Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاشی چیلنجز کے باوجود حکومت پر اعتماد

کراچی ( صلاح الدین حیدر ) ویسے تو عمران خان اور ان کی حکومت سخت تنقید کے نشانے پر ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر وزیر اعظم کی عزت میں مستقل اضافہ ہورہا ہے۔ شاید یہ بات ان کے ناقدین کو پسند نہ آئے لیکن خارجہ امور میں پاکستان کو پچھلے 10، 15 برسوں کے مقابلے میں خاصی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایک عالمی تنظیم انٹرنیشنل ریپلیکن انسٹیٹیوٹ نے اپنی حالیہ سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں پی ٹی آئی حکومت کی ریٹنگ بہت مضبوط دکھائی گئی۔ 57 فیصد لوگوں کی دانست میں وزیر اعظم عمران خان بہت اچھے کام کررہے ہیں۔ 17 فیصد نے اس کو بہتر گردانا جبکہ باقی 40 فیصد بھی حکومتی کارکردگی سے مطمئن نظر آئے۔ یہ سروے پاکستان میں کیا گیا۔ کئی ہزار لوگوں کی رائے ایک سوالنامے کی صورت میں حاصل کی گئی۔ 40 فیصد نے حکومت کو ایک اور سال دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ 26 فیصد نے 2 سال کی مہلت جبکہ 14 فیصد کا خیال تھا کہ حکومت کو انتخابی وعدوں پر عمل درآمد کا نتیجہ دکھانا پڑے گا۔ آئی آر آئی ریجنل ڈائریکٹر برائے ایشیا کے مطابق حکومت کو اپنی کارکردگی اور مسائل کے حل پر توجہ خاص طور پر معیشت کی بحالی پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ سروے کے مطابق 39 فیصد لوگوں نے مہنگائی کا شکوہ کیا۔ 18 فیصد نے غربت دور کرنے کا مطالبہ کیا۔ 15 فیصد نے مسائل دور کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ 77 فیصد لوگوں کو جن کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہیں۔ ملازمتوں کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔ 84 فیصد لوگوں نے 2018ءکے انتخابات کو بالکل صحیح، صاف اور شفاف بتایا۔ 46 فیصد نے اس سے کچھ اختلاف کیا مگر 83 فیصد نے انتخابات کے شفافیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ مایوسی بدحالی پر بہت سے لوگ پریشان ہیں مگر معاشی چیلنجز کے باوجود حکومت پر اعتماد کا اظہار بھاری اکثریت نے کیا جو کہ عمران خان کےلئے اعتماد کا ووٹ ہے۔ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب عمران خان خود بھی اپوزیشن سے مختلف معاملات پر رابطہ کرنے کی سوچ رہے ہیں۔ اس بارے میں کچھ پیش رفت بھی ہوئی ہے لیکن بلاول بھٹو، نواز شریف، مریم اورنگزیب شاید ہی اس بات پر راضی ہوں۔ حکومت کئی قوانین کا مسودہ تیار کر کے حزب اختلاف کی تعاون کی طلبگار ہے، خاص طور پر فوجی عدالتوں کو مزید 2 سال کی مہلت اہم ہے لیکن زرداری کے بیان پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ کام مشکل دکھائی دیتا ہے۔ فوجی عدالتیں قائم کرنے کےلئے حکومت کو دو تہائی ممبران کی حمایت درکار ہوگی۔ بغیر اپوزیشن کے تعاون کے یہ ممکن نظر نہیں آتا۔
 

شیئر: