Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیرداخلہ اور ’کریم‘ کی ملاقات کی حقیقت کیا ہے؟

وسیم عباسی
 
آن لائن سفری سہولت فراہم کرنے والی کمپنی ’کریم‘ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے اشتہارات پر منفی ردعمل آنے کے بعد ملک بھر سے متنازع بل بورڈز اور اشتہارات ہٹا دیے ہیں۔
تاہم وزارت داخلہ اور کمپنی دونوں ہی نے تردید کی ہے کہ کریم کے سی ای او جنید اقبال اور وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے درمیان اشتہارات کے حوالے سے کوئی تازہ ملاقات ہوئی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کریم کی ہیڈ آف کمیونیکیشن مدیحہ جاوید قریشی نے تصدیق کی کہ ’منفی ردعمل کی وجہ سے کریم نے پیر کی شپ وہ بینرز اتار دیے تھے جن پر اعتراض کیا جا رہا تھا۔‘

 انہوں نے کہا کہ بینرز اور اشتہارات کے حوالے سے وزارت داخلہ یا حکومت نے کریم سے رابطہ نہیں کیا۔ مدیحہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرگردش کرنے والی ایک تصویر جس میں شہریار آفریدی کے ساتھ کریم کے اعلی عہدیداران بیٹھے ہیں کئی ماہ پرانی ہے۔
 ’وہ میٹنگ جنوری میں ہوئی تھی جس میں کریم کے ملازمین کے تحفظ اور ڈیٹا کے حوالے سے بات ہوئی تھی۔‘
دوسری طرف وزارت داخلہ کی ترجمان لالہ رخ نے بھی کریم  کے عہدیداران اور وزیرمملکت برائے داخلہ  کے درمیان ملاقات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
’کریم‘ نے حال ہی پاکستان کے مختلف شہروں میں ’کریم بائیک‘ کی تشہیر کے لیے بل بورڈز آویزاں کیے۔ ان بل بورڈز پر لکھے گئے جملے پربعض لوگوں نے شدید اعتراض کیا اور ’کریم‘ پر ’اخلاقیات کا جنازہ‘ نکالنے کا الزام لگایا۔

’کریم‘ کی جانب سے آویزاں کیے گئے بل بورڈز پر لکھا گیا کہ ’اپنی شادی سے بھاگنا ہو تو کریم بائیک کرو‘ ساتھ ہی اس بل بورڈ میں عروسی لباس میں ملبوس دلہن کی تصویر بھی دی گئی۔
کریم کے اس بل بورڈ پر سوشل میڈیا پر بھی سخت رد عمل نظرآیا اور پیر کو  کریم ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا۔ کئی افراد نے ’کریم‘ کے اس اشتہار کو ’پاکستانی اقدار اور معاشرے کی اخلاقیات کے جنازے‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔
 
 

شیئر: