Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تمباکو نوش کا بہانہ”کچھ دیر دھوئیں کی لہروں میں، دنیا سے کنارہ کرتا ہوں“

حقہ یا سگریٹ،تمباکو کا استعمال کسی بھی صورت میں ہو، مضرِ صحت ہے ،یہ کاغذ میں لپٹا ہوا ہو یا پانی سے گزرتا ہوا حلق تک پہنچے ، یہ ایک نشہ ہی ہے
تسنیم امجد ۔ریاض
دادا جان اور دادی اماں ،دونوں کو ہم نے بچپن میں حقہ پیتے دیکھا ۔اس کے لئے خوب اہتمام ہو تا تھا ۔ابا اور چاچا کی یہی کو شش ہوتی تھی کہ ان کے لئے ا چھی سے اچھی کوا لٹی کا تمباکو لائیں جوخاصا مہنگا ملتا تھا لیکن اس کی پروا نہ کی جاتی کیونکہ یہ ان کی خدمت کے زمرے میں آ تا تھا ۔ملازم کو خاص ہدایات تھیں کہ حقوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے ۔پانی میں گلاب کا اصل عرق ڈالا جاتا ۔کھانا کھانے کے بعد اورشام کی چائے کے وقت ان کو بھر دیا جاتا ۔عصر کے بعد سے ان کا جب دل چا ہتا ” گڑ گڑ“کر کے دھوا ں نکالنے لگتے۔ ایک خاص حا کمانہ اندازہوتا تھا ۔
دادا کے پاس تو بیٹھک میں ان کے ہم عصر آجاتے جبکہ دادی کے پاس بھی محلے سے کچھ خواتین و لڑکیاں آجا تیں ۔شوق رکھنے والے اور و الیاں بھی باری باری کش لگاتیں ۔چائے کے دور بھی چلتے ۔الغر ض خوب رو نق رہتی ۔دادا کو کبھی کبھی کھانسی کا دورہ پڑتا جو ڈاکٹر کے مطابق دمے کا الارم تھا اس لئے حقہ چھو ڑنے کی تلقین کی جا تی لیکن دادا تو ”میں نہ ما نوں “ کی رٹ لگائے رکھتے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا دوست ہے ۔وہ اکثر اداس ہو کر کہتے کہ انڈیا میں میرے بے شمار دوست ہیں ۔ہم ایک ساتھ اسکول و کالج میں پڑھے ۔یقین نہیں آتا تھاکہ ہمارے درمیان اس طر ح دوریاں ہوجائیں گی۔وہ محبتیں میں بھولنا چا ہوں بھی تو بھول نہیں سکتا ۔ان کی آ واز بھرا جاتی ۔اکثر وہ شا عر احمد فراز کی غزل دہراتے ،کبھی کبھی لیٹے لیٹے سر ہانے پڑا پلیئر بھی آن کرتے جس پر یہی غزل سنتے ۔ہمیں بھی اس کے کچھ اشعار یاد ہو گئے جویہاں آپ کی نذرہیں:
گزر گئے کئی مو سم کئی رتیں بد لیں
اداس تم بھی ہو یارو ، اداس ہم بھی ہیں
فقط تم ہی کو نہیں رنجِ چاک دا مانی
 جو سچ کہیں تو دریدہ لباس ہم بھی ہیں
آج جب ہمیں شعور آیا تو یقین ہوا کہ بڑھاپا کمپنی چا ہتا ہے ۔حقے میں اس عمر میں ایک اپنائیت سی محسوس ہوتی ہے ۔یادوں کا ایک سلسلہ اس کے ایک کش میں ہے جو دھوئیں کے ساتھ آ نکھوں کے سامنے ناچنے لگتا ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ کچھ عادات جو بظاہر بھلی لگتی ہیں لیکن ان کے اثرات بھیانک ہوتے ہیں ۔تمباکو بھی ایک نشہ ہے ۔اس کا دھواں ماحول کے لئے بھی خطرہ ہے ۔گھر والوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے ۔ابا میاں نے بتایا کہ دادا کے پھیپھڑوں میں کاربن جم گئی تھی اور اسی سے انہیں سا نس لینے میں تکلیف ہونے لگی،یہی عار ضہ شدت پکڑ گیا جو جان لیوا ثابت ہوا ۔
پاکستان کی آبادی 20کروڑ ہے۔ ان میں 33 فیصدمرد اور4.7 فیصد خواتین ہیں۔سالانہ 20 ارب روپے تمباکو نوشی پر خر چ ہوتے ہیں۔دوسری جانب کل آ بادی کا تیسرا حصہ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے ۔نصف آ بادی ناخواندہ ہے ۔ان حالات میں وطن اس صنعت میںمنافع بخش منڈی بن چکا ہے ۔ایک غیر سر کاری تنظیم ” دی نیٹ ورک“نے سر وے میں بتایا کہ 18برس کی عمر کے 28فیصد لوگ تمباکو نوش ہیں۔کل مارکیٹ کا 78فیصد بین ا لا قوامی کمپنیو ں کے ہاتھ میں ہے جن میں بر ٹش ،امریکن ٹو بیکو کمپنی ،ذیلی ادارہ ”پا کستان ٹو بیکوکمپنی اور فلپ مورس انٹر نیشنل“ شا مل ہیں ۔
حکومت نے 2002ءمیں انسداد تمباکو نو شی آ ر ڈیننس جاری کیا تھا ۔اس کے سیکشن 5کے مطابق تمام پبلک مقامات پر تمباکو نو شی ممنو ع ہے۔سیکشن 10کے مطا بق ان مقامات پر” ممنو ع“ کے بو ر ڈ آ ویزاں کر نا ضروری ہے۔خلاف ورزی پر تین ماہ قید اور ایک ہزار سے ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزاہوسکتی ہے ۔اس میں 2009ءمیں ترامیم ہو ئیںلیکن عمل درآمد نہیں ہوا۔
بین ا لا قوامی سطح پر انسدادِ تمباکو نوشی کے طریقہ کار کا کنونشن”فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول“ایک عالمی معاہدہ ہے۔جسے مختصراً ”ایف سی ٹی سی“کہا جاتا ہے ۔اس پر 168ممالک کے دستخط ہیں ۔عمل در آمد کتنا ہوتا ہے وہ آپ کے سامنے ہے ۔
دورِ حا ضر کا بڑا المیہ منشیات کا استعمال ہے جس نے زندگیوں کو مفلوج کر رکھا ہے ۔سگریٹ پینے والے کہتے ہیں کہ کا غذ میں لپٹا تمباکو کو ئی نقصان نہیں دیتا ۔ تمباکو کا دھواں فلٹرہوتا ہے اس لئے کو ئی حر ج نہیں ۔کاش یہ لوگ جان جائیں کہ تمباکو سے زیادہ سگریٹ کا کا غذ اور فلٹر خطرناک ہے اور یہ دو نوں تمباکو سے مل کر جسم میں سہہ چند ز ہریلے کیمیکلز بناتے ہیں۔یہ شریانیں سکیڑتے ہیں اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جا تا ہے ۔انہیں علم ہو نا چا ہئے کہ مار کیٹ سستی ،جعلی اور دو نمبر سگریٹوں سے بھری پڑی ہے جو برا نڈڈ سگریٹ سے دگنی خطر ناک ہیں لیکن اخلاق اور قا نون کا مذاق ا ڑا یا جاتا ہے ۔نو جوان کیا نہیں جانتے کہ زندگی اور موت کے درمیان کتنا فا صلہ ہے ۔لا کھو ں اس کے عادی ہیں ہیروئن کی طر ح ۔اس کی زیادہ وجہ بدلتا طرزِ زندگی،غیر ا خلاقی رویوں کے حامل دوستوں کا سا تھ،خاندانی دباﺅ ،ماں باپ کے جھگڑے، انٹر نیٹ کا زیادہ استعمال اورخاندانی تضا دات ہیں۔بے روز گار نو جوان بھی اس لت میں مبتلا ہو کر خود کو مزید روگی بنا لیتے ہیں۔ تمباکو کا استعمال کسی بھی صورت میں ہو، مضرِ صحت ہے۔یہ کا غذ میں لپٹا ہو یا پانی سے گزرتا ہوا حلق تک پہنچے، ہر حال میں یہ ایک نشہ ہے ۔ اس حوالے سے دی جانے والی تاویلیں یہ بری لت نہ چھو ڑنے کے بہانے ہیں ۔
نو جوانوں کا کہنا ہے کہ” چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کا فر لگی ہوئی“۔ مضبوط کردار کے لوگ اسے چھوڑ بھی دیتے ہیں ۔یہ ان دوستوں کی بیٹھک میں بھی نہیں جاتے ۔ریسرچ سے وا ضح ہوا ہے کہ ہری تر کاریوں میں ”نکوٹین“ ہوتی ہے جیسے ساگ یا پا لک ۔ان کا استعمال اس سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے ۔کھانے کے بعد پودینے کی چائے بھی مفید ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ان اشیاءکو آ س پاس سے بھی اٹھا دینا چا ہئے جو تمباکو نوشی کے لئے استعمال ہو تی ہیں۔آجکل شیشے کا استعمال بھی کثرت سے ہونے لگا ہے ۔اس کے تمباکو کے مختلف فلیور ہیں جن کی خوشبو سے لطف ا ٹھایا جاتا ہے۔ فیشن کے طور پر لڑ کیاں بھی شیشہ پینے لگی ہیں ۔شیشہ پینے کے با قاعدہ سنٹر یعنی کیفے بن چکے ہیں۔یہاں د ھوئیں سے سینے جلائے جا تے ہیں ۔دین سے لا علمی اوروقت کا ضیاع اس کی بنیادی وجہ ہے ۔اس دوڑ میں ہم پیچھے رہ کر دقیانوسی نہ کہلائیں ،یہی خوف سر پہ سوار رہتا ہے ۔والدین بھی بے بس ہو چکے ہیں ۔
افسوس تو یہ ہے کہ ہر سال 50لاکھ سے زائد اموات اسی تمباکو کے باعث ہوتی ہیں پھر بھی اسے ترک کرنے کی کو شش نہیں کی جاتی۔یہ بہانہ بنایا جاتا ہے کہ یہ ڈ پریشن کا علاج ہے جبکہ تمباکو بذاتِ خود ذہنی تناﺅ کی ایک وجہ ہے ۔اس سے پیدا ہونے والے امراض میں قلب ،شوگر،ہائی بلڈ پریشر اور مٹا پا شا مل ہیں۔ان کے علاوہ کینسر ،جگر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں،دا نتوں کا خراب ہونا بھی اسی کے باعث ہوتا ہے ۔افسوس ہے کہ ہمارے ہاں اس کو ترک کرنے کی مہم نہیں چلائی جا تی جبکہ دوسرے ممالک میں اسے ترک کرنے والوں کی شر ح میں ا ضافہ ہوا ہے ۔اسے ترک کرنا کو ئی مشکل نہیں ۔مضبوط قوتِ ارادی کا میابی کی کنجی ہے ۔اس کی طلب ایک لہر کی ما نند ہو تی ہے جو ایک مخصوص دورانئے کے لئے آ تی ہے اور گزر جاتی ہے ۔تمباکو کی عادت ترک کرنے کے بعد اس لہر کے وقفوں میں ا ضافہ ہو تا جاتا ہے ۔ایک لہر سات منٹ تک رہتی ہے ۔اس میں مضبوط رہنا اورخود کو مصروف کر لینا ضروری ہے لیکن افسوس تمباکو نوش زندگی میں پانچ مرتبہ اسے ترک کرنے کی کوشش کرتاہے لیکن پھر اس کا دوست اسے دوبارہ اس لت میں گھسیٹ لیتا ہے اور یہ کہہ کر خود کو تسلی دیتا ہے کہ: پینے کا مجھے کچھ شوق نہیں، بس وقت گزارہ کرتا ہوں ۔کچھ دیر دھوئیں کی لہروں میں، دنیا سے کنارہ کرتا ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: