Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک سعودی مضبوط اتحاد

اتوار 17فروری 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کئی عشرے پرانے ہیں۔ دونوں ملک مذہبی اور اسٹراٹیجک ہم آہنگی اور یکجہتی کا امتیازی نشان ہیں۔ سعودی عرب اسلامی دنیا کا قافلہ سالار ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کا انتہائی اہم کھلاڑی ہے۔ دونوں ملک بین الاقوامی برادری میں موثر اور باوزن ریاست کے حامل مانے جاتے ہیں۔
مختلف بحرانوں سے نمٹنے میں دونوںملکوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ علاوہ ازیں دونوں ملک اسلامی دنیا اور اس کے کارناموں کے تحفظ میں بھی اپنا مضبوط کردار رکھتے ہیں۔ دونوں ملک اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے موثر رکن ہیں۔
خطے کو درپیش حالات اور رونما ہونے والی تبدیلیوں نیز منفی فریق کے طور پر ایران کے منظر نامے پر آنے سے ایک سے زیادہ ممالک میں کھیل کے پتے گڈمڈ ہوگئے۔ ایران کے منفی کردار نے عالمی امن وسلامتی کو نقصان پہنچایا۔ اس میں افغانستان سے ملنے والی سرحدوں کا ناجائز فائدہ اٹھا کر دہشتگرد تنظیموں اور انکے قائدین کا نہ صرف اپنے یہاں استقبال کیا بلکہ انہیں پناہ دی۔ اس تناظر میں سعودی عرب اور پاکستان کو باغی ریاست کے دہشتگردانہ خطرات کے سدباب کے لئے زیادہ بڑا کردارادا کرنا ہوگا۔
سعودی عرب نے 2015ءمیں انسداد دہشتگردی کےلئے اسلامی فوجی اتحاد کے قیام کا اعلان کیا تو پاکستان نے اس کا خیر مقدم کیا۔ پاکستان نے اسے امن و استحکام کی تقویت کیلئے اسٹراٹیجک موڑ کے طور پر اختیار کیا۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف پوری قوت کیساتھ کھڑا ہوا ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف قائم اسلامی فوجی اتحاد کی مساعی کی تعریف کی۔ عمران خان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ انکاملک قیام امن کے حوالے سے علاقائی اور بین الاقوامی فارمولوں کی تائید و حمایت کریگا۔
جو بھی مضبوط اتحادی کے طور پر سعودی عرب اور پاکستان کے کردار کو دیکھ رہے ہیں وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ سعودی عرب پاکستان کی اقتصادی مدد جس انداز سے کررہا ہے وہ سعودی عرب کے اس عزم اور ارادے کا پتہ دیتا ہے کہ وہ پاکستان کو ہر لحاظ سے مضبوط اور طاقتور دیکھنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی قیادت اس حوالے سے پرعزم ہے کہ سعودی عرب ہی اسلامی دنیا کا قائد و امیر ہے اور وہ خطے کے امن و استحکام کے فروغ اور دہشتگردی و انتہا پسندی کی مزاحمت کے حوالے سے اپنا تاریخی کردار مضبوط انداز میں ادا کررہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: