Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#بلاول_بھٹو_زرداری‎

بلاول بھٹو زرداری کی نیب میں پیشی اور اس کے بعد کی جانے والی میڈیا سے گفتگو پر ٹویٹر صارفین نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔
مجیب الرحمن شامی نے ٹویٹ کیا : ‏الیکشن کےدوران جوکچھ ہوا اس پراور3وزرا کےکالعدم تنظیموں کےساتھ تعلقات پرجےآئی ٹی بنانے کا کہہ کربلاول بھٹو نے بتا دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مقام پر جوابی گھونسا ماریں گے۔ بلاول بھٹو اسی طریقے سے اپناموقف اختیارکریں گےتوانہیں ن لیگ اورجےیو آئی کےکارکنوں کی طرف سےبھی کمک مل جائے گی۔
ہارون الرشید نے لکھا : ‏بلاول بھٹو کی پیشی کربشن پر تھی۔ نیب کا دفتر  لیاقت باغ نہیں کہ  احتجاجی مظاہرہ ہو ۔ 
میاں افتخار حسین نے ٹویٹ کیا : ‏جمہوریت دشمن رویے کی مذمت 
پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ پی پی پی کے جیالے اپنے قائدین سابق صدر زرداری صاحب اور چیئرمین بلاول بھٹو سے اظہار یکجہتی کیلۓ اۓ تھے۔ پولیس نےروکا انکو اشتعال دلایا۔یہ پولیس اس وقت کہاں تھی جب پی ٹی آئی تمام قوانین تھوڑتے ہوۓ ڈی چوک پر قبضہ کیا۔
بلال ڈار نے تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا : ‏زیر نظر تصویر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی کے موقع پر بنائی گئی ، مارنے والا جیالا اور مار کھانے والا پولیس اہلکار ہےجس بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت پہلے ہی مظاہرے ہر بی بس ہو گئی ہے اگر مسلم لیگ ن اور پی پی پی اکھٹے ہو گئے تو حکومت کے ساتھ کیا ہوگا ؟ 
عماد علی سومرو نے لکھا : ‏بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نیب میں طلبی ۔ ایک پیشی نے پنجاب کے جیالوں میں جان ڈال دی، کوئی ایک دہائی کے بعد پیپلز پارٹی نے اپنا مزاحمت والا چہرہ دکھا دیا۔

شیئر: