Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قتل کی نمائش

پیر 18مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض“ کا اداریہ نذز قارئین ہے
  دہشتگردی کا کوئی بھی واقعہ دنیا کے کسی بھی علاقے میں ہو یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگردی خطرناک او رہیبتناک شکل میں اپنی جڑیں بنائے ہوئے ہے۔ ہیبتناک دہشتگردی کے واقعات ایک طرح سے قتل کی نمائش کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ دہشتگردی کے واقعات دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف مذاہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے مجرم انجام دے رہے ہیں۔ بار بار دہشتگردی کا ہونا عقل کو شکست دینے کا ثبوت ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اقوام و ممالک کے امن و امان کےلئے صرف کی جانے والی مساعی اور اقدار دہشتگردوں کے آگے فیل ہوچکی ہیں۔دہشتگرد نہ تو کسی دین کی پابندی قبول کرتا ہے اور نہ اقدار و روایات پر یقین رکھتا ہے اور نہ ہی ضمیر کی آواز سنتا ہے۔ دہشتگرد شعور و آگہی، تہذیب و تمدن اور جملہ اقدار کو پس پشت ڈال کر بے قصور انسانوں کا خون غیر اخلاقی طریقے سے بہاتا ہے۔ 
بہت سارے مطالعے اور تحقیقی کام دہشتگردی کے تصور کی نشاندہی کیلئے کئے گئے۔ دانشوروں اور ماہرین نے دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے کو تتر بتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ابھی تک موثر کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ اسکا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اچانک ایسا کوئی دہشتگرد معاشرے کے سامنے آجاتا ہے جسکی بابت کسی کو کسی طرح کا کوئی خدشہ تک نہیں ہوتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنسدانوں اور دانشوروں کو دہشتگردی کے اسباب اور اس کی گہری جڑوں کی نشاندہی کیلئے بھی کافی کچھ کرنا باقی ہے۔ ہمیں یہ مان کر چلنا ہوگا کہ دہشتگردی کا نہ کوئی مذہب ہے اور نہ ہی کوئی قابل فہم اصول۔سعودی عرب نے اس تباہ کن آفت کی بیخ کنی کےلئے غیر معمولی جدوجہد کی۔افکار اور دھن دولت کے ذریعے اس سے نمٹنے کے سلسلے میں عالمی برادری سے تعاون کیا۔ امید افزا بات یہ ہے کہ عالمی برادری کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ اسلام عظیم مذہب ہے اور دنیا کے کسی بھی علاقے میں ہونے والے شر سے معاشرے کو بچانے میں پیش پیش رہتا ہے۔اسلام اور اسکے پیرو کاروں کو بدنام کرنے والا پروپیگنڈہ افترا پردازی اور خود ساختہ خیالات کی نمود و نمائش کے سوا کچھ نہیں۔ اب پوری دنیا کا فرض ہے کہ وہ اپنے اختلافات سے بالا ہوکر دہشتگردی کے بھوت سے نمٹنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: