Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت میں بچے سے زیادتی کے بعد قتل،4 ملزمان کو سزائے موت

 
شاہد عباسی
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کمسن طالب علم دیدار حسین کو زیادتی کے بعد قتل کرنے میں ملوث چار ملزمان کو سزائے موت کی سزا سنائی ہے۔
منگل کو سنائے گئے فیصلے میں ملزمان کو جرمانے اور قید کی سزائیں بھی دی گئی ہیں۔ 
زیادتی کے بعد قتل کیے گئے بچے کے والد عجائب خان کے وکیل نذیراحمد ایڈووکیٹ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان نور اعظم، نور محمد، محمد عمر اور عزیز پر پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقتول بچے کے والد عجائب خان کی مدعیت میں ضلع غذر کے امیت پولیس ا سٹیشن میں 15 سالہ دیدار حسین کی گمشدگی کی درخواست 26 فروری کو دی گئی تھی۔ درخواست میں تحصیل اشکومان کے رہائشی عجائب خان کا کہنا تھا کہ4 فروری کو ان کا بیٹا گھر سے موبائل کریڈٹ لینے کے لئے نکلا تھا لیکن واپس نہیں آیا۔
نذیراحمد ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ ملزمان کو مختلف دفعات کے تحت سزائے موت کے ساتھ مجموعی طور پر 40 برس قید کی سزا دی گئی ہے۔
نذیر ایڈووکیٹ کے مطابق 14 روزہ عدالتی کارروائی کے بعد سنائے گئے فیصلے میں ملزمان پر مجموعی طور پر 6 لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ کی کارروائی 2 اپریل کو شروع ہوئی تھی۔
عدالتی فیصلہ کے بعد مقتول کے والدین کے ردعمل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلد انصاف کی فراہمی پر غم زدہ والدین مطمئن ہیں۔
گذشتہ برس بھی انسداد دہشت گردی کی اسی عدالت نے ایک ماہ کے قلیل عرصے میں کم سن بچے سے زیادتی کے مقدمہ کا فیصلہ سنایا تھا۔
نذیر احمد ایڈووکیٹ کے مطابق 18 تا 22 برس عمر کے چاروں ملزمان اور مقتول بچہ ایک ہی گاوں کے رہائشی تھے۔ یہ ملزمان کوہستان سے آ کر غذر میں آباد ہوئے تھے جب کہ مقتول بچے کے اہلخانہ ضلع غذر ہی کے مکین ہیں۔
پاکستان میں کم سن بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو فوری عدالتی کارروائی کے بعد سزائے موت د ئیے جانے کا مطالبہ گذشتہ برس پنجاب کے ضلع قصور کی 6 سالہ زینب کے واقع کے بعد شدت کے ساتھ سامنے آیا تھا۔
جنوری 2018 میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے جرم میں عمران علی کو اکتوبر 2018 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
پاکستان میں بچوں کی حقوق کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق 2018 میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ساحل نے کہا تھا کہ اسی عرصے میں جنسی تشدد کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد 92 تھی۔
 
 

شیئر: