Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا ویٹو: انڈین تاجروں کا احتجاج، چینی مصنوعات نذر آتش

چین کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شدت پسند تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد انڈیا میں چین مخالف جذبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خیبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کے روز دہلی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں تاجروں نے بطور احتجاج چینی مصنوعات کو آگ لگا دی ہیں۔
احتجاج کرنے والے تاجروں نے انڈین حکومت پر زور دیا کہ وہ چین پر تجارتی اور خارجہ پالیسی کے خلاف چینی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس بڑھائے۔ تاجروں کے مطابق چین کی مصنوعات سے انڈیا کے مصنوعات تیار کرنے والی مقامی کمپنیوں کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔
مقامی  کمپنیوں کو ہونے والے مبینہ نقصانات کے علاوہ چین کی جانب سے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں قرار داد کو رکوانا بھی  انڈیا کے اندرحالیہ چین مخالف جذبات کا اہم سبب ہے۔
 جیش محمد نے گذشتہ مہینے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں انڈین سکیورٹی فورسز کے کانوائے پر ہونے والے خودکش دھماکہ کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 40 سے زائد جوان ہلاک ہوگئے تھے۔
گذشتہ بدھ کو سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں فرانس کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ کے خلاف پیش کردہ قرار داد کو چین نے ویٹو کر دیا تھا۔ 
چین کا کہنا ہے کہ اس نے قرار کو ویٹو اس لیے کیا تاکہ کمیٹی کو اس ایشو کو اسٹڈی کرنے اوراس حوالے سے مشاورت کے لیے ذیادہ وقت مل سکیں۔
خیال رہے چین انڈیا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت بہت زیادہ چین کے حق میں ہے۔ 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد انڈیا کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ 75 فیصد تک بڑھ کر 63 ارب ڈالر تک ہو گیا ہے۔
 نریندر مودی اپوزیشن جاعتوں اور حکمران پارٹی بی جے پی کے حلیف گروپوں کی جانب سے ان کے بقول چینی کمپنیوں کے انڈیا کی معیشت پر بڑھتے اثرو نفوز کو روکنے میں ناکامی پر سخت تنقید کی زد میں ہے۔
انڈیا کے لاکھوں تاجروں کی نمائندہ تنظیم، کنفڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز، کا کہنا ہے کہ چینی مصنوعات کے خلاف کاروائی کا مقصد چین کو سبق سکھانا ہے کیونکہ اس نے مسعود اظہر کے خلاف قرارداد کو ویٹو کیا۔
دہلی میں جلائے گئے چینی مصنوعات میں لیپ ٹاپس، موبائل فونز، کمپیوٹرز، فیکس مشینز اور کھلونے شامل تھے جنہیں دار لحکومت کے چینی مصنوعات کے مارکیٹ  صدر بازار میں جلایا گیا۔
ملک کے دوسرے حصوں میں ہونے والے اس طرح کے احتجاجی مظاہروں میں بھی چینی مصنوعات کو آگ لگائی گئی۔  مظاہرین نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
 ماضی میں ایسے مظاہروں کا کوئی خاطر خواہ اثر نہیں ہوا تھا۔  
 

شیئر: