Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ طالبان مذاکرات میں پیش رفت اطمینان بخش ہے ‘

احمد نور
 
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے دونوں فریقین کے درمیان اب تک کی پیش رفت کو اطمینان بخش قرار دیا ہے ۔افغان امور کے ماہر رستم شاہ مہمند نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ہونے والے مذاکرات کو کامیاب کہا جا سکتا ہے جس کی وجہ دونوں فریقین کا مسلسل رابطہ قائم رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان فوج کی واپسی اور افغان سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ باقی دو نکات پر بات چیت ہونا باقی ہے۔
افغانستان میں سترہ برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں جاری مذاکرات کا ایک اور دور منگل کو مکمل ہوا تھا جس کے بعد دونوں فریقین کی جانب سے مثبت پیش رفت کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں 25 فروری سے 12 مارچ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعدامریکہ اور طالبان چار اہم نکات میںسے دو کے مسودے پر متفق ہوئے ہیں، جبکہ باقی دو پہلوؤںپر مذاکرات کے اگلے دورمیں بحث کی جائے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ’بامعنی پیش رفت‘ ہوئی ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان رابرٹ پلاڈینو کے مطابق’طالبان نے اتفاق کیا ہے کہ دونوں اطراف کو چار اہم پہلوؤں پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے جن میںانسداد دہشت گردی، فوجی انخلا، افغانستان کے اندر مذاکرات کا آغاز اور جنگ بندی شامل ہیں۔‘
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹر بیان میں کہا تھا کہ’ایک چیز واضح ہے کہ تمام فریقین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔اونچ نیچ کے باوجود ہم نے چیزوں کو پٹڑی سے اترنے نہیں دیااور حقیقی کامیابی حاصل کی۔‘
خلیل زاد نے کہا کہ جنوری میں شروع والے مذاکرات میں امریکہ اور طالبان چار پہلووں پر’ اصولی اتفاق‘ ہوا تھا جن میں سے پہلے دو نکات یعنی امریکی فوجیوں کی واپسی کے وقت اور طریقہ اور افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے خاتمے کے مسودے پر اتفاق ہو گیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پہلے دو نکات پر مسودہ حتمی شکل اختیار کرے گا تو باقی دو نکات پر مذاکرات ہوں گے جس میںطالبان اور افغان حکومت سمیت دیگرافغان حلقوں کے درمیان ڈائیلاگ اور ’جامع جنگ بندی‘ شامل ہیں۔
امریکی مذاکرات کار نے کہا کہ جلد ہی بات چیت کا اگلا دور شروع ہوگا اور تمام نکات پر اتفاق رائے تک معاہدے کو حتمی نہیں سمجھا جائے گا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’دو مسائل کے حوالے سے بہتری آئی ہے۔‘طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں فریقین اب ہونے والی پیش رفت پر توجہ دیں گے اور اس سے اپنی اپنی قیادت کو آگاہ کرنے کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کی تیاری کریں گے، جس کی تاریخ دونوں فریقین مل کر طے کریں گے۔‘
تجزیہ کار رستم شاہ مہمندکے مطابق’ افغان حکومت طالبان کے ساتھ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر رضا مند نہیں آتی ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ امریکہ کی افغانستان سے واپسی کے بعد ان کی حکومت چھ ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی۔‘
رستم شاہ مہمند نے کہا کہ اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو پاکستان کو اس کا فائدہ ہوگا کیونکہ اس پاکستان کی وسط ایشیا کے ممالک تک تجارتی رسائی آسان ہو گی اورپاکستان میں کئی دہائیوں سے موجود افغان مہاجرین کے مسئلے کا بھی حل نکلے گا۔
 

شیئر: