Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ: حملہ آور پاکستان بھی آیا تھا

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملے میں ملوث مشتبہ آسٹریلوی شہری پاکستان کے دورے پر بھی آیا تھا۔ 
برنٹن ٹیرنٹ نامی مبینہ حملہ آور کی تصاویر ایک پاکستانی شہری کی فیس بک اکاونٹ سے اکتوبر 2018 میں شیئر کی گئی ہیں۔ 
شمالی علاقہ جات کے ضلع نگر میں اوشو تھینگ کے نام سے ہوٹل کے مالک سید اسرار احمد کی فیس بک پرموجود تصاویر میں برنٹن اپنے کیمرے سے علاقے کی تصویر بنار ہے ہیں۔
اسراراحمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہوٹل کے رجسٹر کے مطابق برنٹن ٹیرنٹ اکیلے یہاں آئے تھے اور درج ریکارڈ کے مطابق وہ 22 اکتوبر 2018کو آئے اور 24اکتوبر کو رخصت ہوئے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس سینکڑوں سیاح آتے ہیں مگر کچھ اپنی طبیعت یا عادتوں کی وجہ سے یاد رہ جاتے ہیں، برنٹن بھی انہی میں سے ایک تھا۔ 
اسرار احمد کے مطابق ان کی فیس بک پوسٹ بھی برنٹن نے ہی لکھی تھی کیونکہ وہ خود انگریزی سے نابلد ہیں۔ 
برنٹن نے اپنی تصویر کے ساتھ اس پوسٹ پاکستان کے شمالی علاقوں کی وادیوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’بدقسمتی سے پاکستانی ویزہ حاصل کرنے کے تکلیف دہ طریقہ کاراور اس میں درپیش مشکلات کی وجہ سے بہت سے سیاح دوسرے ملکوں کا انتخاب کرتے ہیں۔‘
اسرار احمد کا کہناتھا کہ برنٹن گلگت کی جانب سے نگر آئے تھے ، ہوٹل میں دو دن قیام کے بعد ہنزہ خنجراب کی جانب چلے گئے۔ 
اسرار احمد نے اپنی یادداشت ٹٹولتے ہوئے بتایا کہ بظاہر وہ بہت انسان دوست شخص تھے۔ اسرار احمد کے مطابق برنٹن نے اس وقت کہا تھاکہ ’بیرون ملک پاکستان کے بارے میں پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے تھے مگر یہ تو بہت اچھا ملک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ واقعے میں اس شخص کے ملوث ہونے پر ہمیں حیرت ہے۔‘ 49سالہ اسرار احمد نے بتایا کہ وہ گذشتہ دس برس سے اپنا ہوٹل چلارہے ہیں۔ 
پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے برنٹن نے اسرار احمد کی فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’پاکستان ایک زبردست ملک ہے جہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں۔‘ برنٹن نے اس پوسٹ میں امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان کی حکومت اور عمران خان سیاحوں کے لیے ویزہ پروگرام میں تبدیلی کریں گے تاکہ دوسرے ملکوں کے سیاح بھی یہاں آنے پر راغب ہوں۔ 
خیال رہے کہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے مسجد پر حملہ کرنے والے شخص آسٹریلوی شہری برینٹن ٹارنٹ کو ’دائیں بازو کا ایک دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی پولیس نے اس مسلح حملے میں کم از کم 49 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا تھا۔
نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلوی پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اس شخص کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں تھیں۔ 
 

شیئر: