Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوان نہیں، " رٹز" گواہی کیلئے طلب کیا گیا تھا، الولید بن طلال

  ریاض۔۔۔۔  معروف سعودی سرمایہ کار شہزادہ الولید بن طلال نے کہا ہے کہ  " میں بدعنوان نہیں، میں انسداد بدعنوانی کا  علمبردار ہوں۔  اس کے  قائد اعلیٰ  میرے برادر  محمد بن سلمان ہیں،  میں نے  ابراہیم  العساف کا دفاع  اسلئے نہیں کیا کہ وہ میرے عزیز تھے ، میں نے ان کا دامن  صاف ہونے کا یقین ہونے کے باعث  ان کا دفاع کیا تھا۔  الولید بن طلال نے  ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ  رٹز ہوٹل میں  سب لوگوں کے ساتھ  فائیو اسٹار والا معاملہ کیا گیا۔ وہاں جتنے بھی  افراد کو حراست میں رکھا گیا ان سب کے ساتھ  انتہائی اعزاز و اکرام کا معاملہ کیاگیا۔ کسی پر بھی  تشدد نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس جو کچھ کہا گیا وہ سب جھوٹ اور افتراپردازی ہے۔  الولید بن طلال سے  دریافت کیا گیا کہ  اگر  آپ  پر بدعنوانی  کا الزام نہیں تھا تو آپ کو  رٹز کیوں لے جایاگیا؟ انہوں نے کہا کہ  وہاں جتنے لوگ لائے گئے وہ سب  کے سب  بدعنوانی کے ملزم نہیں تھے۔  کئی لوگ  گواہی کیلئے  طلب کئے گئے تھے ، میں  بھی ان میں سے ایک تھا۔  شہزادہ الولید بن طلال نے پہلی بار انکشاف کیا ہے کہ  تیسری سعودی ریاست اقتصادی سقوط کے دہانے پر پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شاہ عبداللہ رحمتہ اللہ علیہ کو اقتصادی انحطاط سے آگاہ کرنے کیلئے خط تحریر کیا کرتے تھے تاہم کوئی شخص میرے خطوط ان تک نہیں پہنچنے دیتا تھا۔ مجبوراً اس وقت مملکت کے ولی عہد شہزادہ سلمان کو خط تحریر کیا اور یہ خط ان تک پہنچانے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے میری مدد کی تھی۔ شہزادہ الولید بن طلال نے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی اقتصاد کے سقوط کو روکنے والے آپریشن کے انجینیئر ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے جو کچھ کیااس کے آگے شاہ عبداللہ کے عہد میں میرے مطالبات ہیچ ہوکر رہ گئے۔ الولید بن طلال نے کہا کہ موجودہ قیادت سے انکے تعلقات گہرے بھی ہیں اور مضبوط بھی۔ وہ خلیجی چینل روتانا کے  ’’الصورۃ‘‘ پروگرام میں معروف میزبان عبداللہ المدیفر کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوںنے بتایا کہ میرے چچا اور والد خادم حرمین شریفین شاہ سلمان مجھ  پر خرچ کیا کرتے۔ انہوںنے امریکہ میں گھر خریدنے میں میری مدد کی۔ وہ شروع سے ہی بڑے سخت تھے۔ انہوں نے بتایا کہ رٹز میں قیام کے دوران ولی عہد سے انکی ہر ہفتے ملاقات ہوتی۔شہزادہ محمد بن سلمان میرے بھائی ہیں۔ ان سے میرا لامحدود محبت کا رشتہ ہے۔  خاشقجی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ میرے دوست تھے۔ انہوں نے 5برس تک میرے ساتھ کام کیا۔ انکے ساتھ جو کچھ ہوا گھنائونا جرم ہے۔ ایسا المیہ دوبارہ نہیں ہونا چاہئے۔ مغرب نے انکے قضیے کو  سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔خاشقجی کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور وہ  عدالتی عمل سے پوری طرح مطمئن ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی میڈیا نے سعودی عرب کی بڑی خدمت کی۔ جتنے زیادہ الزامات  لگائے اتنا ہی سعودی عوام اپنے قائد محمد بن سلمان کیساتھ جڑ گئے۔ اگر آج سعودی عرب میں انتخابات ہوں تو محمد بن سلمان 99فیصدسے جیت  جائیں گے۔ 
 

شیئر: