Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کے مقدمے میں چاروں ملزمان بری

ہندوستانی ریاست ہریانہ کے ضلع پنچکولہ کی این آئی اے  عدالت نے 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں ہونیوالے دھماکوں کے مقدمے کا فیصلہ  سناتے ہوئے مرکزی ملزم اسیمانند سمیت چاروں ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
عدالت نے 12 سال پرانے کیس کا فیصلہ گواہوں کے بیانات، استعاثہ کی شہادتیں اور استعاثہ کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔  
این ڈی ٹی وی کے مطابق ہریانہ کے ضلع پنجکولہ میں قائم نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی عدالت نے بدھ کو کیس کا فیصلہ سنایا۔ اس سے پہلے عدالت نے دو مرتبہ کیس کا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔
 18 فروری 2007 کو ہنداور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے لاہور کے لئے روانہ ہوئی تھی، جب  نصف شب ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاؤں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں دھماکہ ہوگیا۔دھماکے سے دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں،دھماکے کے نتیجے میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے اپنی چارج شیٹ میں8 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔8 میں سے صرف 4 ملزمان نابہ کمار سرکار، لوکیش شرما، کمال چوہان اور راجندر چودھری بدھ کو فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود تھے۔
سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ سنیل جوشی دسمبر 2007 میں مارے گئے تھے جبکہ 3 دیگر ملزمان رام چندرا، سندیپ دینگی اور امیت تاحال مفرور ہیں۔
دھماکوں کے فورا بعد اس کا الزام مسلم گروپوں پر لگایا گیا لیکن کئی سال کی تفتیش کے بعد نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے سنہ 2011 میں ہندو انتہاپسند تنظیموں کے کارکنان کو اس کیس میں نامزد کیا تھا۔
یاد رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا تھا جب پاکستان کے اس وقت کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری ایک دن بعد ہندکے ساتھ امن مذکرات شروع کرنے کے لیے نئی دہلی پہنچنے والے تھے۔ 

شیئر: