Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی بندرگاہ سعودی عرب کیلئے چین کی راہ

فہد عریشی ۔ الوطن
سعودی عرب چین کو پیٹرول فراہم کرنے والا سب سے بڑا اور اہم ملک ہے۔روس کے سوا کوئی بھی سعودی عرب کا حریف نہیں۔ روس اور چین جغرافیائی اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب ہیں۔اس تناظر میں سعودی عرب کا پاکستانی بندرگاہ گوادر میں سرمایہ لگانا سمندر کے راستے برآمدات کے روایتی فاصلے کو قریب کرنے کی کامیاب کوشش ہے۔ اسکی بدولت چند ہفتوں اور مہینوں کا فاصلہ بیحد محدود ہوجائیگا۔ گوادر بندرگاہ کے راستے چین تک سعودی عرب کا راستہ کھل جائیگا۔ چین اور پاکستان کے درمیان گوادر بندرگاہ کا معاہدہ 40برس کا ہے۔ یہ بندرگاہ سلطنت عمان سے 380کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ چین کو تیل برآمد کرنے کے سلسلے میں انتہائی اہم پوائنٹ ثابت ہوگی اور ابھی تک چین کو تیل کی برآمد کے سلسلے میں روس کو جو برتری حاصل ہے، اس پر قابو پایا جاسکے گا۔ گوادر بندرگاہ سے چین تک پہنچانے والا کوئی بھی راستہ اتنا مختصر نہیں۔ چین گوادر بندرگاہ منصوبہ نافذ کررہا ہے۔ اس کے تحت ریلوے لائن بھی ہوگی۔ پیٹرول اور گیس کی پائپ لائن بھی بچھائی جائیگی۔ خلیج کے عرب ممالک سے درآمد کئے جانے والے پیٹرول اور گیس کی منتقلی میں یہ راستہ بیحد موثر ثابت ہوگا۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کو حکومت پاکستان کی پیشکش کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب اس راہداری کا شریک فریق بن جائیگا۔ چین نے صنعتی علاقے ،آزاد تجارتی علاقے اور متعدد اہم منصوبے مغربی چین سے لیکر گوادر بندرگاہ تک قائم کرنے شروع کردیئے ہیں۔ دونوں ملک بنیادی ڈھانچے کی فراہمی ، توانائی کے وسائل، زراعت، آبپاشی، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی وغیرہ مہیا کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔ 2015ءمیں 46ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے تھے۔ یہ معاہدے ٹرانسپورٹ ، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے تھے۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قراقرم شاہراہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کا پہلا مرحلہ شروع کردیا گیا ہے۔ یہ شاہراہ کراچی کو لاہور سے جوڑ دے گی۔ کراچی ملک کے جنوب اور لاہور ملک کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے تحت لاہور میں اپنی نوعیت کی پہلی ریلوے لائن بچھائی جائیگی۔ یہ پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ ان منصوبوں کی بدولت نہ صرف یہ کہ پاکستان میں بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوگا بلکہ اس شاہراہ پر واقع مقامات کو زبردست فروغ حاصل ہوگا۔ انکے امکانات روشن ہونگے۔ یہ سب حکومت چین کی جانب سے راہداری منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے صرف کی جانے والی مساعی کا معمولی سا حصہ ہیں۔ چین کی کامیابی ہماری کامیابی ہوگی۔ اس کی بدولت چین کیلئے ہماری تیل برآمدات کی راہیں کھلیں گی اور چین مستقبل میں ہمارا اہم شریک ثابت ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: