Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا الجزائری فوج نے اقتدار کی خاطر بوتفلیقہ کو قربان کردیا ؟

کیاالجزائری فوج نے اقتدار اپنے پاس رکھنے کیلئے صدرعبدالعزیز بوتفلیقہ کو  قربان کردیا۔ فوج کے کمانڈر نے یہ اعلان کرکے کہ صدر بوتفلیقہ اس حد تک بیمار ہوچکے ہیں کہ وہ حکومت کے فرائض انجام نہیں دے سکتے، ثابت کردیا کہ طاقت کا حقیقی سرچشمہ  کہاں ہے۔
سابق صدر بوتفلیقہ کے حوالے سے کھیل ختم ہوچکا ہے البتہ انکا استعفی مظاہروں کے خاتمے کا باعث نہیں بنا۔ ہر عمر کے لاکھوں لوگ اب بھی پرامن طریقے سے مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ابتدا ہی سے مظاہرین کا ہدف بوتفلیقہ سے کہیں زیادہ مکمل نظام کے خاتمے کا تھا۔

بی بی سی عربک میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت میں مظاہرین کا نعرہ تھا کہ ’’بوتفلیقہ خود بھی جاؤ اور صالح کو بھی ہمراہ لیکر جاؤ‘‘ ۔ 79سالہ صالح ،بوتفلیقہ کی طرح الجزائر کی انقلابی نسل کے باقی ماندہ عناصر میں سے ایک ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو 1954اور 1962 کے دوران فرانس کے خلاف جنگ آزادی کے معرکے لڑے تھے۔
فوج الجزائر میں واحد کھلاڑی نہیں۔ 20ویں صدی کے پہلے عشرے کے شروع میں بوتفلیقہ  فوج کے ان کمانڈروں کو برطرف کرچکے ہیں جنہوں نے انکی مدد کی تھی۔
قیادت کرنے والے ’’قبیلہ‘‘ میں مالدار سرمایہ کار بھی شامل ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بوتفلیقہ اور انکے بھائی سعید کے اطراف جمع ہوگئے تھے۔  2013ء میں بوتفلیقہ کے دماغ پر فالج کے حملے کے بعد انکے بھائی سعید  سرکاری امور میں بہت زیادہ دخل دینے لگے تھے۔
بوتفلیقہ کے جانشین کا اعلان :
    مستعفی صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے جانشین  کی تقرری کیلئے الجزائر کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس منگل کو  ہوگا۔

اسکائی نیوز کے مطابق الجزائری  پارلیمنٹ میں رابطہ جات کے انچارج سلیم رباحی نے بتایا کہ  اسپیکر قائم مقام صدر ہونگے۔ منگل کو پارلیمنٹ کے ایوان زیر یں اور ایوان بالا کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں عبدالقادر بن صالح کو آئین کے مطابق زیادہ سے زیادہ 90دن کیلئے الجزائر کا صدر مقرر کرنے کا اعلان ہوگا۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ پارلیمنٹ کی تیاری کمیٹی کا آج اتوار کو کسی وقت اجلاس ہوگا جس میں منگل کو ہونے والے اجلاس کا خاکہ تیار کیا جائیگا۔
82سالہ بوتفلیقہ 2اپریل کو مستعفی ہوئے تھے۔ ان پر 22فروری سے ہونے والے مظاہروں کا دباؤ تھا۔
 

شیئر: