Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیکٹ چیک: کیا یہ تصویر بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی پر پیپلز پارٹی کے احتجاج کی ہے؟

وسیم عباسی
 
سابق صدر آصف زرداری اور پیلز پارٹی کی سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی جعلی اکاونٹس کیس میں نیب اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر پولیس اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہوا تھا۔
بدھ کو پولیس نے کئی کارکناں کو نیب کے دفتر جانے سے روکنے کی کوشش پر حراست میں لیا۔ اس دروان کارکنوں اور پولیس ارکان کے درمیان دھکم پیل ہوئی۔
تاہم سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ڈنڈے سے مسلح ایک باریش شخص اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار کو سڑک پر گرا کر اسے تشدد کا نشانہ بناتا نظر آ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین باریش شخص کو پیپلز پارٹی کا کارکن بتا کر اس کی مذمت کرتے نظر آئے۔
تاہم اردو نیوز نے گوگل امیج سرچ کے ذریعے جب اس تصویر کو جانچا تو معلوم ہوا کہ یہ تصویر ستمبر 2012 کی ہے جب اسلام آباد میں یوٹیوب پر گستاخانہ مواد کے خلاف مذہبی جماعتوں کا مظاہرہ ہوا تھا۔ برطانیہ کے مشہور اخبار گارڈین نے یہ تصویر 21 ستمبر 2012 کو اس کیپشن کے ساتھ شائع کی تھی جبکہ یہ تصویر یورپی فوٹو ایجنسی کی ملکیت ہے۔ 
مظاہروں میں حصہ لینے والا ایک شخص ڈپلومیٹک انکلیو کے نزدیک پولیس کے ساتھ متصادم ہے۔ 
فیک نیوز اور جعلی تصویریں دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بنتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات نے فیک نیوز بسٹر کے نام سے ٹویٹر پر ایک اکاونٹ بھی بنا رکھا ہے تاکہ 
حکومت سے متعلق جعلی خبروں کا سد باب کیا جا سکے تاہم اس اکاونٹ کو بنائے جانے کے چند منٹ کے اندر ہی کسی نے اس سے ملتا جلتا ایک جعلی اکاونٹ بھی ٹوئٹر پر بنا دیا تھا۔
 

شیئر: