Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

7 سرکاری ادارے متبادل سزاﺅں کا جائزہ لیں گے، اجلاس

مکہ مکرمہ۔۔۔ سعودی عرب اپنے یہاں متبادل سزائیں متعارف کرائے گا۔ اس حوالے سے 20 اور 21 فروری 2019ءکو اُم القریٰ یونیورسٹی کیمپس العابدیہ میں کنگ عبدالعزیز ہسٹوریکل ہال میں خصوصی ورکشاپ منعقد ہوگا۔ گورنر مکہ مکرمہ اس کی سرپرستی کریں گے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر عبداللہ بافیل نے بتایا کہ ہمارے یہاں علمی تحقیق اور مطالعات کا ادارہ ورکشاپ کا اہتمام کررہا ہے تاکہ متبادل سزاﺅں کا واضح نظام ترتیب دیا جاسکے۔ سیکریٹری اعلیٰ تعلیم و تحقیق ڈاکٹر ثامر الحربی نے بتایا کہ متبادل سزاﺅں سے ہمارے پیش نظر 6 بڑے اہداف کا حصول ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ متبادل سزائیں قرآن و سنت کے عین مطابق ہوں۔ ان کی بدولت عدالتی تقاضے پورے ہوں اور شرعی مقاصد حاصل ہوں۔ ایک ہدف یہ بھی ہے کہ متبادل سزائیں نافذ کرنے والے ممالک کے تجربات سے استفادہ کیا جائے۔ متبادل سزاﺅں کے نفاذ کے اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے۔ یونیورسٹی اور دیگر متعلقہ ادارے اس سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اطلاعات کے مطابق ورکشاپ میں معاشرے کی نمایاں شخصیتیں شریک ہونگی۔ ان میں شاہی مشیر شہزادہ عبدالعزیز بن سطام ، رکن سربراہ آوردہ علماءبورڈ ڈاکٹر صالح بن حمید ، رکن علماءبورڈ ڈاکٹر سعد الشثری اور مدینہ منورہ اسلامک یونیورسٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر محمد العقلا کے نام قابل ذکر ہیں۔ ورکشاپ میں 7 سرکاری اداروں کے نمائندے شامل ہونگے۔ ان کا تعلق داخلہ، انصاف، تعلیم، محنت کی وزارتوں ، پبلک پراسیکیوشن ، محکمہ جیل خانہ جات ، نایف یونیورسٹی برائے امور سلامتی سے ہے۔
 
 

شیئر: