Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ادویات کی قیمتیں بے قابو کیوں؟

سعودی عرب میں بیشتر  ادویات کے نرخ سعودی شہریوں اور غیر ملکیوں کیلئے یکساں طور پر دردسر بنے ہوئے ہیں کیونکہ ہرمہینے بجٹ کا بڑاحصہ ادویہ کی نظر ہو جاتا ہے۔
اسی لئے برصغیر کے تارکین ضروری ادویہ اپنے ممالک سے لانے کو ترجیح دیتے ہیں ، جبکہ سعودی شہری سستی دوائوں کے حصول کیلئے مصر اردن اور کویت کا رُخ کرتے ہیں۔
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کم قیمت ہونے کی وجہ سے آن لائن دستیاب میڈیسنز کو ترجیح دیتے ہیں۔ ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل،اعصابی و ذہنی امراض، موروثی بیماریوں  ہیپا ٹائٹس اور تھیلیسمیا کی دوائیں مملکت میں زیادہ مہنگی ہیں۔
 
  • ذمہ دار کون ہے؟
سعودی فارمیسیوں میں فروخت کی جانیوالی بیشتر دوائوں پر سعودی حکومت سبسڈی دے رہی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخراس کے باوجود جان بچانے والی دوائیں سعودی مارکیٹ میں مہنگی کیوں ہیں؟
کیا دوا ساز کمپنیاں اور مقامی ڈیلرز اجارہ داری کر کے نرخ بڑھائے ہوئے ہیں یا یہ دوائیں ایسے سامان کی فہرست میں آتی ہیں جن کے نرخوں کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا؟کہیں ایسا تو نہیں ہو رہا کہ متعلقہ ادارے اپنے کردار سے غفلت برت رہے ہیں؟
 
  • اعداد وشمار کی روشنی
اس حوالے سے مستند ترین اعداد و شمارتو مہیا نہیں ہیں ، لیکن بعض رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں دوا سازی کی 14فیکٹریاں کام کر رہی ہیں اور 20 سے زیادہ ڈسٹر ی بیوٹر اور ڈیلرز ہیں۔ تاہم اس کے باوجود 2017ء میں 19ارب ریال سے زیادہ مالیت کی دوائیں درآمد کی گئیں۔ 
سعودی عرب میں ادویات کوکنٹرول کرنیوالے چند  وجوہات میں آبادی ، اقتصادی حیثیت ،  مرض کی نوعیت اور متاثرین کی تعداد بھی شامل ہے۔ 
 
  • ادویہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ
ویب سائٹ ’سبق ‘کے نمائندے نے بعض سعودی فارمیسیوں کا سروے کرکے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ذیابیطس، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی دوائوں کی طلب سب سے زیادہ ہے۔ کولیسٹرول کی دوا ’’Lipitor‘‘(20گرام)کی قیمت  سعودی عرب میں200ریال ہے، مصر میں یہی دوا 39ریال میں دستیاب ہے۔
 ذیابیطس کی دوا Ginamit(ہزار گرام)مملکت میں 150ریال میں فروخت ہوتی ہے جبکہ یہی دوا مصر میں 66ریال میں مل رہی ہے۔
اعصابی درد کی دوا Lyrica سعودی عرب  میں 280ریال اور بیرون مملکت 12ریال میں فروخت ہو رہی ہے۔
 سعودی عرب میں ذیابیطس کے مریضوں کیلئے آنکھ کے انجکشن کی قیمت  6ہزار ریال اور کئی ممالک میں 1500ریال میں مہیا ہے۔
 شوگر کو  کنٹرول  کرنے والی  دوا Diamicron(60گرام)کی سعودی عرب میں قیمت 40ریال ہے جبکہ مصر میں10ریال ہے۔
 اسی طرح مصر میں ذہنی  امراض  میں مبتلا  افراد  کے لیے  سکون  آ ور  انجکشن65ریال اور سعودی عرب میں 380ریال سے زیادہ میں بیچا جا رہا ہے۔
حد یہ ہے کہ ہیپا ٹائٹس کی دوا  سعوی عرب میں 83ہزار ریال میں فروخت ہوتی ہے جبکہ یہی دوا مصر میں صرف 12ہزار ریال میں ملتی ہے۔
  • فارماسسٹ کیا کہتے ہیں؟
ایک فارماسسٹ سامح زکریا نے بتایا کہ غیر ملکی دوا ساز کمپنیوں کے ترکیبی عناصر سعودی عرب میں تیار کی جانیوالی دوائوں کے ترکیبی عناصر سے مختلف ہیں۔ اکثر سعودی فارمیسیوں میں دوائوں کے نرخوں میں معمولی فرق پایا جاتا ہے۔ 
کئی فارمیسیوں کے مالکان کہتے ہیں کہ درآمد کی لاگت کی وجہ سے نرخ بڑھے ہوئے ہیں۔ مصر، اردن اور سعودی عرب میں دوائوں کے نرخوں میں فرق اس لئے ہے کہ مذکورہ ممالک خود دوائیں تیار کر رہے ہیں ،جبکہ سعودی عرب یہ دوائیں امریکہ اور یورپی ممالک سے درآمد کر رہا ہے۔ 
 
  • وزارت صحت کا موقف
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد عبدالعالی نے نرخوں میں فرق سے متعلق سوال کا جواب براہِ راست دینے کی بجائے وزارت کے رابطہ آفس سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
رابطہ آفس نے بتایا کہ اس قسم کے سوالات کے جوابات وزارت صحت نہیں بلکہ سعودی ایف ڈی اے (ٖFDA)کے دائرہ اختیار میں آتے ہیںجس کے ترجمان عبدالرحمن السلطان نے ایک ہفتے سے زیادہ گزرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیاہے۔
  • ماہرین کی رائے
سعودی اسکالر ڈاکٹر عبداللہ الحامد کہتے ہیں کہ سعودی عرب دنیا بھر میں دوائوں کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ یہاں تمام مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں سے لین دین چل رہا ہے۔ آبادی کی شرح میں اضافے اور لاعلاج امراض میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے علاج کی لاگت بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاعلاج امراض کی دوائیں سعودی عرب میں بھی تیار ہو رہی ہیں اور دیگرعرب ممالک میں بھی اور یہ درآمدی دوائوں کے مقابلے میں زیادہ سستی ہیں۔ 
مختلف اداروں سے رجوع کرنے کے بعد یہی بات سمجھ آتی ہے کہ سعودی مارکیٹ میں بیشتر دائوں کے نرخ مہنگے ہونے کی وجوہات میں ادویہ کی درآمد کی ، غیر ملکی کمپنیوں کی ان دوائوں پر اجارہ داری ،مارکیٹ میں موجودمتبادل سستی دوائوں پر صارفین کا عدم اعتماد اوراس زمرے میں متعلقہ اداروں کا ڈسٹری بیوٹر ز اور ڈیلرز پر نظر رکھنے میں غفلت برتنا شامل ہے۔ ایک اہم سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سعودی عرب میں دواسازی کا ادارہ کمزور ہے۔
 

شیئر: