Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

‘دہشتگردوں کو ایمنسٹی اسکیم دیں گے تو سوالات ضرور اٹھیں گے‘

 
زین الدین
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں بے تحاشا خون بہنے کے باوجود حکومت اور ریاست یہ فیصلہ نہیں کر سکی کہ وہ شہیدوں کے ساتھ ہیں یا قاتلوں کے ساتھ۔
منگل کو کوئٹہ میں ہزارگنجی بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کی بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دہشتگردی کے متاثرین کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا، اگر کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کو ایمنسٹی اسکیم دیں گے تو سوالات ضرور اٹھیں گے۔حکومت کو کالعدم تنظیموں کی بجائے دہشت گردی کے متاثرین کو قومی دھارے میں لانا چاہیے۔‘
کوئٹہ میں گذشتہ ہفتے ہونے والے خودکش حملے کے متاثرین سے خطاب اور پارٹی کے صوبائی صدر کی رہائش پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوغلی پالیسی کے ساتھ ملک نہیں چلایا جاسکتا۔ ملک میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کی سوچ کے خلاف مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔
'ہمیں اورکتنا خون بہانا پڑے گا۔ ہمارے خون کی قیمت کیا ہے۔ کیا ہم اگر دہشت گردی کو کرپشن میں شامل کریں اگر ہم کہیں کہ اگر دہشت گردی میں بھی کرپشن ہو رہی ہے تو پھر یہ حکومت سنجیدہ ہوگی۔ '
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم نے آج تک انسداد دہشتگردی کے قومی ادارے 'نیکٹا' کا ایک بھی اجلاس بلایا ہے اور کیا آج تک نیشنل ایکشن پلان کے ایک بھی نکتے پر کام کیا ہے ؟
'چار دن گزرنے کے باوجود وزیراعظم جو اس ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں وہ کوئٹہ اور بلوچستان نہیں پہنچا، وزیراعظم اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا۔ 
بلاول نے ملک میں صدارتی نظام لانے کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ پاکستان صدارتی نظام کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ اگر زبردستی یہ نظام لانے کی کوشش کی گئی تو ملکی سالمیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ 
انہوں نے بریگیڈئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وزیر داخلہ بنانے کی اطلاعات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسے شخص کو وزیر مملکت بنایا جا رہا ہے جس پر ڈینیل پرل سے لیکر بینظیر بھٹو تک کے قتل کا الزام ہے۔ ایسے لوگوں کو کابینہ میں لانا عوام کی توہین ہے۔ اس سے پورے پاکستان اور دنیا پر حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو نے احتساب کے عمل پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا قانون سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا ہے، یہ آمر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے۔

شیئر: