Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے اقتصادی مسائل

 موجودہ صورت حال عمران خان کیلئے کسی بلائے ناگہانی سے کم نہیں، قومیں ہمت اور عزم سے ہی مشکلات پر قابو پاتی ہیں
 
صلاح الدین حیدر

وزیراعظم عمران خان کی شب و روز محنت، اسلامی ممالک، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین وغیرہ کی مہربانیوں کے باوجود پاکستان کی معیشت ابھی تک دبائو کا شکار ہے اور شاید اچھے خاصے عرصے تک رہے۔ حکومت کو فی الوقت تو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے وفد سے مذاکرات کرنا ہے جس میں دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے معاملات زیرِ غور آئیں گے۔ یہ وفد دو چار روز میں پاکستان پہنچنے والا ہے۔ منی لانڈرنگ کا سدباب تو تحریک انصاف کی حکومت کا ہی نعرہ تھا جسے دُنیا میں ستائش آمیز نظروں سے دیکھا گیا۔ عمران خان کی ساری انتخابی مہم بدعنوانی اور پاکستانی روپے کی بیرون ملک ناجائز منتقلی کے خلاف تھی۔ ظاہر ہے کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد عمران کی توجہ شروع سے اس مسئلے پر تھی۔ نواز شریف کے خلاف تو کیس قدرت نے پاناما لیکس کی صورت میں اُن کی گود میں ڈال دیا۔ (ن) لیگ کے سربراہ کو عدالتِ عظمیٰ نے اقتدار سے الگ ہی نہیں کیا بلکہ عمر بھر کیلئے اُنہیں سیاست سے باز رہنے پر پابندی لگادی۔ وہ تو پچھلے سال جولائی سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں، کچھ عرصے کیلئے ضمانت پر رہائی ملی تھی، مگر یہ رہائی عارضی ثابت ہوئی۔ نواز شریف ہمیشہ سے ہی ضدی طبیعت کی وجہ سے نقصان اُٹھارہے ہیں۔ آج بھی اُن کے رویے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ دل کا عارضہ ہونے کے باعث انہیں ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولت کی پیشکش کی گئی مگر اُنہوں نے اُسے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ اب صاحبزادی مریم نواز صاحبہ شکایت کررہی ہیں کہ جیل میں اُنہیں انجائنا کا دھڑکا لگا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان ہیں۔
ہمیں بھی اُن سے ہمدردی ہے لیکن خود انسان سہولتوں سے فائدہ اُٹھانے پر راضی نہ ہو تو کوئی کیا کرسکتا ہے۔ منی لانڈرنگ کا دوسرا بڑا کیس پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف زرداری، ہمشیرہ فریال تالپور، ملک کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ کے مالک، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، اُن کے صاحبزادے عبدالغنی کوئی 4 ارب سے زیادہ پاکستانی غریب عوام کے پیسوں کو ناجائز طور پر ملک سے باہر بھیجنے کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ بینکنگ کورٹ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی 11 مارچ تک ضمانت میں توسیع کردی ہے، لیکن بحث یہ چل رہی ہے کہ ان کا مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے میں کیا قباحت مانع ہے۔ نیب اور ایف آئی اے نے تو رپورٹ کے مطابق اُن کے خلاف خاصا مواد اکٹھا کرلیا ہے، آخر اتنی دولت آصف زرداری اور فریال تالپور کے پاس آئی کہاں سے…؟ مالی معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ 2018 میں دولت کی مشتبہ منتقلی کی وجوہ حاصل کرلی ہیں، جو 2017 کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے۔ اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پچھلی حکومتوں نے اس بات کو سرے سے نظرانداز کر رکھا تھا، بے چارے پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائی بیرون ملک منتقل ہوتی رہی، لوگ پریشان حال اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے برسوں دبے رہے۔ 1199 آف شور کمپنیوں کے خلاف 14 ارب ہدف میں سے 6 ارب روپے ٹیکس جمع ہوگئے ہیں۔ خزانے میں کچھ تو پیسہ واپس آیا۔
جہاں تک دہشتگردی کا سوال ہے تو پاکستان میں موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ 50 سے زیادہ دہشتگرد تنظیموں پر پابندی عائد کی، اُن کے بینک اکائونٹس منجمد کردیے اور اُن کے مدارس اور مساجد حکومتی تحویل میں لے لیے۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ قصّہ ہی ختم کردو، تاکہ اب پاکستان پر مزید کوئی الزام نہ لگاسکے کہ ارض پاک میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں، مسعود اظہر جو کہ ہندوستانی جیل سے رہا ہوئے تھے، اُن کے بیٹے، بھائی سمیت 44 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تفتیش اُن کے خلاف جاری ہے اور ثبوت ملنے کے بعد اُن کے خلاف مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس سے پہلے کی حکومتیں ان لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے کتراتی تھیں، نتیجتاً پاکستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اُمید ہے کہ اب یہ سلسلہ بند ہوجائے گا۔
مذہب کے نام پر دہشتگردی کو تو کوئی بھی نہیں مانے گا۔ سعودی عرب اور دوسری اسلامی حکومتوں نے بھی اسی طرح کے سخت اقدامات کیے ہیں۔ کہتے ہیں نا کہ مصیبت اکیلے نہیں آتی، مسائل جب آتے ہیں تو اپنے ساتھ انبار ہی لاتے ہیں۔ پاکستان پچھلے 6 ماہ سے مالی مشکلات سے نکلنے کے لیے سرتوڑ کوشش کررہا تھا، لیکن پھر پڑوسی ملک ہند نے طبلِ جنگ بجادیا۔ فضائی حملے ہوئے، سمندری حدود میں آبدوز نے داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے مذموم ارادوں کو چاق و چوبند پاکستانی بحریہ نے وارننگ دے کر نیست و نابود کردیا۔ ہند کو اب تک تو سبق مل جانا چاہیے کہ ایئرفورس اور نیوی نے اُس کی حرکتوں کو ناکام کردیا، بلکہ 28 اور 29 کی درمیانی شب پاکستان پر میزائل حملے کا خطرہ تھا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرکے ہند کے وہ منصوبے بھی ناکام کردیے، لیکن معیشت پر تو بوجھ پڑ گیا۔
عمران خان نے آئل کمپنیوں کو ہدایت کردی کہ افواج پاکستان کو پٹرول کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ ظاہر ہے اگر ملک ہے تو ہم سب ہیں۔ بھاری قیمت ادا کرنی پڑے یا کوئی اور قربانی کوئی بھی سودا مہنگا نہیں۔ ورلڈ بینک نے پاکستان کی استدعا مسترد کردی۔ انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے بجائے تعلیم، صحت اور زراعت پر توجہ کی فوری ضرورت ہے۔ ہمیں بھی اس بات سے اتفاق ہے۔ جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں شدید نقصان کے باوجود تعلیم پر سے توجہ نہیں ہٹائی اور آج بھی جاپان ایک طاقتور معیشت ہے جو پاکستان کو بھی تعلیمی، زرعی اور صحت کے شعبوں میں امداد فراہم کرنے میں ذرّہ برابر بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا۔ موجودہ صورت حال عمران کیلئے کسی بلائے ناگہانی سے کم نہیں، لیکن قومیں ہمت اور عزم سے ہی مشکلات پر قابو پاتی ہیں۔ وقت ہے گزر جائے گا۔ پاکستانی معیشت دیر سے سہی، لیکن اُبھرے گی ضرور۔

مزید پڑھیں:- - - -ہند کے ارادے اور انجانا خوف

شیئر: