Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حلال رزق

”کسب کمال کن کہ عزیز جہاں شوی“ فارسی کا یہ مقولہ ایک عرصہ سے زبان زد خاص و عام رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر اپنی زندگی کو سہل بنانا چاہتے ہو اور اس پر یہ خواہش بھی ہے کہ کسی پر بوجھ نہ بنو تو بہتر ہے کہ کوئی ہنر اور دستکاری سیکھ لو ۔ ایسے ہی ہنر میں جفت سازی یا جوتے چپل بنانے اور سینے کا ہنر شامل ہے جس کی اہمیت کو لوگ پوری طرح نہیں جانتے۔ ایک شریف اور مہذب انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ستر پوش رہے ۔ کپڑے پہنے اور برہنہ پا بھی نہ رہے۔ پیرمیں جوتا یا چپل یا اس جیسی کوئی دوسری چیز ضرو رہونی چاہئے۔ زمانہ قدیم میں لوگ پیروں میں اونٹوں اور دوسرے جانوروں کی خشک کھال کو اپنے پیروں میں ٹانک کر پہن لیتے تھے۔ اس طرح انہیں چلنے پھرنے میں آسانی بھی ہوتی تھی اور تلوے کے ساتھ مجموعی طور پر پورا پیر محفوظ رہتا تھا۔ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا گیا جوتے ، چپل بھی مشینوں کے ذریعے سینے اورگانٹھنے کاکام کیا جانے لگا یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہر چھوٹے بڑے شہر میں جوتے، چپل وغیرہ کی مرمت کیلئے جفت ساز یا موچی نظر آنے لگے۔ نسبتاً چھوٹے قصبوں میں آج بھی لوگوں کو آئے دن انکی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ یہ لوگ موچی کے نام سے جانے جاتے ہیں مگر اس پیشے سے تعلق رکھنے والے پورے علاقے میں مشہور اور ہر دلعزیز ہوجاتے ہیں۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ لوگ ان موچیوں کو اپنا ہمدرد سمجھتے ہیں جبکہ یہ چھوٹے چھوٹے کام ان موچیوں کا ذریعہ روزگار بھی ہے۔ یعنی یہ سلسلہ ایک دو طرفہ کا م ہے۔زیر نظر تصویر میں بھی ایسا ہی ایک جفت ساز یا موچی کسی سڑک کے ایک کونے پر بیٹھا پوری توجہ سے ٹوٹے پھوٹے جوتے چپلوں کی مرمت کررہا ہے اور بلاشبہ اسکی کمائی رزق حلال میں شمار ہوتی ہے۔ کبھی کبھار تو ایسا ہوتا ہے کہ راہ چلتے شخص کی چپل یا اسکا جوتے ٹوٹ جاتا ہے او رایسا اس وقت ہوتا ہے جب اسے کسی کام سے جانا پڑ رہا ہو مگر صورتحال ایسی ہوتی ہے کہ وہ گھر جاکر دوسرے جوتے یا چپل پہن کر دوبارہ اپنی منزل کی جانب نہ تو روانہ ہوسکتا ہے او رنہ ہی راستے میں رک کر انہیں بنوا سکتا ہے۔ ایسے وقت میں یہی موچی اس کا حاجت روا بنتا ہے۔ جان پہچان ہو یا نہ ہو یہ موچی ضرورت مند کو اپنے پاس” داشتہ بکار آید“ کے مصداق رکھی چپلوں میں سے کوئی متبادل چیز فراہم کردیتا ہے اور اسے پورا اعتماد ہوتا ہے کہ یہ جوتے چپل غائب نہیں ہونگے۔ اس طرح دونوں کا کام بن جاتا ہے۔
 

شیئر: