Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم اچھے تو سب اچھے

کچھ لوگ اس تلاش میں اچھی راہوں پر چلتے ہوئے نام اور دولت کماتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ غلط راہ کے مسافر بن جاتے ہیں اوردولت تو کماتے ہیں مگر ناجائر طریقے سے اور اس طرح انکا سفر وقت سے پہلے ہی اختتام پذیر ہوجاتا ہے
زبیر پٹیل۔ جدہ
چند دن قبل معروف پاکستانی گلوکار کی ایک بات دل میں گھر کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ ” ہر شخص میں کہیں نہ کہیں فن موجود ہو تا ہے بس اسے ڈھونڈنے کی ضرورت ہوتی ہے“۔ انکا یہ کہنا 100 فیصد درست ہے کہ ہر شخص فنکار ہوتا ہے اسے اپنے آپ کو تلاش کرنا ہوتا ہے مگر کچھ لوگ اس تلاش میں اچھی راہوں پر چلتے ہوئے نام اور دولت کماتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ غلط راہ کے مسافر بن جاتے ہیں اوردولت تو کماتے ہیں مگر ناجائر طریقے سے اور اس طرح انکا سفر وقت سے پہلے ہی اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔
اپنے اندر کے انسان اور فن کو تلاش کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ اپنے آپ سے ایمانداری برتیں مگر جس قسم کا آج ہمارا معاشرہ ہے اس میں ایماندار رہنا بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے پھربھی کچھ لوگ آج بھی اس پر قائم ہیں اور شاید انہی کی بدولت دنیا چل رہی ہے۔سوال یہ ہے کہ معاشرہ اس حد تک کیسے پہنچا؟اس کے ذمہ دار ہم اور آپ ہیں؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ڈبل اسٹینڈرڈ معاشرے سے چھٹکارا پاکر اچھے اور تربیت دینے والے معاشرے کو جگہ دیں۔ ہم خود سے اور دوسروں سے بہتر رویئے اور بہتری کی توقع رکھیں۔ سب سے پہلے خود اس پر عمل کریں کیونکہ میرا ماننا ہے اور آپ سب اس سے اتفاق کریں گے کہ اگر ہم اچھے ہونگے تو برا شخص بھی آپ سے اچھا سلوک روا رکھے گا۔اسلئے ہم اچھے تو سب اچھے ، ہم برے تو سب برے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: