Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان تاریکی میں ڈوب گیا ، حالات مزید کشیدہ

 
سوڈان میں صدر عمر البشیر کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران4شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے ۔سوڈانی فوج نے دار الحکومت خرطوم میں کرفیو نافذ کردیا۔ ایوان صدارت کے قریب مشتعل ہجوم ہفتہ سے دھرنا دئیے  ہوئے ہیںجس نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ دستور میں دیئے گئے اظہار کا حق استعمال کررہے ہیں اور حکومت گرانے سے پہلے وہ واپس نہیں جائیں گے۔
قبل ازیں سوڈانی صدر عمر البشیر کے ایوان صدارت کے سامنے ہزاروں مظاہرین اور سیکیورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ایوان صدارت دارالحکومت خرطوم  کے مرکز میں واقع ہے۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ 4ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے نکتہ عروج کو پہنچ چکے ہیں۔ ام درمان بھی مظاہروں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ 
بی بی سی کے مطابق پولیس ترجمان میجر جنرل ہاشم عبدالرحیم نے بتایا کہ سوڈانی پولیس نے ام درمان میں ہنگاموں کے دوران ایک شہری کی موت کا اعتراف کیا ہے۔ دسمبر سے لیکر اب تک مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 32تک پہنچ چکی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ہلاک ہونے والوںکی تعداد 51بتائی ہے۔ ان میں بچے اور طبی امداد کے سہولت کار بھی شامل ہیں۔ 
سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ام درمان میں مظاہرین پر اشک آور بم استعمال کئے۔ مظاہرین نے عمر البشیر کے ایوان صدارت کے قریب سنگ باری کی۔ نئے مظاہروں کی اپیل اپوزیشن رہنمائوں نے صدر البشیر پر دباؤ بڑھانے اور انہیں اقتدار سے دستبردا ر ہونے کیلئے آمادہ کرنے کیلئے کی تھی۔
مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ ’’آزادی ، امن اور انصاف ‘‘، دوسرا نعرہ ’’ایک فوج اور ایک قوم‘‘ مقبول ہورہے ہیں۔
مظاہروں میں شامل ایک شہری امیر عمر نے غیر ملکی خبررساں ادارے کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ ابھی تک ہمارا  ہدف پورا نہیں ہوا  البتہ ہم نے فوج کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ ’’ہمارے شریک بن جاؤ‘‘۔ 
آدم یعقوب نامی ایک او رشہری نے کہا کہ’’ عمر البشیر نے ملکی معیشت اس حد تک تباہ کردی ہے کہ عوام دواؤں کی قلت کی وجہ  سے مرنے لگے ہیں‘‘۔
سوڈانی کونسل برائے امن و دفاع نے زور دیا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات ضرور سنے جائیں ۔
اسکائی نیوز کے مطابق پورا سوڈان اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے ۔وزارت بجلی و پانی و آبپاشی نے ملک بھر سے بجلی کے منقطع ہونے کا اعتراف کیاہے تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی ۔ انجینیئر اور ٹیکنیشن بجلی بحال کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ دوسری طرف سوڈان کا منظر نامہ ہفتے سے تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہا ہے ۔
 

شیئر: