Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احساس ذمہ داری

 پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے تو اندھی مچارکھی ہے۔جب چاہا جس مد میں چاہا رقم بڑھا دی، کوئی ان سے حساب کتاب کرنیوالا نہیں، حتیٰ کہ محکمہ تعلیم کو بھی انہوں نے ”ناکارہ “ بناکر رکھ دیا ہے،اصولی طور پر تو سپریم کورٹ کے بجائے یہ معاملہ محکمہ تعلیم کو حل کرنا چاہئے تھا مگر محکمہ تعلیم سویا ہوا ہے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار نے تعلیمی اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جو ریمارکس دیئے وہ 100فیصد درست ہیں۔ انکا کہناتھا کہ نجی اسکولوں کی آنکھ میں شرم نہیں۔ ہم اسکولوں کو بند اور نیشنلائز بھی کر سکتے ہیں۔ یہ 2جملے سمجھنے والے کیلئے بہت بڑے ہیں مگر کیا کریں ہمارے یہاں آنکھ کا پانی ہی مر گیا ہے جبکہ ”شرم گھاس چرنے “چلی گئی ہے۔ چاہے دکاندار ہو یا اسکول کا مالک جس کی جہاں مرضی آتی ہے وہ گاہک کی گردن کاٹنے سے نہیں چوکتا۔
پاکستان میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے تو اندھی مچارکھی ہے۔جب چاہا جس مد میں چاہا رقم بڑھا دی۔ کوئی ان سے حساب کتاب کرنیوالا ہی نہیں۔ حتیٰ کہ محکمہ تعلیم کو بھی انہوں نے ”ناکارہ “ بناکر رکھ دیا ہے۔ اصولی طور پر تو سپریم کورٹ کے بجائے یہ معاملہ محکمہ تعلیم کو حل کرنا چاہئے تھا مگر محکمہ تعلیم سویا ہوا ہے اور وہ تب جاگتا ہے جب عدالت سے فیصلہ آتا ہے۔ 
اس سے قبل نصاب میں بہت سی غلط چیزیں شامل کردی گئیں جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیکر وہ اسباق نصاب سے حذف کرائے تھے۔ہمارے یہاں سرکاری ادارے سوئے ہوئے اور چین کی بانسری بجا رہے ہیں جوانتہائی غلط ہے۔ ہر شخص اور ادارے کو ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے تب ہی سدھار آتا ہے اور ملک ترقی کرتا ہے۔ اگر ادارے درست سمت کے بجائے الٹی ڈگر پر چلنا شروع ہوجائیں تو بربادی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں