Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرتارپور راہداری: مذاکرات کا تیسرا دور دو اپریل کو ہوگا

وسیم عباسی
 
 
 
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے حکام کے درمیان کرتارپور راہداری پر مذاکرات کا تیسرا دوردو اپریل ہوگا۔جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں پاکستانی وفد نے سرحد کے دوسری جانب اٹاری کے مقام پر سکھوں کے مقدس مقام تک رسائی کے لیے راہداری کھولنے کے حوالے سے تفصیلات طے کیں۔
انڈین حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد واپسی پر واہگہ بارڈر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی معاملات کے حوالے سے ماہرین کے ملاقات آئندہ منگل کو واہگہ میں ہوگی۔
جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مثبت ماحول میں مفصل اور تفصیلی ملاقات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاحال کچھ معاملات پر ابھی تک اختلاف ہیں جن کی تفصیل وہ فی الوقت نہیں بتا سکتے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری بغیر ویزا کے راستہ فراہم کرے گا جبکہ انڈیا نے بھی اپنی طرف خاطر خواہ کام کیا ہے۔
اس سے پہلے جمعرات کی صبح انڈیا روانہ ہونے سے قبل واہگہ بارڈر پر صحافیوں سے گفتگو میں پاکستانی وفد کے سربراہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی طرف سے راہداری کھولنے کا یہ اقدام نہ صرف انڈین سکھوں کو سہولت فراہم کرے گا بلکہ موجودہ خراب صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان امن اور دوستی کی راہ ہموار کرے گا۔
یاد رہے کہ انڈیا نے مذاکرات کی کوریج کے لیے جانے والے پاکستانی صحافیوں کو ویزا دینے سے انکار کردیا تھا جس پر دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی پیدائش 550 ویں سالگرہ کے موقع پر اس سال کرتارپور راہداری کھولی جائے گی۔
کرتارپور کی مذہبی اہمیت
کرتارپور پاکستان کے ضلع ناروال میں پاک-انڈیا بارڈر سے چار کلومیٹر دور واقع ہے۔ ۔سکھوں کے لیےیہ علاقہ اس لیے مقدس ہے کہ یہاں پر باباگرو نانگ نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے  اور یہیں ان کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔ تقسیم ہند کے یہ علاقہ پاکستان کے حصے میںآیا جبکہ بارڈر کے اس پار گردوارہ ڈیرہ بابا نانک موجود ہے۔
ہر سال سکھوں کی بڑی تعداد دونوں عبادت گاہوں کا دورہ کرتی ہے مگر پاکستانی سکھ بارڈر کےاس پار براہ راست نہیں جا پاتے جبکہ انڈیا کے زائرین ادھر نہیںآ سکتےاوراسمقصدکےلیے ویزا لے کر واہگہ بارڈر کے راستے آناپڑتاتھا۔راہداری سے دونوں ممالک کے زائرین کے لیےیہ سفر انتہائی آسانہوجائےگا۔
پاکستان کی خواہش
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ راہداری کھولنے کی سکھوں کی دیرینہ خواہش پوری کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ملک میں موجود اقلیتوں کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے یہ شعر بھی ٹویٹ کیا۔ 'اک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے-جس کا ہمسائے کے آنگنمیں بھی سایہ جائے۔
 

شیئر: