Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ ۔ روایتی یا غیر روایتی

محمد مبشر انوار

جنگ مسائل کا حل قطعی نہیں بالخصوص دور حاضر میں بالعموم یہی دیکھا گیا ہے کہ جنگ کے بعد فریقین کو مذاکرات کی میز پر ہی بیٹھنا پڑتا ہے مگر اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے کہ فریقین بہت کچھ گنوا دیتے ہیں۔ ماسوائے ’’عرب اسپرنگ‘‘ کے نتائج قدرے مختلف رہے ہیں کہ یہ بظاہر کسی طور جنگ تھی ہی نہیں بلکہ متاثرہ ممالک کے عوام کو حکمرانوں کے خلاف بھڑکایا گیا تھا اور اسی اسپرنگ میں شام کے حکمران ابھی تک اپنی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہیںلیکن اس کی قیمت کیا ادا کی گئی ہے،وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔پاکستان و ہند کے درمیان اس وقت جو صورتحال ہے،وہ اس خطے کو تقریباً جنگ کے دہانے پر لا چکی ہے۔یہاں اس امر کو دہرانا بر محل ہے کہ اس ساری صورتحال کی ذمہ داری ہند کی عاقبت نااندیش قیادت کے سر ہے۔ آج زیر بحث موضوع مگر دوسرا ہے کہ اگر واقعتاان ممالک کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو کس طرز کی جنگ ہو سکتی ہے اور اس کے نتائج کیا ہوں گے؟
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ دونوں ممالک غیر روایتی ہتھیاروں سے لیس ہیں اور تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق ہند کا روایتی اسلحہ تقریباً 67%ناقابل استعمال قرار دیا گیا ہے تو دوسری طرف اس حقیقت سے بھی نظریں چرانا ممکن نہیں کہ ہند کو بہر طور عددی برتری حاصل ہے۔اس عددی برتری کے بل بوتے پر کیا ہند ممکنہ جنگ میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے؟کیا ہندوستانی فوج کی استعداد کار اتنی ہے کہ وہ پاکستانی فوج کو شکست دے سکے؟بالخصوص ایسے حالات میں جب پاکستانی فوج پچھلے 15-20سال سے حالت جنگ میں ہے اور مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہی ہے اور کامیابیاں بھی ایسی جو کسی دوسرے ملک کی فوج نے آج تک حاصل نہیں کی؟جذبے کی بات کو فی الوقت ایک طرف رکھتے ہیں اور حقائق پر صورتحال کو پرکھتے ہیں گو کہ کوئی بھی جنگ بغیر جذبے کے جیتی نہیں جا سکتی، ہندوستانی فوج کی ایک بڑی تعداد کشمیر میں بروئے کار مگر مسلسل ناکامیوں کا شکار،طرہ یہ کہ ہندوستانی فوج کے جوان و افسران حکمرانوں کے رویئے سے شاکی،ناکافی سہولیات کا رونا روتے ہوئے میڈیا پر دکھائی دیتے ہیں ۔ شل اعصاب کے ساتھ ،کیا کوئی فوج میدان عمل میں غیر معمولی صلاحیت یا کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے؟بالخصوص جب فوج کا سربراہ ایسے کسی ایڈونچر کے خلاف رائے دے چکا ہو،کیا ایسا فوجی سربراہ اپنی فوج کو لڑوا سکے گا؟سکھ رجمنٹ جو پاکستان کے خلاف جارحیت میں نہ لڑنے کا عہدکر چکی ہو،جس پر ہندوستانی حکمران انحصار کر رہے ہوں۔دوسری طرف پاکستانی فوج اس وقت حالات کی بھٹی میں مسلسل تپ کر کندن بنتی ہوئی نظر آتی ہے،جس کیلئے کوئی بھی صورتحال معنی ہی نہیں رکھتی اور وطن عزیز کی سلامتی کیلئے کیا اندرونی اورکیا بیرونی جارحیت،یہ اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی کھڑی ہے۔ مجال ہے اس کے ارادوں میں کہیں کوئی خوف کی علامت نظر آتی ہو،کہیں ڈر کا شائبہ ہو۔ افواج پاکستان تو اب اس فلسفے سے بھی بے نیاز ہو چکی ہیں،جو ان کی سابقہ فوجی قیادتوں نے دوسری دفاعی لائن کے طور پر منتخب کیا تھا،یہی وجہ ہے کہ آج حکومت اور فوج مل کر اپنی اصلاح کی طرف گامزن ہیں اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کے خلاف سخت ایکشن کرتی نظر آرہی ہے۔ روایتی جنگ میں جارحانہ طرز عمل ،اپنی عددی برتری کے سبب،بلاشبہ ہند ہی کر سکتا ہے کہ پاکستانی فوج اس وقت ایک نہیں بلکہ کئی محاذوں پر بر سر پیکار ہے اور اس کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ موجودہ محاذوں سے پہلو تہی کر سکے،نظریں چرا سکے لیکن اگر اس پر جنگ مسلط کی گئی تو اس کے پاس سوائے دفاع کے اور کیا چارہ کار ہو گا؟ پاکستان یقینی طور پر غیر روایتی طرز جنگ کی طرف جائے گا،جو نہ صرف بر صغیر بلکہ کرہ ارض پر زندگی کو اتھل پتھل کر کے رکھ دے گی۔
اس خوفناک صورتحال کو روکنے کے لئے عالمی برادری کی کاوشیںاپنی جگہ مگر اس کو دوسرے زاویہ نظر سے دیکھ کرحتمی طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس خطے میں غیر روایتی جنگ نہیں ہو گی۔اس حتمی رائے میں فقط ایک ’’اگر‘‘ موجود ہے کہ اگر اللہ کریم اس دنیا کو دوبارہ سے آباد کرنا چاہے تو وہ الگ بات ہے۔ بطور مسلمان،ہمیں یہ بتایا گیا ہے اور سمجھایا گیا ہے کہ بالآخر اس دنیا پر اسلام غالب آ کر رہے گا ،اس سے پہلے یقینی طور پر معرکہ حق و باطل سجے گا،جس میں غیر مسلمین کے ساتھ جنگ ہو گی۔اس جنگ میں کچھ اپنے بھی، پرائے ہوں گے یا غیر جانبدار ہوں گے لیکن ایک گروہ ان سب پر حاوی آئے گا،باطلوں کو نیست و نابود کرتا ہوا ایک کونے سے دوسرے کونے تک اپنے کلمہ گو بھائیوں سے جا ملے گا۔یہ ایسی خوشخبریاں ہیں،ایسی پیش گوئیاں ہیں،جو ہر دورکے مسلمان سنتے آئے ہیں اور اس رزم حق و باطل کے منتظر ہیں کہ کب وہ میدان سجے اور کب وہ داد شجاعت دے کر سرخرو ہوں۔اس پس منظر میں کسی غیر روایتی جنگ کا امکان کم نظر آتا ہے کہ اس میں تو فقط ایک بٹن دبنے کی دیر ہے اور نہ صرف مخالف بلکہ اس کرہ ارض پر رہنے والے جاندار ،کیا انسان ،کیا جانور،کیا چرند پرند اور اشجار،سب نیست و نابود ہو کر رہ جائیں گے۔ جبکہ جو منظر کشی ،پیش گوئیاں تاریخ میں بطور مسلمان ہمارے لئے موجود ہیں،وہ اس کی نفی کرتی ہیں اور اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتی ہیں کہ کلمہ گو تعداد میں بلا شبہ کم ہوں گے مگر وہ میدان جنگ میں اپنی دلیری و شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے غیر مسلموں کی بیخ کنی کرتے ہوئے فتح یاب ہوں گے۔ اس سوچ،استدلال کو خودساختہ لبرل ،مغرب کے ذہنی غلام،تعداد و ٹیکنالوجی کے زیر اثر رہنے والے،دیوانے کے خواب سے تعبیر کریں گے مگر دل کہتا ہے کہ ایسا ہی ہوگااور جنگ روایتی ہوگی۔

مزید پڑھیں:- - - - -مہربانی ہمیشہ پلٹ کر آتی ہے

شیئر: