Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپ بھی لکھئے

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عورت نہ صرف کسی بھی مرد کی زندگی میں قدم رکھ کر اسے سکون و چین عطا کرتی ہے بلکہ وہ نسل انسانی کی بقا ، سلامتی اور پرورش کا باعث بھی بنتی ہے ۔ان حقائق کی روشنی میں ہی علامہ اقبال جیسے ذہین و فطین شاعر نے کہا تھا کہ ”وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ“۔یہ امر اپنی جگہ حقیقت ہے کہ نرمی، معصومیت،اپنائیت اور چاہت کا سرچشمہ بھی یہی ہستی ہے جسے عورت کہا جاتا ہے۔جنگ و جدل، خون خرابہ، آہ و بکا، قتل و غارت یہ سب بربادی کے سامان ہیں جو کم از کم عورت کے خمیر میں ہر گز نہیں۔ زیر نظراسلام آباد کی خواتین کی ایک تصویر ہے جوا سی امر کا ثبوت پیش کر رہی ہے۔ ان خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں اور وہ ہندوستان کو اس کے جنگی جنون کے حوالے سے باور کرانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ ہم خواتین ، امن چاہتی ہیں، جنگ نہیں، ہمیں محبتیں بانٹنی ہیں، جنگ کی تباہیاں نہیں۔ کاش جنگی جنون کو ہوا دینے وا لے ، دہشتگرد، انسانیت کے دشمن ، ایک لمحے کے لئے ان خواتین کی بات پر توجہ دیں تو وہ یہ جان لیں گے کہ امن سے زندگی ہے اور جنگ درحقیقت موت کا دوسرانام ہے۔ جنگ کے بعد نہ تو جنونی زندہ بچتے ہیں اور نہ امن کی دہائیاں دینے والی نرم آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ اس سربریت سے دور رہنا ہی انسانیت ہے۔ کیا یہ بات انتہاءپسندوں اور ”دشمنانِ حیات“ سمجھ سکتے ہیں؟
 
 

شیئر: