Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہماری جامعات اور وژن 2030

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذرقارئین ہے
  دنیا کا ہر ملک اعلیٰ تعلیم پاکر جامعات سے فارغ ہونے والوں اور لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کے درمیان موجود خلیج پاٹنے کیلئے کوشاں ہے۔ ہر ملک چاہتا ہے کہ اس کے شہریوں کا مستقبل اچھا ہو۔ سعودی وژن 2030بھی اسی کا غماز ہے۔ یہ وژن ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جاری کرکے پورے ملک کو پیغام دیا کہ مستقبل کیلئے حال کا تصور یہی ہے۔
سعودی وژن 2030میں تعلیم کو لیبر مارکیٹ سے مربوط کردیا گیا۔تعلیمی ماحول کو لیبر مارکیٹ کے ماحول سے ہم آہنگ کرنے کا اہتمام کیا گیا۔ اسکی بدولت سعودی عرب کی 5جامعات دنیا کی 200بہترین جامعات کی فہرست میں شامل ہوگئیں۔2019ءکے لئے جامعات کی آخری عالمی درجہ بندی QS کے تحت کنگ فہد یونیورسٹی برائے پیٹرولیم و معدنیات دنیا کی 200بہترین جامعات میں 189ویں نمبر پر آئی ۔2018ءکی درجہ بندی میں اس کا نمبر زیادہ بہتر تھا۔ 16درجے کم ہوگیا ہے۔
  وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے اسکا جو سبب بیان کیا ہے وہ قابل قبول لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جامعات میں علمی تحقیق کا معاملہ کمزور ہوا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران علمی تحقیق پر 100ملین ریال سے زیادہ خرچ نہیں کئے گئے جبکہ حکومت نے علمی تحقیق کیلئے 6ارب ریال مختص کئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وژن 2030کے اہداف اور ربط و ضبط میں کمی کے باعث ہماری جامعات نے بہتر کارکردگی کے بجائے الٹا سفر طے کیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: