Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#او_آئی_سی_اجلاس

پاکستان کی جانب سے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی اجلاس میں بلانے پر اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے بھی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے البتہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی سفارتکاری کی ناکامی ہے۔ ٹوئٹر پر اس حوالے سے کیا ٹوئٹس کئے گئے آئیے دیکھتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے آفیشل اکاﺅنٹ نے ٹویٹ کیاگیا کہ او آئی سی کے اجلاس میں ہند کی شرکت پر اجلاس میں شریک نہ ہونے کا حکومت پاکستان کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)کی جانب سے کہا گیا کہ آج جو صورتحال درپیش ہے اور ہندوستان نے جو جارحیت دکھائی ہے اس حوالے سے تھوڑی اور کوشش کرکے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی اجلاس میں بلائے جانے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہیے، شہبازشریف
مشتاق منہاس کے مطابق سشما سوراج کی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت ،حکومت کی بد ترین سفارتی ناکامی ہوگی جس کا فوری تدارک ضروری ہے۔
حمیرا اجمل نے ٹویٹ کیا کہ او آئی سی، اقوام متحدہ کے بعد دنیا کا سب سے بڑا فورم ہے جس میں اسلامی ممالک کے سربراہ ہر 3 سال بعد ملتے ہیں اور مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے پالیسیز وضع کرتے ہیں۔ آج پاکستان اس فورم پر موجود نہیں۔
رانا تجمل کا کہنا ہے کہ پاکستان او آئی سی کا بانی ممبر ہے آج پاکستان کا جھنڈا تک ہٹا دیا گیا ۔
رائے وحید کھرل نے لکھاکہ ایک طرف حکومت ، ہندوستانی پائلٹ کو باعزت واپس بھیجنے کی بات کر رہی ہے اور دوسری طرف او آئی سی اجلاس میں ہندوستانی وزیر کو بلانے پر بائیکاٹ کر رہی ہے۔ او آئی سی اجلاس سے بائیکاٹ تو ہندوستانی حملہ کی وجہ سے کرنا تھا تو ہندوستانی پائلٹ کو رہا کیوں کیا گیا؟
ڈاکٹر فرحان ورک نے ٹویٹ کیاکہ او آئی سی میں سب سے مضبوط ملک پاکستان ہے اور ہم اسلامی دنیا کی واحد نیوکلئیر طاقت ہیں. اپنے آپ کو اتنا کمزور مت سمجھیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: