Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نہ جھکنے پر ایران کے خلاف فوجی کارروائی

بدھ 20فروری2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  ایرانی ملاﺅں کا نظام ہر روز اس بات کا کوئی نہ کوئی ثبوت فراہم کردیتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام اور بدامنی کا سرچشمہ بنا ہوا ہے۔ اس سے زیادہ اس بات کا کیا ثبوت دیا جاسکے گا کہ ایرانی ملاﺅں کے نظام نے میزائل جدید خطوط پر استوار کرنے اور مختلف اوقات میں میزائل کے تجربے کرنے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بیشتر تجربات فیل ہی ہورہے ہیں۔
عالمی برادری ایران کو اشتعال انگیزیوں سے باز رکھنے ، عالمی برادری میں ضم ہونے پر آمادہ کرنے ، انقلابی منطق سے دستبردار ہونے ، انقلاب کو برآمد کرنے کے عزم سے باز آجانے ،دہشتگردی کی سرپرستی اور فنڈنگ روکنے کی سرتوڑ کوششیں کررہی ہے۔ اس کے باوجود ایران اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے۔ عالمی برادری چاہتی ہے کہ ایران قانون کی عملداری والی ریاست میں تبدیل ہوجائے تاہم ایران کسی کی کوئی بھی بات سننے پر آمادہ نہیں۔
تہران کے حکام دہشتگردی کی سرپرستی اور خطے کے ممالک کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی ملیشیاﺅں کی فنڈنگ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بعض ملیشیائیں اپنے قانونی حکمرانوں کی حکومتوں کا تختہ تک الٹ چکی ہیںلہذا عالمی فیصلہ سازوں کے سامنے اب ایران کے حکمرانوں کے خلاف محاذ آرائی اور انکے خلا ف فیصلہ کن اقدام کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں رہ گیا۔
امریکی عہدیداروں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکومت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ اب وہ ایران یا مشرق وسطیٰ میں اسکے کسی اتحادی کے خلاف ٹھوس کارروائی کا جائزہ لینے لگی ہے۔ یہ رجحان تہران کے حکام کی جانب سے عالمی برادری کے سامنے تمام حلوں کو پس پشت ڈالنے کا نتیجہ ہے۔ اب ایران کے خلاف ایک ہی آپشن باقی رہ گیا ہے اور وہ فوجی کارروائی کا ہے۔ ایسا لگتاہے کہ ایران کے دہشتگرد نظام کو سبق سکھانے کا وقت بہت قریب آچکا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: