Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمد بن سلمان نے دورہ کرکے بحر ہند اور خلیجی ممالک کو اقتصادی طور پر جوڑ دیا، ماہرین

تبوک۔۔۔ سعودی ماہرین اقتصاد نے اس اعتماد کااظہار کیا ہے کہ ولیعہد، نائب وزیراعظم و زیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے برصغیر کا دورہ کرکے بحر ہند اور خلیجی ممالک کو اقتصادی طور پر جوڑ دیا۔ معروف دانشور اور ماہر اقتصاد ڈاکٹر محمد القحطانی نے سبق ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ہندوستان اور چین جیسے اہم ایشیائی ممالک کا دورہ 2018ءکے دوران سعودی اقتصاد کے عظیم الشان کارناموں کے بعد کیا گیا ہے ۔ 3 برس کے دوران سعودی حکومت نے زبردست اصلاحات نافذ کیں۔ ان کی بدولت سعودی عرب کی خارجی سرمایہ کاری کا رخ بامقصد تعمیری اور طویل المیعاد منصوبوں کی طرف ہوگیا۔ ولیعہد محمد بن سلمان نے پاکستان کی بندرگاہ گوادر سے اس کا آغاز کیا۔ اس کی بدولت سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی تیل مصنوعات چین اور ہندوستان جیسے عظیم ممالک تک پہنچانا آسان ہوجائے گا۔ یہ دونوں ملک اقتصادی اعتبار سے عالمی سطح پر پہلے اور دوسرے نمبر پر ہونے جارہے ہیں۔ 2050 ءتک یہ امریکی معیشت پر چھا جائیں گے اور ا سکا نمبر تیسرا ہوجائے گا۔ القحطانی نے توجہ دلائی کہ ان سرمایہ کاریوں کے باعث براعظم ایشیا قد آور طاقت کے طور پر ابھرے گا۔ دنیا کے دیگر براعظموں سے موثر اور معیاری شکل میں مربوط ہوگا۔ عالمی معیشت کو عروج حاصل ہوگا۔ ولیعہد کے دورے ہند کی بدولت بحر ہند گونا گوں منصوبوں کے توسط سے اقتصادی طور پر خلیجی ممالک سے جڑ جائے گا۔ توانائی ، تعمیراتی اور پروگرامنگ کے ہندوستانی منصوبے یہاں سے وہاں سے قائم ہونگے۔ ہندوستان اس میں انفرادی حیثیت کا مالک ہے۔ اس کی بدولت سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان سرمایہ کاری کی حد 25 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائے گی۔ القحطانی نے مزید کہا کہ ہندوستان کے بعد ولیعہد چین جائیں گے جو بین الاقوامی اقتصادی نظام کا طاقتور ترین فریق ہے۔ یہ اقتصادی، صنعتی، تکنیکی اور خلائی شعبوں میں چکاچوند کامیابیاں حاصل کررہا ہے۔ سعودی عرب اور چین مل جل کر عالمی معیشت کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ دونو ں ملک کے اشتراک و تعاون سے خلیج اور مغربی ایشیاء دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کو فائدہ پہنچانے والا اقتصادی اور صنعتی ماڈل بن جائے گا۔ 
 

شیئر: