Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معیاری تعلیم کو اولین ترجیحات میں شامل کریں تعلیمی ادارے، جنرل ضمیر الدین شاہ

    سنبھل(سعد نعمانی) تعلیم کے حصول کے بغیر کوئی بھی قوم کامیاب نہیں ہو سکتی، دنیا کے کسی بھی محاذ پر صرف تعلیم یافتہ قومیں ہی ٹکر لیتی ہیں، موجودہ دور کی نزاکت کو پہچاننے کی ضرورت ہے، خوف کا شکار نہ ہوں، علم کی طاقت سے بڑی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر جنرل ضمیر الدین شاہ  نے النور پبلک اسکول ، سنبھل کے افتتاحی پروگرام کے موقع پر کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نئی نسل تعلیم کے حصول کے لئے متحرک ہوئی ہے مگر ٹیکنالوجی کے اس دور میں مزید جدوجہد کی ضرورت ہے۔ جنرل ضمیر الدین شاہ نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کے قیام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں معیار کو اولین ترجیحات میں شامل کیا جانا چاہئے۔  انھوں نے کہا کہ دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اسی طرح تعلیمی میدان میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ مولانا آزاد یونیورسٹی حیدرآباد کے سابق وائس چانسلر خواجہ محمد شاہد نے اپنے تجربات کی روشنی میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں تربیتی عمل کی ضرورت ہے۔
اس کے لیے اساتذہ، ذمہ داراں اور والدین کے درمیان مستقل رابطہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے انہیں سوالات کرنے کی ترغیب دیں۔ ماہر تعلیم ڈاکٹر ندیم ترین نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کمزور طبقہ کے بچوں کو بھی تعلیم دلانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تقریباً دو درجن نادار بچوں کی تعلیمی کفالت کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے النور پبلک اسکول کی طرح مزید معیاری اسکولوں کے قیام پر زور دیا۔ سماجی کارکن ڈاکٹر شفاعت اللہ خان نے کہا کہ پہلے مدارس ہی عصری علوم کے ماہرین پیدا کیا کرتے تھے، مگر تقریباً دو سو سال سے یہ سلسلہ منقطع ہوگیا ہے جس کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا سہیل قاسمی نے عصری تعلیمی اداروں کے قیام پر خاص توجہ دلائی ۔
ڈاکٹر نجیب قاسمی نے النور ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیر ٹرسٹ کے عزائم ومقاصد اور اسکول کے اسٹاف سے متعلق تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک اسکول نہیں بلکہ ایک مشن ہے جس کے ذریعہ النور پبلک اسکول کے طرح جگہ جگہ اسکولوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور بہت جلدی ہی اس اسکول میں بارہویں کلاس تک تعلیم کا انتظام کیا جائے گا۔ انجینئر عتیق الرحمن جامعی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عصری علوم کے ساتھ ساتھ بچوں کی دینی تربیت پر توجہ دلائی۔ اس موقع پر اسکول کے پرنسپل، وائس پرنسپل اور اسٹاف نے بھی تعلیم کے تعلق سے اپنے اپنے خیالات کا اظیار کیا۔النور ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیر ٹرسٹ کی جانب سے منعقدہ نرسری سے بارہویں جماعت کے طلبہ وطالبات کے درمیان مختلف مسابقوں کے نتائج کے اعلان کے ساتھ انعامات کی تقسیم جنرل ضمیر الدین شاہ کے بدست کی گئی۔ نظامت کے فرائض مولانا مزمل حسین مرادآبادی نے بخوبی انجام دئے۔ النور پبلک اسکول کی سنگ بنیاد 21دسمبر 2018ء کو دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے اساتذہ نے رکھی تھی۔ ڈاکٹر ایم اسلام (رفعت)، مشیر ترین، شان رب، سید اسلم، ڈاکٹر ناظم، ڈاکٹر شہزاد علی، میر شاہ حسین، مولانا عمران ذاکر قاسمی، مولانا نیر، رضوان مسرور، انجینئر سلمان، ڈاکٹر مجیب، محمد حسیب، سلمان راغب، صفوان راغب، ڈاکٹر حفیظ الرحمن فلاحی، عبد الرحمن ایڈووکیٹ، حاجی یامین برکاتی، ناظم ایڈووکیٹ، مغیث الاسلام، خالد نعمان، سعود حسین، مولانا زکریا قاسمی کے علاوہ کثیر تعداد میں خواتین وحضرات نے شرکت فرمائی۔ مولانا مزمل حسین مرادآبادی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
مزید پڑھیں: - - - - -گریٹر نوئیڈا :سی آئی ایس ایف نے سائیکلنگ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

شیئر: