Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند کو پاکستان کا بھرپور جواب

پاکستان کو ہندوستانی  غلطیوں کا جواب دینا ضروری تھا تاکہ وہ ہمیں کمزور نہ سمجھے،طیارے مار گرانے کے بعد قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا
صلاح الدین حیدر
 پاکستان ایئر فورس نے ہندوستانی جنگی طیاروں کو گرا کر اور ان کے 2 پائلٹوں کو گرفتار کر کے ہند کے ہوش و حواس تو اڑا دیئے لیکن پاکستانی قوم اور وزیراعظم نے اس پر جشن منانے کے بجائے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کر کے ہمارا سر فخر سے بلند کردیا۔ دنیا کو بھی ایک نیا پیغام گیا کہ بحیثیت مسلمان ہمیں خوش اخلاقی اور امن و سلامتی کا سبق سکھایا گیا ہے۔ کلام الٰہی اور پیغمبر اسلام نے بھی حسن سلوک کی ترغیب دی ہے یہی کچھ خدانخواستہ اگر ہندوستان کے نصیب میں آتا تو ہندوستانی قائدین حکومت میں ہوں یا حزب اختلاف میں آسمان سر پر اٹھا لیتے۔ جشن کا سماں آج ہندوستان میں ہر جگہ نظر آتا۔ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کی صدائیں گونجتیں۔ ہندوستانی میڈیا جو پلوامہ کے واقعے کے بعد سے ہی بپھرا ہوا نظر آرہا تھا آج ناجانے کس خوفناک موڈ میں دکھائی دیتا لیکن باری تعالیٰ نے پاکستانی قوم کی عزت رکھ لی صرف 24 گھنٹے پہلے رات کے اندھیرے میں دشمن کے 2 طیارے کشمیر کی کنٹرول لائن پار کر کے آزاد کشمیر کے علاقوں بالاکوٹ کے غیر آباد گائوں میں جسے جبہ کے نام سے پکارا جاتا ہے گھس آئے لیکن پاکستانی ایئر فورس کو آتا دیکھ کر اپنے پے لوڈ اور 4 بم درختوں پر گرا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہند کو تنبیہہ کردی تھی کہ اس نے پاکستانی قوم کی حمیت کو للکار کو بہت بڑی غلطی کی ہے۔ پاکستان نے وعدے کے مطابق اس کا بھرپور جواب دیا اور ایئر فورس نے جواباً 6 ٹارگٹ منتخب کر کے ہند کے 2 طیارے اپنے ہی علاقے سے ٹارگٹ کیے۔ یہ خیال رکھا کہ کوئی ملٹری ٹارگٹ نہ ہو۔ شہری آبادیوں کو نقصان نہ پہنچے۔ کوئی اور نقصان نہ ہو اور صرف یہ ثابت کرنے کیلئے کہ ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے اپنے مشن پر گئے۔ جب ان کو ہندوستانی ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے روکنے کی کوشش کی تو جیسے ہی وہ ہمارے علاقوں میں داخل ہوئے دونوں طیاروں کو کمال مہارت سے مار گرایا۔ 2 پائلٹ ایک زخمی حالت میں اور دوسرے کو جنگی قیدی بنالیا۔ ہندوستانی میڈیا نے پرانی روایت کے مطابق جب جھوٹ ہے کا نعرہ لگانا شروع کیا۔ لیکن جب فوجی ترجمان نے ان کے ایک پائلٹ کی نعش کی تصویر جاری کردی اور دوسرے کو ٹیلی ویژن پر پیش کردیا اور اس نے اعتراف کیا کہ وہ ہندوستانی ایئر فورس کا پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ہے جس کا نمبر 27891 اور ہندوستانی ایئر فورس کے 173 کورس سے کمیشن حاصل کیا ہوا تھا تو ہند میڈیا کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو۔ سارا گھمنڈ دھڑام سے زمین پر آرہا۔ پاکستان نے کلبھوش کو قید کر کے اور آج ہندوستانی پائلٹ کو گرفتار کر کے دنیا کو ثبوت پیش کردیا کہ ہندوستانی حکومت تمام تر بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ جس تیزی سے گزشتہ 2 روز کے اندر ہندوستان نے جنگی جنون کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کا جواب تو پاکستان کو دینا ہی تھا۔ وہ ہم نے دے دیا۔ ہندوستانی پائلٹ کو پاکستانی ٹی وی پر دیکھ کر ہندوستانی میڈیا خاموش ہو گیا ہو۔ انہیں جب تھوڑا ہوش آیا کہ انہیں سبق مل چکا ہے تو انہوں نے چولہ تبدیل کر کے اپنے وزیراعظم کو اپنے رویئے پر نظرثانی کی تلقین شروع کردی۔ جنگی جنون آناً فاناً رفوچکر ہوگیا اور سوشل میڈیا پر ہندوستانی میڈیا نے جنگ و جدل کی باتیں چھوڑ کر آپس میں مذاکرات کی راہ اختیار کرنے ہی میں عافیت سمجھی۔ دیر آید درست آید۔ انہیں احساس ہوگیا تھا کہ آج کا پاکستان پہلے جیسے نہیں ہے اس سے جھگڑا مول لینا خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان بلا وقت ضائع کیے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جہاں ایٹمی صلاحیت پر غور کیا گیا تاکہ برے وقت پر بھول چُوک نہ ہو۔ اس میں افواج پاکستان کے تینوں بازوں، ایئر فورس، آرمی اور نیوی کے کمانڈر انچیف اور کابینہ کے اہم ارکان کی شمولیت کے بعد اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ سب سے اہم بات عمران خان کی تقریر تھی جو کہ بردباری اور مدبرانہ صلاحیتوں کا بہترین نمونہ تھی۔ عمران نے ایک بار پھر ہندوستانی وزیراعظم کو گفت و شنید کی پیش کش کی۔ انہیں باور کروایا کہ پاکستان کو ہندوستان کی غلطیوں کا جواب دینا ضروری تھا تاکہ وہ ہمیں کمزور نہ سمجھیں۔ آج کا واقعہ پاکستان کی مجبوری تھی۔ ایسا کرنا اس لیے لازمی تھا کہ ہندوستان دوبارہ غلطیوں سے باز رہے۔
عمران خان امن و سلامتی کے پیامبر اور سفیر بن کر ابھرے۔ دنیا کو پاکستانیوں کی طرف سے پیغام گیا کہ اسلام آباد امن و سلامتی پر یقین رکھتا ہے۔ اللہ کرے بات یہیں ختم ہوجائے۔ ورنہ عمران نے صحیح کہا کہ جنگ شروع تو ہوجاتی ہے ختم کرنے میں دقت پیش آتی ہے۔ اس لیے عقل و ہوش سے کام لیا جائے اسی میں دونوں ملکوں کی بہتری اور دنیا میں امن و استحکام پوشیدہ ہے۔
مزید پڑھیں:- - - - -پرانے کاریڈورز کا کیا کریں ؟

شیئر:

متعلقہ خبریں