Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اڑنے والی گاڑیاں اگلے 5 سالوں میں ایک حقیقت‘

امریکی کمپنی انٹیل کارپوریشن کے ڈرون چیف انیل ناندری کے مطابق اگلے پانچ سالوںمیں مواصلات میں بہت بڑی تبدیلی متوقع ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جدید تحقیق کے ذریعے اڑنے والی گاڑیوں کا خواب اب حقیقت میں بدلنے جا رہا ہے۔ 
انٹیل کے ڈرون چیف انیل ناندری نے  سی نیٹ کے ساتھ انٹریو میں ٹیکنالوجی کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اڑتی ہوئی گاڑیاں ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک حتمی ایجاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اڑنے والی گاڑیاں زیادہ تعداد میںمیسر نہیں ہوں گی لیکن آسمان پر اڑتی ہوئی ضرور نظر آئیں گی۔    
چند سال پہلے تک ڈرونز کا وجود بھی ایک خواب تھا جو فلمی دنیا تک محدود تھا لیکن اب وہی خواب حقیقت میں تبدل ہوکر مختلف مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔ 
ڈرونز میں کیمرانصب کر کہ نہ صرف فضائی معائنہ اور تخلیقی فلم سازی کی جاتی ہے بلکہ اس کوگھروں تک اشیا کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 
انٹیل کے چیف کاخیال ہے کہ جس طرح ڈرونز کی ایجاد نے آسانیاں پیدا کی ہیں اسی طرح اڑنے والی گاڑیوں سے زمین پر بڑھتی ہوئی ٹریفک کے مسئلے سے نمٹنے میں آسانی ہو گی۔انیل ناندری کے مطابق اگلے دس سالوں میں ہوائی ٹیکسیوں کا وجود ممکن ہو گا جس سے سڑکوں پر رش میںبھی کمی آئے گی۔
ہوائی گاڑیوں کے بہت سے فوائد گنوائے جا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ حفاظت اور آسودگی کے حوالے سے بھی بے شمار تحفظات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔
انیل ناندری کے خیال میںہوائی گاڑیوں کے فوائد زیادہ ہیں اور ان کی تیاری میں زیرزمین گاڑیوں کے مقابلے میںکم لاگت آتی ہے۔    
 

شیئر: