Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں کتابوں کی بین الاقوامی نمائش ...... کتاب زندہ باد

محمد خضر عریف ۔ المدینہ
میں نے ریڈیو جدہ سے 10برس تک ایک پروگرام پیش کیا۔ اس کا نام تھا ”مہمان اور لائبریری“۔ پروگرام کی 500سے زیادہ قسطیں سامعین کو نذر کیں۔ چند برس قبل یہ پروگرام بند ہوا ہے۔ 500سے زیادہ ادیبوں، دانشوروں، سیاستدانوں اور علماءکی نجی لائبریریوں کا تعارف کرایاگیا۔ سعودی عرب، عالم عرب بلکہ پوری دنیا میں فکر و ثقافت کے موضوعات کا بھی احاطہ کیاگیا۔ اس پروگرام کے ہر مہمان سے (کتاب) کے مستقبل کی بابت سوال ضرور کیا کرتا تھا۔ 
میں دریافت کرتا کہ کیا (ای بک) کا رواج روایتی کتاب کیلئے خطرے کا باعث تو نہیں بنے گا؟ ای بک گھر میں زیادہ جگہ نہیں گھیرتی اسکا ایڈیشن ختم نہیں ہوتا اسے لیکر چلے اور کسی کو حوالے کرنے میں کوئی قابل ذکر دشواری نہیں ہوتی۔ قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اکثر مہمانوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ (ای بک) کاغذ والی روایتی کتاب کی جگہ لے لے گی۔ میرا ریڈیائی پروگرام کئی بر س قبل ختم ہوگیا۔ اسکا ہدف بھی پورا ہوگیا تھا لیکن آج مشاہدہ یہ بتا رہا ہے کہ روایتی کتاب کا مستقبل روشن ہے۔ حال بتا رہا ہے کہ کتابیں خوب مقبول ہورہی ہیں۔ میں کتابوں کی بین الاقوامی نمائش ریاض 2019ء دیکھنے گیا تھا۔ وزارت اطلاعات و نشریات کا مہمان تھا۔ مسلسل 4روز تک نمائش کا ایک، ایک گوشہ دیکھتا رہا۔ جہاں بھی مجھے اپنی دلچسپی کی کتاب نظر آئی اسے الٹ پلٹ کر دیکھا۔ نمائش کی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کو سیکڑوں کتابیں ایک جگہ نظر آجاتی ہیں۔ مقامی ، علاقائی اور عالمی ناشریہاں اپنی مطبوعات لاکر جمع کردیتے ہیں۔ ریاض کتب میلے میں 900سے زیادہ عنوانوں پر کتابو ںکا انبار انمول خزانے کی شکل میں موجود ہے۔ 30ممالک نمائش میں شریک ہیں۔ امسال ریاض کتب میلے کا اعزازی مہمان برادر ملک بحرین ہے ۔ اس کے 10سے زیادہ سرکاری ادارے اپنی کتابیں لائے ہوئے ہیں۔ بحرین نے ریاض کتب میلے میں 13ثقافتی پروگرام منعقد کئے ہیں۔ میلے میں مختلف پروگراموں کی تعداد 200سے تجاوز کر چکی ہے۔ کتب میلے میں بچوں کی دلچسپی کی مفید کتابیں اور پروگرام بہت اچے لگے۔ میں اپنے پوتوں کو اپنے ہمراہ نمائش گاہ لے گیا تھا۔ یہاں ایک بات اور اچھی لگی۔ نمائش گاہ کے دروازوں کے نام نئے سعودی عرب کے منصوبوں سے موسوم کئے گئے۔ کسی دروازے کا نام (نیوم ) ، کسی کا (القدیہ )، کسی کا (البحر الاحمر) رکھا گیا ۔ ریاض کتب میلے میں ”صالح الغزاز“ ایوارڑ کی تقریب بھی دیدنی تھی۔ ریاض کتب میلے کے انچارج عبداللہ الکنانی سے مل کر خوشی ہوئی۔ ایوارڈ تقریب بیحد اہم تھی۔ عرب ناشران نے نمائش کے انتظامات کے حوالے سے جن تاثرات کا اظہار کیا وہ انمول سرمایہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ریاض کتب میلہ دیکھ کر زبان پر یہ لفظ خود بخود جاری ہوگیا کہ کتاب خطرے سے بالا ہے۔ کتاب زندہ باد۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: