Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خطرہ ابھی ٹلا نہیں

کراچی ( صلاح الدین حیدر ) پاکستانی ذمہ داران خاص طور پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بار بار اس بات کو دہرایا ہے کہ آج سے5دن پہلے تک ہند پر جو جنگی جنون سوار تھا اس میں بڑی حد تک کمی آگئی ۔ اب حالات پہلے کی نسبت کافی بہتر ہیں لیکن تازہ ترین واقعہ یہ ہوا کہ ہند کی آبدوز نے بلوچستان کے ساحلی علاقے اورمارا کے قریب پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ایک طرف تو عمران خان اور افواج پاکستان خطے میں حتی الامکان امن و سلامتی برقرار رکھنے کیلئے بیتاب و بے چین نظر آتے ہیں۔ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کو بلا کسی مطالبے یا سیز فائر کے رہا کردینا اس بات حقیقت کا بین ثبوت ہے۔ دشمن اس بات پر شرمندہ ہونے کے بجائے نت نئے بہانے تلاش کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ کس طرح پاکستان کی حیثیت ملیا میٹ کردی جائے۔ پاکستانی حکومت نے دنیا بھر کو باور کروا دیا کہ جذبہ خیرسگالی کے جواب میں پاکستان پر رات کے اندھیرے میں راجستھان سے کراچی اور بہاولپور کو میزائل کا نشانہ بنانے کا پلان بنایا گیا مگر پڑوسی ملک یہ بات بھول گیا کہ پاکستان کسی خطہ زمین کا نام نہیں، یہ مسلمانوں کو تحفہ ہے جس کی حفاظت قدرت خود کررہی ہے اور رہتی دنیا تک کرتی رہے گی۔میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو یہ بات ہمیشہ مدنظر رکھنی چاہیے کہ پاکستانی قوم قوت ایمانی سے سرشار اپنی زندگیوں کو اللہ کی امانت سمجھتی ہے، اسے موت کا خوف نہیں۔ وہ اپنی آزادی کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتی ہے۔ ہند میں ناپاک منصوبے کی اطلاعات ملتے ہی پاکستان نے دشمن کے 9 اہم مقامات کو اپنے میزائل کے نشانے پر رکھ لیا۔ ہند اپنے 2 ہوائی جہازوں کی درگت بنتے دیکھ چکا تھا۔ جب اسے پاکستان نے خبردار کیا کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا تو اسے اپنے ہاتھ اٹھالینے میں ہی عافیت سمجھی۔ پہلے ہی ہندوستانی وزیراعظم کو شدید خفت کا سامنا ہے۔ ہندوستانی میڈیا جو جبہ نامی گاوں پر 300 لوگوں کو ہلاک کرنے کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکا خود ہی اپنے لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن چکا ہے۔ ہند کے سابق وزیر خزانہ چدم برم نے بھی مودی کو شرم دلائی کہ اپنی ہی قوم کو الو بنانے سے کیا فائدہ؟مودی کو یہاں تک ہزیمت اٹھانی پڑی کہ وہ انتخابات جیتنے کےلئے ہندوستانی فوجوں کی زندگی سے بھی کھیلنے میں مصروف ہیں۔ ہندوستانی افواج کے ترجمان، ان کے ایئر فورس کے چیف ہندوستانی صحافیوں کے جوابات دیئے بغیر ہی پریس کانفرنس ختم کر کے اٹھ گئے۔ دنیا ہندوستان سے سرجیکل اسٹرائیک کا ثبوت مانگ رہی ہیں لیکن ثبوت ہو تو ملے۔ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ یہ مثال ہند پر آج پوری طرح صادق آرہی ہے۔
27 اور 28 فروری کی شب پاکستان پر حملہ تو ٹل گیا۔ لیکن ہندوستانی جنگی جنون جاری ہے۔ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ہندوستانی آبدوز اورمارا کے علاقے میں دیکھی گئی جس کی تصویر پاکستان نیوی نے میڈیا کو جاری کردی تاکہ ثبوت رہے۔ نیوی کے افسران ابھی مزید شواہد کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں لیکن سابق بحریہ کے افسران کا کہنا ہے کہ سب میرین جدید ترین سامان حرب سے لیس تھی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اسے مزید گھیر کر کراچی تک لے آنا چاہیے تھا اور پھر اس کے عملے کو قید کر کے دنیاکے سامنے پیش کر دینا چاہیے تھا۔ پائلٹ ابھی نندن کی طرح انہیں بھی یکطرفہ طور پر آزاد کردیتے۔ دنیا ہندوستان کا تماشہ دیکھتی لیکن ایسا کس حکمت عملی کے تحت نہیں کیا گیا اس پر سے بھی جلد ہی پردہ اٹھ جائے گا ۔ ہند جتنی جلد ہوش سے کام لے کر جنگی جنون کا خاتمہ کر دے اور امن کی طرف ہاتھ بڑھائے اتنا ہی دنیا کے سامنے اور اپنے ضمیر کے آگے شرمساری سے بچ سکے گا۔ 
 

شیئر: