختی کو دور کردیتاہے۔"(النمل62)۔
    ٭ روزی اللہ ہی سے طلب کرو:
    "پس تم اللہ تعالیٰ ہی سے روزیاں طلب کرواور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو۔"(العنکبوت17)۔
    ٭ اللہ ہی سے فریادیں کرو چاہے کافروں کو برا لگے:
    "تم اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اسی کو پکارتے رہو چاہے کافربرا مانیں۔"(غافر14)۔
    ٭ دعا عبادت ہے اور دعا سے گریز تکبر ہے:
    "تمہارے رب نے فرمایاہے : مجھ سے دعائیں کرو ، میں تمہار ی دعاؤں کو قبول کروں گا،یقین مانو جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ جلد ہی ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیںگے۔"(غافر60)۔
    ٭ وہی زندہ و لاشریک ہے، اسی سے مانگو:
    "و ہ زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، پس تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو۔"(غافر65)۔
    دعا کی فضیلت میں واردصحیح احادیث:
    ٭ دعا عین عبادت ہے:
    سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:
    "الدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ"
    ٭  جو اللہ سے نہ مانگے اللہ اُس سے ناراض ہوتا ہے:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم نے فرمایا:
    "جو اللہ سے مانگنا چھوڑ دے ،اللہ اس پر ناراض ہوجاتا ہے۔"
    ٭ اللہ تعالیٰ کو دعا سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    " اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ قابل عزت نہیں۔"
    ٭  آدم کے بیٹے مجھے کوئی پروا نہیں:
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم اللہ رب العزت سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
    "آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعاکرتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا ، میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا چاہے تم سے کچھ بھی سر زد ہوتا رہے۔ابن آدم ! مجھے اس امر کی کوئی پروانہیں کہ اگر تمہارے گناہ آسمان کی بلندیوں تک بھی پہنچ جائیں ، پھرتم مجھ سے بخشش طلب کرو تو میں تمہیں بخش دوں گااور مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔ ابن آدم !اگر تو گناہوں سے پوری زمین بھر کر لے آئے لیکن تمہارے دامن پر میرے ساتھ شرک کا داغ نہ ہو تو میں اتنی ہی مغفرت لے کر آؤں گا اور تمہیںمعاف کردوں گا۔"
    ٭  تم سب میرے محتاج ہو، میری بادشاہت بلا حدود ہے:
    سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
    " اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں ہی کھلاؤں، پس تم سب مجھ ہی سے کھانا مانگوتاکہ میں تمہیں کھلاؤں۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جسے میں ہی پہنا دوں، سو تم مجھ ہی سے لباس طلب کرو تاکہ میں تمہیں پہنا دوں ۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور پچھلے ، تمہارے جن اور انسان سب ایک ہی میدان میں جمع ہو جائیں اور سب مل کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر سوال کرنے والے کو اس کی طلب کے مطابق عطا کردوں تو میرے خزانے میں سے اتنی بھی کمی نہیں ہو گی جتنی ایک سوئی کو سمندر میں ڈبونے سے اس کے پانی میں کمی ہوتی ہے۔"
    ٭  کوئی میری طرف آکر تودیکھے:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا،اللہ عز وجل فرماتا ہے:
    "میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہی اس سے معاملہ کرتا ہوں ۔ وہ جب مجھے پکارتا ہے تو میںاس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے نفس میں مجھے یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے نفس میں یاد کرتاہوں ۔ اگر وہ مجھے کسی مجلس میں یادکرے تو میں بھی اسے اس سے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کرآتا ہوں۔"
    ٭  دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے:
    سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    "تقدیر الہٰی کو سوائے دعا کے کوئی چیز بدل نہیں سکتی اور سوائے نیکی کے کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرسکتی۔"(مستدرک حاکم)
    ٭ سیدنا ابوہریرہ  یا سیدنا جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:
    "اللہ تعالیٰ ہر دن اوررات میں کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے ، ان میں سے ہر ایک شخص کی ایک دعا ضرور ایسی ہوتی ہے جو قبول کی جاتی ہے۔"(مسند أحمد)
    ٭  3 میں سے کم از کم ایک فائدہ:
    سیدنا ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ نے فرمایا:
    "کوئی بھی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں کوئی گناہ اور قطع رحمی کی بات نہ ہو تو ایسے شخص کو 3میں سے ایک چیز ضرور عطا کردی جاتی ہے : یا تو اس کی دعا فوری طور پر قبول کرلی جاتی ہے، یا اس دعا کو آخرت کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے ، یا اس دعا کے باعث کسی ایسی ہی آنے والی مصیبت کو ٹال دیا جاتا ہے۔ "
    صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:
    " ہم تو پھر بہت کثرت سے دعا کریں گے؟"
     اللہ کے رسول نے فرمایا:
    " اللہ (کے ہاں دینے کے لیے ) بہت کچھ ہے۔"(مسند احمد ومستدرک حاکم)۔
    ٭ حالتِ سجدہ میں دعا:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    "آدمی کو اپنے رب کی سب سے زیادہ قربت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے چنانچہ حالت سجدہ میں بہت کثرت سے دعائیں کیا کرو۔"(صحیح مسلم)
    دعا کی فضیلت میں وارد ضعیف اور موضوع روایات:
    ٭  4 چیزیں:
    سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
    "اے ابن آدم ! 4 چیزیں ہیں : ایک میرے لیے ہے ، ایک تمہارے لیے، ایک میرے اور تمہارے درمیان اور ایک تمہارے اور میرے بندوں کے درمیان ہے۔ جو چیز میرے لیے ہے وہ یہ ہے کہ تم صرف میری ہی عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، جو چیز تمہارے لیے ہے وہ یہ ہے کہ جو اچھا کام بھی تم کرو گے تمہیں اس کی جزا ملے گی، جو چیز میرے اور تمہارے درمیان ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا کام دعاکرنا ہے اور میرا کام اسے قبول کرنا ہے، اور جو چیز تمہارے اور بندوں کے درمیان ہے وہ یہ ہے کہ تم ان کے لیے بھی وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسندکرتے ہو۔" (مسند ابی یعلی، ومسند البزار)
    ٭  دعا کی توفیق کسے ملتی ہے:
    سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    " اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اللہ تعالیٰ اس وقت تک کسی کو دعا کی اجازت ہی نہیں دیتا جب تک ا س کی دعا کو قبول ہونے کی اجازت نہ ہو جائے۔"(حلیۃ الأولیاء)۔
    ٭ کشادگی کا انتظارافضل ترین عبادت:
    سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم نے فرمایا:
    " اللہ سے اس کا فضل مانگو، اللہ تعالیٰ مانگنے کو پسند کرتا ہے اور کشادگی کا انتظار کرنا افضل ترین عبادت ہے۔"
    ٭  دعا مؤمن کا ہتھیار:
    "دعا مؤمن کا ہتھیار اور دین کا ستون اور زمین وآسمان کا نور ہے۔"
    ٭  دعا اﷲ کا لشکر:
    دعا اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے جو تقدیر کو حتمی ہونے کے بعد بھی بدل دیتی ہے۔
    ٭ محسن کے حق میں احسان مند کی دعا:
    جس کے ساتھ احسان کیا گیا ہو اس کی اپنے محسن کے لیے کی گئی دعا رد نہیں کی جاتی۔
    ٭  والد کی دعا اولاد کے لیے :
    باپ کی دعا اولاد کے حق میں ایسے ہے جیسے نبی کی دعا اپنی امت کے حق میں۔
    ٭  دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا:
    سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
    "نبی کریم جب دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے تو انہیں نیچے لانے سے قبل اپنے چہرے پر پھیر لیتے۔"
    ٭ صبح کے وقت دعا:
    سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    "جب تم صبح کی نمازادا کرلو تو دعا کا سہارا لیا کرو اورصبح سویرے اپنی حاجتیں طلب کیا کرو۔"
    ٭  جب سائے ڈھل جائیں:
    سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:
    " جب سائے ڈھل جائیں اور ہوائیں تیزی سے چلنے لگیں تو اپنی ضروریات کو یاد کیا کرو، یہ تو بہ کرنیوالوں کی گھڑیاں ہوتی ہیں ۔"
 

شیئر: