Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عاقب جاوید کو کوچ بنانے کا مشورہ عمران خان نے دیا تھا، فواد رانا

اعظم خان
پاکستان سپر لیگ فور میں مسلسل چوتھی بار شکست کھانے کے بعد لاہور قلندرز ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہے۔ کوئی ٹیم کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیتا ہے تو کوئی کوچ عاقب جاوید کو تنقید کا نشانہ بنارہا ہے۔
لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا اس تنقید کا سامنا تحمل سے کرتے ہیں۔ وہ خود بھی شکست سے غمزدہ ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی کام کررہے ہیں۔ اس بار شکست سے متعلق اردو نیوز نے ان کے تاثرات جاننے کےلئے ان سے تفصیل سے بات کی۔
اب لاہور قلندر کا کوچ تبدیل ہوگا؟
فواد رانا نے اردو نیوز کو بتایا کہ لاہور قلندرز کے کوچ پر بہت تنقید ہو رہی ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ عاقب جاوید کو کوچ رکھنے کا مشورہ انہیں خود وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ عمران خان کا” گیٹ عاقب جاوید“ ایک بہت ہی صائب مشورہ تھا۔
فواد رانا کہتے ہیں کہ عاقب جاوید ایسے کوچ ہیں جو لیہ کی سڑکوں کے کنارے تنگ سراو¿ں میں رات کو سوجاتے تھے۔ مقصد صرف اچھے کرکٹرز تلاش کرنا ہوتا ہے۔ عاقب جاوید گھنٹوں ڈرائیو کرکے گلگت بلتستان پہنچ جاتے ہیںاور کبھی وہ ڈیرہ غازی خان میں پڑاو¿ ڈال لیتے ہیں۔
ایک سوال پر فواد رانا کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ کوچ کا نہیں ہے۔ ’بات یہ ہے کہ ان کی ٹیم بغیر کپتان کے کھیلی ہے۔ ٹورنامنٹ جاری تھا کہ ہم کپتان محمد حفیظ سے محروم ہوگئے اور اس کے بعد بھی کئی اہم کھلاڑیوں کا ساتھ بھی حاصل نہ رہا۔‘
ٹیم کا نام بدلنے کا مشورہ
فواد رانا کہتے ہیں کہ لوگ انہیں ٹیم کا نام بدلنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ شاید ان کا یہ خیال ہے کہ یہ نام کچھ بھاری ہے یا یہ ٹیم کو راس نہیںآتا۔ 
فواد رانا کہتے ہیں کہ قلندرز سے اچھا نام اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ یہ نام تو سخی لعل شہباز کی نسبت سے ہے۔ اقبال کی شاعری میں قلندرز کا ذکر اب تو برینڈ میکولم کی بھی زبان پر بھی رہتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’قلندرز نام نے تو ہمیں پہچان دی ہے۔ ‘
 فواد رانا کہتے ہیں کہ جب ہار کر بھی وہ واپس لاہور ائیرپورٹ پر اترے تو وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں سیلوٹ کیا، ’جس پر میں شرمندہ بھی ہوئے۔ وہ کہتے ہیں یہ سب عوام کی ان کے ساتھ والہانہ محبت ہے۔ جب میں مارکیٹ میں جاتا ہوں تو سلام کرکے میرے ہاتھ چومتے ہیں۔ میں سب کو بہت مشکورہوں۔‘
 فیملی پاکستان ، ہندکا میچ نہ دیکھنے کا مشورہ دیتی تھی
فواد رانا اپنے تاثرات کو چھپا نہیں سکتے۔ ان کا کرکٹ سے یہ جذباتی لگاو شروع سے ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوادرانا کہتے ہیں کہ انہیں ان کی فیملی پاکستان اور انڈیا کو میچ نہ دیکھنے کا مشورہ دیتی تھی کیونکہ وہ جذبات قابو میں نہیں رکھ پاتے تھے۔ کرکٹ کےساتھ اپنے اسی جذباتی لگاو کے سبب وہ شائقین میں بے حد مقبول بھی ہوئے۔
فواد رانا شکست کے بعد بھی شہرت کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ فواد رانا یہ بات بتاتے ہوئے جذباتی تھے کہ کیسے جب وہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھڑے تھے تو لاہور زندہ بار کے نعرے لگ رہے تھے۔ یہی مناظر میں نے باجوڑ میں دیکھے جب میں وہاں شاہین شاہد آفرید ی کے گھرگیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’سابق قبائلی علاقوں کے شہریوں کے ساتھ میں نے 14 اگست منایا۔ اب پاکستان بھر کی عوام ان سے محبت کرتی ہے۔‘ تاہم عوامی مقبولیت کے باجود فواد رانا سیاست کے میدان میں اترنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
قلندرز کا سفر مختلف کیسے؟
فواد رانا کہتے ہیں کہ ان کا سفر دوسروں سے بہت مختلف ہے۔ وہ کھیلوں کے ذریعے محبت اور خوشیاں بانٹنے کا یہ سفر وہ جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اب یہ حقیقت ہے کہ شکست کے بعد قلندرز اس دوڑ سے باہر آچکے ہیں لیکن ملک بھر سے اچھے کھلاڑی تراشنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ ٹیلنٹ ہنٹ کے بجائے پلیرز ڈویلپر پروگرام پر یقین رکھتے ہیں۔ لاہور قلندرز نے 5 لاکھ بچوں کو شامل رکھا ہواہے۔ حارث رﺅف، شاہین آفریدی ، فخرزمان سمیت دیگر کھلاڑیوں کا نام گنواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک سطح پر بڑی تعداد ہے جو لاہور قلندرز سے تربیت حاصل کرنے کے بعد کھیل رہی ہے۔
فواد رانا نے کہا کہ ’ہمارا یہ سفر اس وجہ سے بھی جاری رہے گا کہ ہم لاکھوں بچوں کی امید کو ختم نہیں کرنا چاہتے۔‘
٭٭٭٭٭٭ 
 

شیئر: